یوسف-2

محفلین
نین بھیا! یہ کس مخمصے میں پڑ گئے۔ ادب ودب ایک طرف ڈالیں۔ اس سلسلہ کو جاری رکھیں کہ ٹینس بھرے ماحول مین ایسے مفید، پر مزاح سلسلے ہمیں تھوڑی بہت مثبت تفریح فراہم کرتے ہیں۔ اس سلسلہ کو جاری رکھئے۔ قدم بڑھاؤ نیرنگ خیال ، ہم آپ کے ساتھ ہیں :p (اب آپ ووٹ نہ مانگنے لگ جانا:D )
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نین بھیا! یہ کس مخمصے میں پڑ گئے۔ ادب ودب ایک طرف ڈالیں۔ اس سلسلہ کو جاری رکھیں کہ ٹینس بھرے ماحول مین ایسے مفید، پر مزاح سلسلے ہمیں تھوڑی بہت مثبت تفریح فراہم کرتے ہیں۔ اس سلسلہ کو جاری رکھئے۔ قدم بڑھاؤ نیرنگ خیال ، ہم آپ کے ساتھ ہیں :p (اب آپ ووٹ نہ مانگنے لگ جانا:D )
یوسف بھائی یہ سلسلہ تو چلتا ہی رہے گا۔ لیکن اگر ساتھ میں ادب کی صحیح تعریف سیکھنے کا موقع مل رہا ہے تو سودا خسارے کا نہیں۔ :)
جس دن ووٹ مانگنے آیا میری ذات صرف مرقع خامی رہ جائے گی عوام کی نظر میں :p
بس ابھی محفلی منے کی فرمائش پوری کرتا ہوں آج یا کل انشاءاللہ :)
 

یوسف-2

محفلین
ادب کا مطلب ہوتا ہے لحاظ کسی کی عزت کرنا اگر کسی شاعر کے کلام یہ حال کرنے کو آپ ادب سمجھتے ہیں تو شوق سے کیجئے
کوئی بات بُری لگی ہو تو معذرت۔۔۔
دخل در معقولت و غیر معقولات کی معذرت :D
عرفان بھائی! شاعروں کے اشعار کی پیروڈی تو خود (دوسرے بڑے بڑے) شاعروں نے بھی کی ہے۔ نثر و نظم میں طنز و مزاح، اییک مستند ترین ”ادبی صنف سخن“ ہے۔ نثر میں خاکہ نویسی ہو یا نظم میں ہجو، ہر دو میں ممتاز ادبی و غیر ادبی شخصیات پر”مشق ستم“ ہی تو کی جاتی ہے، لیکن ”دائرہ ادب“ کے اندر رہتے ہوئے۔ آپ بے فکر رہیں ہم یہاں جن اشعار کی بھی فکاہیہ تشریح کریں گے، اس میں کوئی ”بے ہودگی“ یا غیر اخلاقی بات نہ ہوگی۔ البتہ تشریح ذرا ”وکھری“ ٹائپ کی ہوگی۔ اور پڑھنے والے کو لطف آئے گا۔
 

یوسف-2

محفلین
یوسف بھائی یہ سلسلہ تو چلتا ہی رہے گا۔ لیکن اگر ساتھ میں ادب کی صحیح تعریف سیکھنے کا موقع مل رہا ہے تو سودا خسارے کا نہیں۔ :)
جس دن ووٹ مانگنے آیا میری ذات صرف مرقع خامی رہ جائے گی عوام کی نظر میں :p
بس ابھی محفلی منے کی فرمائش پوری کرتا ہوں آج یا کل انشاءاللہ :)
یہ تو سکہ بند ادیبوں تک کو نہیں معلوم ہوا کہ ادب کس چڑیا کا نام ہے :p اکثر ادیب اس خوش فہمی یا غلط فہمی میں مبتلا ہوتے ہیں کہ جو کچھ ادیب (نثر نگار یا شاعر ) لکھتا ہے، وہی ادب ہے۔ ادب کے درست خد و خال ایک نقاد (یا ادب کا استاد) ہی عمدہ طریقہ سے بیان کرسکتا ہے۔ اسی لئے اکثر ادیب نقادوں سے نالان ہی رہتے ہیں۔ ویسے آپ اپنی آسانی کے لئے :D ”ادبی تحریر“ کو یوں بھی شناخت کرسکتے ہیں::)
  1. تحریر مروجہ ”ادبی فارمیٹ“ کے اندر لکھی گئی ہو۔ جیسے غزل، نظم، ربائی، انشائیہ، افسانہ، ناول، تنقید، طنز و مزاح وغیرہ وغیرہ۔
  2. ادبی تحریر کبھی ”پرانی“ نہیںً ہوتی۔ ی۔ گو کہ کسی بھی زبان کا ادب کسی مخصوص ماحول اور زمانہ میں ہی لکھا جاتا ہے۔ لیکن اگر یہ ادبی تحریر ہے تو زمان و مکان کے تبدیل ہونے سے اس کی ”تازگی“ متاثر نہیں ہوتی۔ بلکہ کسی دوسری زبان مین ”ترجمہ“ ہونے کے باوجود اس کی ادبی حیثیت مسلم رہتی ہے، بشرطیکہ مترجم کا تعلق بھی ادبی دنیا سے ہو۔
  3. ایک شاہکار ادبی تحریر اپنے عہد کی ”نمائندگی“ بھی کرتی ہے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ تو سکہ بند ادیبوں تک کو نہیں معلوم ہوا کہ ادب کس چڑیا کا نام ہے :p اکثر ادیب اس خوش فہمی یا غلط فہمی میں مبتلا ہوتے ہیں کہ جو کچھ ادیب (نثر نگار یا شاعر ) لکھتا ہے، وہی ادب ہے۔ ادب کے درست خد و خال ایک نقاد (یا ادب کا استاد) ہی عمدہ طریقہ سے بیان کرسکتا ہے۔ اسی لئے اکثر ادیب نقادوں سے نالان ہی رہتے ہیں۔ ویسے آپ اپنی آسانی کے لئے :D ”ادبی تحریر“ کو یوں بھی شناخت کرسکتے ہیں::)
  1. تحریر مروجہ ”ادبی فارمیٹ“ کے اندر لکھی گئی ہو۔ جیسے غزل، نظم، ربائی، انشائیