امریکہ بہادر

یہ پروگرام نہ دیکھ سکا۔ کیا اس کا کوئی وڈیو لنک مل سکتا ہے
main10.gif

جنگ
 

کاشف رفیق

محفلین
ڈاکٹر عافیہ نے خالد شیخ کے قریبی ساتھی کو امریکا آنے میں مدد کی، امریکی حکام
نیویارک(عظیم ایم میاں) امریکی حکومت کاکہناہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے خالد شیخ کے قریبی ساتھی ماجد خان کو امریکا میں دوبارہ آنے میں مدد کی، ماجد خان کے خالد شیخ سے براہ راست تعلقات بتائے جاتے ہیں، امریکی حکام نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عافیہ نے خالد شیخ کے ایک بھتیجے علی عبدالعزیز علی جنہیں عامر بلوچی کے نام سے جانا جاتا ہے کی گرفتاری کے کچھ عرصہ قبل سے شادی کی اور اسی دوران عامر بلوچی نے ڈاکٹر عافیہ کو ماجد خان کیلئے امریکہ میں داخل ہونے کیلئے کاغذات تیار کرنے کو کہاتھا، امریکی حکام نے ایف بی آئی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف عدالت میں داخل مقدمہ اور الزامات کی تفصیلات بھی جاری کی ، دوسری جانب پاکستان نژاد امریکی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی وکیل نے کہاہے کہ2003سے پراسرار طورپر کراچی میں لاپتہ ہونے والی پاکستانی ڈاکٹر کی اچانک17جولائی میں افغانستان کے صوبے غزنی میں گرفتاری کے بارے میں ایف بی آئی کی کہانی پر یقین نہیں کیاجاسکتا بلکہ کراچی میں گمشدگی کے وقت سے ہی ڈاکٹر عافیہ اپنے تین بچوں سمیت ایف بی آئی کی تحویل میں ہیں، امریکی حکام نے کہا ڈاکٹر عافیہ 18جولائی سے قبل امریکی تحویل میں نہیں تھیں۔ڈاکٹر عافیہ کی وکیل وٹفیلڈ شارپ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موکلہ اپنی گمشدگی کے وقت سے ہی ایف بی آئی کی تحویل میں ہیں اور وہ ایف بی آئی کایہ موقف تسلیم نہیں کرتیں۔

سورس

1716.gif
 

باسم

محفلین
ہماری جانب سے فوری جواب نہ دينا اور اس واقعے کی تحقيق اس بات کا ثبوت ہے کہ اس مسلئے کو سنجيدگی سے ليا گيا تھا۔
ایف بی آئی کی ویب سائٹ پر ڈاکٹر صاحبہ کے مطلوب ہونے کی اطلاع والی تحقیق اور سنجیدگی پر تو رونا آتا ہے
خدارا اتنی سنجیدگی کا مظاہرہ مت کیجیے
 

کاشف رفیق

محفلین
اب جبکہ ایف بی آئی کی طرف سے محترمہ ڈاکٹر عافیہ صاحبہ کو گرفتار کرکے عدالت میں بھی پیش کیا جاچکا ہے تو ایف بی آئی کی سائٹ پر مذکورہ اشتہار کیوں موجود ہے؟ بقول امریکی اہلکار کہ 18 جولائی کو محترمہ کے بارے میں انہیں علم ہوگیا تھا تو اب 20 روز گزرجانے کے باوجود یہ اشتہار کیوں نہیں ہٹایا گیا؟ یوں تو جناب چمپینزی کو انسانی حقوق کی بہت فکر ہے۔ :mad:

ذیل میں بی بی سی کی اس خبر کا ابتدائی حصہ پیش کیا گیا ہے۔
Bush chides Beijing over rights

US President George W Bush has expressed "deep concerns" over China's human rights record in a speech on the eve of the Beijing Olympics.

"The US believes the people of China deserve the fundamental liberty that is the natural right of all human beings," he said in the Thai capital, Bangkok.

He praised China's economy but said only respect for human rights would let it realise its full potential.​
 

جہانزیب

محفلین
ڈاکٹر عافیہ نے خالد شیخ کے قریبی ساتھی کو امریکا آنے میں مدد کی، امریکی حکام
نیویارک(عظیم ایم میاں) امریکی حکومت کاکہناہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے خالد شیخ کے قریبی ساتھی ماجد خان کو امریکا میں دوبارہ آنے میں مدد کی، ماجد خان کے خالد شیخ سے براہ راست تعلقات بتائے جاتے ہیں، امریکی حکام نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عافیہ نے خالد شیخ کے ایک بھتیجے علی عبدالعزیز علی جنہیں عامر بلوچی کے نام سے جانا جاتا ہے کی گرفتاری کے کچھ عرصہ قبل سے شادی کی اور اسی دوران عامر بلوچی نے ڈاکٹر عافیہ کو ماجد خان کیلئے امریکہ میں داخل ہونے کیلئے کاغذات تیار کرنے کو کہاتھا، امریکی حکام نے ایف بی آئی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف عدالت میں داخل مقدمہ اور الزامات کی تفصیلات بھی جاری کی ، دوسری جانب پاکستان نژاد امریکی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی وکیل نے کہاہے کہ2003سے پراسرار طورپر کراچی میں لاپتہ ہونے والی پاکستانی ڈاکٹر کی اچانک17جولائی میں افغانستان کے صوبے غزنی میں گرفتاری کے بارے میں ایف بی آئی کی کہانی پر یقین نہیں کیاجاسکتا بلکہ کراچی میں گمشدگی کے وقت سے ہی ڈاکٹر عافیہ اپنے تین بچوں سمیت ایف بی آئی کی تحویل میں ہیں، امریکی حکام نے کہا ڈاکٹر عافیہ 18جولائی سے قبل امریکی تحویل میں نہیں تھیں۔ڈاکٹر عافیہ کی وکیل وٹفیلڈ شارپ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موکلہ اپنی گمشدگی کے وقت سے ہی ایف بی آئی کی تحویل میں ہیں اور وہ ایف بی آئی کایہ موقف تسلیم نہیں کرتیں۔

سورس

1716.gif

میری شادی کو ایک سال سے زیادہ ہو گیا ہے، اور خدا خدا کر کے ابھی میری بیگم کے داخلے کے پیپرز بنے ہیں، ڈاکٹر عافیہ نے کس رشتے سے اس کی مدد کی، کیونکہ بلانے کے لئے خونی رشتہ، یا میاں بیوی کا رشتہ ہونا ضروری ہے ۔
 

کاشف رفیق

محفلین
میری شادی کو ایک سال سے زیادہ ہو گیا ہے، اور خدا خدا کر کے ابھی میری بیگم کے داخلے کے پیپرز بنے ہیں، ڈاکٹر عافیہ نے کس رشتے سے اس کی مدد کی، کیونکہ بلانے کے لئے خونی رشتہ، یا میاں بیوی کا رشتہ ہونا ضروری ہے ۔

آپ کی بات کے مصدقہ جواب کیلئے فواد صاحب سے رجوع کرنا پڑے گا کہ وہ اس پر بھی تحقیق فرمائیں! :rolleyes:
 

خرم

محفلین
اس بات کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کونسا ویزہ چاہتے ہیں۔ کسی کو سپورٹ کرنےکے لئے اس سےکوئی خونی رشتہ ہونا ضروری نہیں۔ Affidavite or Support کے لئے ایسی کوئی شرط نہیں۔
 

زیک

مسافر
ڈاکٹر عافیہ نے خالد شیخ کے قریبی ساتھی کو امریکا آنے میں مدد کی، امریکی حکام
نیویارک(عظیم ایم میاں) امریکی حکومت کاکہناہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے خالد شیخ کے قریبی ساتھی ماجد خان کو امریکا میں دوبارہ آنے میں مدد کی، ماجد خان کے خالد شیخ سے براہ راست تعلقات بتائے جاتے ہیں،

یہ شاید غلط ہے۔ وکی‌پیڈیا کے مطابق ماجد امریکہ میں asylum رکھتا تھا۔ لہذا اسے امریکہ آنے کے لئے مدد کی ضرورت نہ تھی۔ جو بات میں نے پڑھی تھی وہ یہ تھی کہ عافیہ پر الزام تھا کہ اس نے ماجد خان کے لئے ایک پوسٹ‌باکس لیا تھا۔
 

باسم

محفلین
عافیہ صدیقی پر القاعدہ سے تعلق کے حوالے سے کو ئی الزام عائد نہیں کیا گیا
واشنگٹن…عافیہ صدیقی کیخلاف امریکہ کی وفاقی عدالت میں عائد کی جانے والی فرد جرم میں اُ ن پر القائدہ سے تعلق کے حوالے سے کوئی الز ام عائد نہیں کیا گیا ہے ۔

جبکہ اس سے پہلے عافیہ صدیقی کو القائدہ کی ایک سرگرم رکن کے طور پر پیش کیا جاتا رہاہے۔ استغاثہ کی طر ف سے یہ نشاندہی بھی شکوک پید اکررہی ہے کہ اُنہیں نہیں معلو م کہ عافیہ صدیقی کی جانب سے پولیس اسٹیشن میں تفتیشی افسران پر مبینہ فائرنگ میں کتنے راونڈ استعمال کیئے گئے اور ا ور عافیہ کوکتنی گولیاں لگیں ۔

جبکہ استغاثہ کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ گرفتاری کے اُن کے پاس سے ایک گلاس جار میں موجود محلول برآمد ہوا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ محلول خطرنا ک تھا بھی یانہیں ۔

عافیہ صدیقی کی وکیل استغاثہ سے یہ پوچھنے کابھی ارادہ رکھتی ہیں عافیہ صدیقی کو کس قانونی دائرہ کار کے تحت 18جولائی سے 4 اگست تک حراست میں رکھا گیا جس کے بعد بقول اسغاثہ انہیں امریکہ منتقل کردیا گیا۔

عافیہ صدیقی پرالقائدہ کے حوالے الزامات کانہ عائد کیا جا نا بہت سے سوالات پیدا کررہا ہے ۔ جس میں سب سے بنیادی سوال تو یہ ہے کہ2003کو اچانک لاپتہ ہونے والی عافیہ صدیقی کیا اُ ن سینکٹروں لاپتہ افراد میں سے ایک تو نہیں ہے جو بعد میں امریکی تحویل میں پائے گئے اور اُن کے بارے میں کہا گیا کے و ہ بے گناہ تھے ۔

عافیہ صدیقی جو امریکہ بہترین یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والی ایک ہونہار طالبہ کے طور پر اپنی شناخت رکھتی ہیں اُ ن کا موازنہ ہرگز القائدہ کے روایتی ارکان سے نہیں کیا جاسکتا ۔

عافیہ صدیقی کی وکیل کا کہنا ہے کہ اگرچہ اُنہیں اپنی موکلہ سے حقائق جاننے کیلئے بہت کم وقت مل سکا ہے مگراُ ن کی موکلہ کا کہنا ہے کہ دوران قید اُنہیں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا وکیل صفائی کا یہ بھی کہنا ہے کہ عافیہ صدیقی پردوران تفتیش امریکی فوج اور ایف بی آئی کے افسران پر فائرنگ کرنے کہانی دراصل امریکہ کی خفیہ جیل میں عافیہ صدیقی کی موجودگی کی سچائی پر پردہ ڈ النے کی کوشش ہے ۔

انسانی حقو ق کیلئے کام بہت سی تنظمیو ں کو اس بات پریقین ہے کہ بگرام ائربیس کی قیدی نمبر 650عافیہ صدیقی ہی تھی ۔
 

خرم

محفلین
لاپتہ لوگ غالباً امریکی تحویل میں ہی ہیں اور واقفان حال اسی بات کو عدلیہ کی برخاستگی اور بعد ازاں اس کی بحالی نہ ہونے کی وجہ گردانتے ہیں۔ اگر شرفو یا عدلیہ کی بحالی میں سےایک کا انتخاب کرنا پڑا تو غالباً شرفو کی چھٹی ہوگی کہ اس سے کم تنخواہ پر کام کرنے والے بہت ہیں۔
 

کاشف رفیق

محفلین
چند مزید خبریں:

ڈاکٹر عافیہ کو مناسب طبی امداد نہیں دی جارہی، فوزیہ صدیقی
اسلام آباد ... امریکی فوج کی زیر حراست پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بازیابی کیلئے آواز بلند کرنے کیلئے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کراچی سے اسلام آباد پہنچ گئیں ہیں ۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر ، جیو نیوز سے گفت گو میں کہا کہ امریکی میں زیر حراست ان کی بہن عافیہ صدیقی شدید زخمی ہیں اور انہیں مناسب طبی امداد نہیں دی جارہی ہے ۔فوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی کو اپنے وکیل سے بات کرنے کا موقع بھی فراہم نہیں کیا جارہا ہے اور وہ ڈاکٹر عافیہ سے روا رکھے جانے والے سلوک کے خلاف اسلام آباد میں میڈیا کو آگاہ کریں گی ۔

عافیہ صدیقی پر القاعدہ سے تعلق کے حوالے سے کو ئی الزام عائد نہیں کیا گیا
واشنگٹن…عافیہ صدیقی کیخلاف امریکہ کی وفاقی عدالت میں عائد کی جانے والی فرد جرم میں اُ ن پر القائدہ سے تعلق کے حوالے سے کوئی الز ام عائد نہیں کیا گیا ہے ۔ جبکہ اس سے پہلے عافیہ صدیقی کو القائدہ کی ایک سرگرم رکن کے طور پر پیش کیا جاتا رہاہے۔ استغاثہ کی طر ف سے یہ نشاندہی بھی شکوک پید اکررہی ہے کہ اُنہیں نہیں معلو م کہ عافیہ صدیقی کی جانب سے پولیس اسٹیشن میں تفتیشی افسران پر مبینہ فائرنگ میں کتنے راونڈ استعمال کیئے گئے اور ا ور عافیہ کوکتنی گولیاں لگیں ۔ جبکہ استغاثہ کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ گرفتاری کے اُن کے پاس سے ایک گلاس جار میں موجود محلول برآمد ہوا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ محلول خطرنا ک تھا بھی یانہیں ۔ عافیہ صدیقی کی وکیل استغاثہ سے یہ پوچھنے کابھی ارادہ رکھتی ہیں عافیہ صدیقی کو کس قانونی دائرہ کار کے تحت 18جولائی سے 4 اگست تک حراست میں رکھا گیا جس کے بعد بقول اسغاثہ انہیں امریکہ منتقل کردیا گیا۔ عافیہ صدیقی پرالقائدہ کے حوالے الزامات کانہ عائد کیا جا نا بہت سے سوالات پیدا کررہا ہے ۔ جس میں سب سے بنیادی سوال تو یہ ہے کہ2003کو اچانک لاپتہ ہونے والی عافیہ صدیقی کیا اُ ن سینکٹروں لاپتہ افراد میں سے ایک تو نہیں ہے جو بعد میں امریکی تحویل میں پائے گئے اور اُن کے بارے میں کہا گیا کے و ہ بے گناہ تھے ۔ عافیہ صدیقی جو امریکہ بہترین یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والی ایک ہونہار طالبہ کے طور پر اپنی شناخت رکھتی ہیں اُ ن کا موازنہ ہرگز القائدہ کے روایتی ارکان سے نہیں کیا جاسکتا ۔ عافیہ صدیقی کی وکیل کا کہنا ہے کہ اگرچہ اُنہیں اپنی موکلہ سے حقائق جاننے کیلئے بہت کم وقت مل سکا ہے مگراُ ن کی موکلہ کا کہنا ہے کہ دوران قید اُنہیں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا وکیل صفائی کا یہ بھی کہنا ہے کہ عافیہ صدیقی پردوران تفتیش امریکی فوج اور ایف بی آئی کے افسران پر فائرنگ کرنے کہانی دراصل امریکہ کی خفیہ جیل میں عافیہ صدیقی کی موجودگی کی سچائی پر پردہ ڈ النے کی کوشش ہے ۔ انسانی حقو ق کیلئے کام بہت سی تنظمیو ں کو اس بات پریقین ہے کہ بگرام ائربیس کی قیدی نمبر 650عافیہ صدیقی ہی تھی ۔



لیجئے ہماری حکومت کو بھی کچھ غیرت محسوس ہوئی۔

حکومت ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کیلئے بھرپور کوششیں کر رہی ہے،دفتر خارجہ
اسلام آباد…دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ پاکستانی شہری ہیں ، حکومت پاکستان ان کی رہائی اور وطن واپسی کیلئے بھرپور کوششیں کر رہی ہے ۔دفتر خارجہ کے ترجمان محمد صادق نے یہ بات ہفتہ وار بریفنگ میں کہی ۔ ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کو قونصلر رسائی دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ انہیں کہاں سے گرفتار کیا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا سے توانائی کے حصول کے لئے سول نیوکلیئر جوہری معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابل میں بھارتی قونصل خانے کے باہر بم دھماکے میں پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ امید ہے افغانستان آئندہ الزام تراشی نہیں کرے گا ۔

سینیٹ:ڈاکٹر عافیہ کا معاملہ امریکی انتظامیہ کے سامنے اٹھانے کا مطالبہ
اسلام آباد…حکومتی اور اپوزیشن سینیٹروں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکا میں حراست کی سخت مذمت کرتے ہوئے حکومت کو معاملہ امریکی انتظامیہ کے سامنے اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سینیٹ میں نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سعدیہ عباسی،کامران مرتضی اور محمد ابراہیم و دیگر ارکان نے ڈاکٹر عافیہ کیس کی تحقیقات کرنے اور خصوصی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔ قائد ایوان میاں رضا ربانی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کو عافیہ صدیقی کو قونصلر کی رسائی دینے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ سینیٹ میں ق لیگ کے سینیٹروں نے این سی ایچ ڈی کے ملازمین پر پولیس تشدد کیخلاف واک آوٹ کیا۔
 

کاشف رفیق

محفلین
یہ شاید غلط ہے۔ وکی‌پیڈیا کے مطابق ماجد امریکہ میں Asylum رکھتا تھا۔ لہذا اسے امریکہ آنے کے لئے مدد کی ضرورت نہ تھی۔ جو بات میں نے پڑھی تھی وہ یہ تھی کہ عافیہ پر الزام تھا کہ اس نے ماجد خان کے لئے ایک پوسٹ‌باکس لیا تھا۔

ہوسکتا ہے کہ غلط ہو۔ غلطی اخبار سے بھی ہوسکتی ہے، یہ روزنامہ جنگ کے کل کے ایڈیشن میں چھپنے والی ایک خبر ہے۔

لیکن اس الزام کے بارے میں کیا کہا جائے جو کہ محترمہ ڈاکٹر عافیہ صاحبہ پر اب لگایا گیا ہے؟ عدالت میں جو کیس پیش کیا گیا ہے اس میں تو القاعدہ سے تعلق کے بارے میں کہیں ایک لفظ بھی شامل نہیں! پھر چاہے ڈاکٹرعافیہ صدیقی نے ماجد کی امریکہ آنے میں مدد کی ہو یا اس کیلئے پوسٹ باکس لیا ہو؟ سچ کیا ہے، شاید ہمیں کبھی بھی معلوم نہ ہوسکے!
 

جہانزیب

محفلین
اس بات کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کونسا ویزہ چاہتے ہیں۔ کسی کو سپورٹ کرنےکے لئے اس سےکوئی خونی رشتہ ہونا ضروری نہیں۔ Affidavite Or Support کے لئے ایسی کوئی شرط نہیں۔

اور ایسا اگر کیا بھی گیا ہو، تب بھی اس میں‌ خلاف قانون کوئی بات نہیں‌ ہے ۔
 

کاشف رفیق

محفلین
بی بی سی کی دو مزید رپورٹس:


ڈاکٹر عافیہ کے حق میں مظاہرہ
چلچلاتی دھوپ میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ہونے والے اس مظاہرے میں بڑی تعداد میں عام لوگوں، بعض سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے افراد نے شرکت کی۔ مظاہرے کے دوران گاہے بگاہے جذباتی مناظر بھی دیکھنے میں آئے جب دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین آمنہ مسعود اور ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جذباتی تقریروں کے دوران اپنے پیاروں کی تصاویر چوم چوم کر روتے رہے۔

اس مظاہرے کا اہتمام اسلام آباد کے ڈاکٹرز اور انجیئرز کی تنظیم نے کیا تھا۔ ڈاکٹر فوزیہ اس مظاہرے میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر کراچی سے آئیں تھیں۔

مکمل مضمون پڑھئے۔


’عافیہ پیاری سی لڑکی تھی۔۔۔‘
عافیہ تین بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں اور ان کے والد نے برطانیہ میں ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کی تھی۔ ان کے ایک بھائی امریکہ میں آرکیٹیکٹ ہیں اور بڑی بہن فوزیہ دماغی امراض(نیورولوجی) کی ماہر ہیں اور پہلے نیو یارک میں کام کرتی تھیں۔

عافیہ نےابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی اور ایم آئی ٹی سے حیاتیات میں ڈگری حاصل کی۔ اسی دوران انہوں نے اسلامی تنظیموں کی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا۔

ان کے ساتھ پڑھنےوالے ایک طالب علم ان کے بارے میں کہتے ہیں ’ ہلو برادر ٹائپ‘ کی خاتون تھیں۔

حمزہ نامی اس طالب علم کے مطابق ’ وہ ان خواتین میں شامل تھیں جو سر پر سکارف باندھتیں، اور ہم پر زور ڈالتیں کہ ہم تنظیم کے جلسوں میں شرکت کریں۔‘

’وہ ایک پیاری سی لڑکی تھی، کبھی کبھی اس سے الجھن ہوتی، لیکن وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتی تھی۔ اکثر پمفلیٹ تقسیم کرتے آپ کو مل جاتی۔‘

ڈگری مکمل کرنے کے بعد عافیہ نے نوجوان پاکستانی ڈاکٹر محمد امجد خان سے شادی کر لی۔ بعد میں انہوں نے نیورولوجی میں ریسرچ شروع کی۔

مکمل مضمون پڑھئے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ڈاکٹر عافيہ صديقی کيس کے حوالے سے اردو فورمز پر جس غم وغصے کا اظہار کيا جا رہا ہے، ميں اسے سمجھ سکتا ہوں۔

ليکن يہ جذبات ان معلومات کی بنياد پر ہيں جو مختلف اخباری کالم اور ميڈيا رپورٹس سے حاصل کی گئ ہيں جن ميں بے شمار تضادات ہيں۔ اب يہ کام عدالت کا ہے کہ وہ حقائق کی تحقيق کرے۔

مثال کے طور پر بی – بی – سی کی ويب سائٹ پر اس آرٹيکل کے مطابق ڈاکٹر عافيہ کی والدہ چند سال قبل انتقال کر چکی ہيں۔

http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/7544008.stm

اسی طرح کالم نگار اشتياق بيگ نے 31 جولائ 2008 کو اپنے کالم ميں يہی رپورٹ کيا تھا کہ ڈاکٹر عافيہ صديقی کی والدہ انتقال کر چکی ہيں۔

http://search.jang.com.pk/search_details.asp?nid=294760

حقيقت يہ ہے ڈاکٹر عافيہ کی والدہ حال ہی ميں ٹی وی پروگرام عالم آن لائن ميں مدعو تھيں۔ ميں نے جن کالمز کا حوالہ ديا ہے ان سے حاصل شدہ معلومات نے اس غم وغصے کو اجاگر کرنے ميں اپنا کردار ادا کيا ہے جس کا اظہار تمام فورمز پر کيا جا رہا ہے، ليکن ان تضادات کو يکسر نظرانداز کيا جا رہا ہےجس کا ذکر ميں نے کيا ہے۔

جيسا کہ ميں نے پہلے لکھا تھا کہ ابھی اس کيس کا آغاز ہوا ہے اور ہم اس کيس سے وابستہ حقائق اور واقعات کے تسلسل سے آگاہ نہيں ہيں اور ہم ديکھ چکے ہيں کہ کچھ حقائق ميڈيا ميں درست رپورٹ نہيں کيے گئے۔ ابھی بہت سے سوالات کے جواب سامنے آنا باقی ہيں۔ ان حقائق کے بغير اپنے رائے قائم کر لينا دانشمندی نہيں ہے۔ ڈاکٹر عافيہ صديقی بہت جلد عدالت ميں پيش ہوں گی اور ہم ان کی کہانی جان سکيں گے۔

اس کيس کے حوالے سے اگلے چند دنوں ميں بہت سی معلومات سامنے آئيں گی جس سے سچ اور جھوٹ سمجھنے ميں مدد ملے گی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں کوئی شک و شبہ والی بات نہیں کہ ڈاکٹر صاحبہ کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے۔ اور کرنے والے امریکی ہی ہیں۔

لیکن ہمارا میڈیا اس کو حسب معمول بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے اور لوگوں کو بھڑکا رہا ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
فواد صاحب
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ عافیہ کو کس قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور کس قانون کے تحت اتنا تشدد کیا گیاہے کیا امریکہ نے charter of human rights پر دستخط نہیں کئے ہوئے۔ہو سکتا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان کوئی extradition treaty ہو جس کا حوالہ آپ دینا پسند کرینگے۔ لیکن کیا ایسے معاہدوں کے تحت پہلے یہ تعین نہیں ہونا چاہیئے کہ مطلوب ملزم نے امریکہ کے خلاف کیا جرم کیا ہے۔ امریکی عدالت میں جو فردِ جرم لگائی گئی وہ توعافیہ کی حراست کے بعد کسی مبینہ واقعہ پر مبنی ہے ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ عافیہ کس جرم میں گرفتار ہوئیں اور کس قانون کے تحت امریکیوں کی تحویل میں پہنچیں
والسلام
زرقا
 

باسم

محفلین
یہ کام فواد صاحب کا نہیں سرکاری وکیلوں کا ہے
یہ بات درست کہ کالم نگار ہر بات درست نہیں کہتے
لیکن اگر یہ بات بنیاد بنائی جائے تو پھر ہمیں آپ کی بھی کسی بات پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے
کیونکہ آپ خود کہہ رہے ہیں کہ میرا کام صرف حکومتی موقف بتانا ہے
اور کچھ تضادات ہیں ہیں مثلا
(ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ) نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ کی گمشدگی کے بعد سنہ دو ہزار تین میں ان کی والدہ عصمت صدیقی نے ہیوسٹن اور بوسٹن میں ایف بی آئی اے حکام سے ملاقات کی۔ ’انہوں نے میری والدہ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ عافیہ زندہ ہیں۔ اسی طرح اسسٹنٹ اٹارنی نے ملاقات میں کہا تھا کہ عافیہ پر دہشت گردی کا الزام نہیں عائد کیا جارہا ہے۔‘
جبکہ آپ نے سرکاری موقف بیان کیا کہ موصوفہ ایک ماہ قبل ہی گرفتار ہوئیں ہیں اس سے پہلے کا حکومت کو علم نہیں ہے
کیا اس بارے میں متعلقہ محکمے سے ثبوت حاصل کرسکیں گے؟
اسی طرح ایف بی آئی کی سائٹ پر ان کے مطلوب ہونے کا اعلان بھی؟
اور دوسری طرف غزنی کے گورنر کی فائرنگ کے واقعے سے انکار کی بھی اطلاعات ہیں
 
اس سارے قصے میں جو باتیں سمجھ میں‌نہیں آتی ہیں اور سوال اٹھتے ہیں کہ
1۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو انٹرپریٹرز یعنی ترجمان کی کیا ضرورت تھی جبکہ وہ خود امریکہ میں پڑھی ہوئی تھیں اور انگریزی جانتی تھیں، ایف بی آئی کے رکن انگریزی جانتے تھے اور جن لوگوں نے ایف بی آئی کو خوش آمدید کہا وہ انگریزی جانتے تھے۔ پھر کم از کم 2 انٹر پریٹرز اور ایک "مجرم"‌ تین افراد کیا گھات لگائے بیٹھے تھے کہ ان کی موجودگی "ایف بی آئی " کو ایک بند کمرہ میں‌محسوس نہیں ہوئی؟ کپڑوں‌کی سرسراہٹ، آپس میں‌بات کرنے کی آواز؟ کیا افغانستان میں‌ایف بی آئی یا افغان پولیس کے پاس کیا مناسب سوال کرنے کے کمرے نہیں‌ہیں؟ کیا یہ ان تمام سالوں‌میں پہلا موقع تھا کہ ایف بی آئی کسی "مجرم"‌ کو گرفتار کرنے گئی۔ کیا ایسی گرفتاریوں کے لئے جو افغاں پولیس کے دفاتر سے کی جائیں کوئی "پروٹوکول"‌ ہے ؟

2۔ کیا وجہ ہے کہ ایک "خطرناک" اور ایف بی آئی کو مطلوب شخصیت سے "ملنے یا گرفتار کرنے" جانے والے ایف بی آئی کے رکن نے شدید بد احتیاطی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی گن پردے کے پاس رکھ دی کہ جہاں‌ عافیہ صدیقی اسے اٹھا سکے۔ کیا عام طور پر فوجی، پولیس یا سوات ٹیم کے ممبرز اپنی بندوقیں بد احتیاطی سے چھوڑ دیتے ہیں۔ کیا ان کی تربیت میں یہ کمی ہے کہ وہ اپنے ہتھیار عین گرفتاری کے وقت رکھ کر چھوڑ دیں؟

3۔ان کی موجودہ فرد جرم سوالات کے وقت کی ہے۔ وہ پچھلے کئی سالوں سے مطلوب تھیں‌، کیا وجہ ہے کہ پھر بھی ان پر کوئی پرانی فرد جرم عائد نہیں کی گئی، اس کی وجہ؟

4۔ ایف بی آئی کے پہنچنے سے پہلے ہی یہ خبر عام ہو چکی تھی کہ عافیہ صدیقی افغان جیل میں ہے۔ ایسا کیسے ممکن ہے کہ ایف بی آئی کے ایجنٹ جس شخص کو گرفتار کرنے کے لئے جائیں اسی کی توقع نہ کررہے ہوں، وہ بھی ایک "بند کمرہ "‌ میں؟ کیا یہی ایف بی آئی جیسے اعلی ادارہ کے عین گرفتاری کے وقت بند کمرہ کے " رولز آف انگیجمینٹ‌" ہیں؟ معمولی سے معمولی تعلیم یافتہ امریکی بھی ایف بی آئی سے ایسی لاپرواہی کی توقع نہیں کرسکتا- اس کی وجہ؟

5۔ جب عافیہ صدیقی اپنے ترجمان افغان پولیس والوں کی موجودگی میں ان کے ہاتھوں سے نکل کر، پردے تک پہنچیں تو اس دوران کیا افغان پولیس والوں نے شور نہیں‌مچایا کہ -- اے تم کہاں‌بھاگ کے جاتی ہو؟ کیا یہ وقت ایف بی آئی ایجنٹ‌کے لئے کم تھا کہ اپنے ہتھیار پر قبضہ کرتا یا وہ اپنے ہتھیار سے بہت دور تھا؟ اس لاپرواہ ایف بی آئی کے ایجنٹ کو کیا سزا دی جارہی ہے جس نے ایک سے زائید ایجنٹ‌کی زندگی خطرے میں ڈالی؟

6۔ کیا افغان پولیس والوں نے عافیہ صدیقی کی مدد کی کہ ایف بی آئی کو پتہ نہیں‌چلا کہ اس نے اٹھ کر ہٹھیار اٹھا لیا ہے؟؟ کیا وہ افغان پولیس والے یا والیاں‌ عافیہ صدیقی کے جرم میں شامل تھے ۔ اگر ہاں تو ان کو گرفتار کیوں‌نہیں کیا گیا؟ یا پھرا یہ سب پہلے سے پلان شدہ - نورا کشتی -- تھی کہ اس طرح عافیہ صدیقی پر فرد جرم عائد کی جائے؟

ان باتوں‌سے ظاہر ہوتا ہےکہ کوئی نہ کوئی جھوٹ‌ بول رہا ہے یا کہیں نہ کہیں کہانی میں جھول ہے۔
 
میں تو جانوں‌ہوں‌کہ نائن الیون سے لیکر عراق جنگ اور پاکستان پر الزامات سب میں‌جھول ہی جھول ہیں۔ اصل ملزم بش ہے اور امریکی حکومت ہے۔
عافیہ کی کہانی میں جھول تو جان بوجھ کر ڈالے گئے ہیں۔ اسی سبب عافیہ عدالت سے بری ہوجائے گی۔ امریکی راتب کھانے والے واہ واہ کریں گے کہ انصاف ہوگیا۔
 
Top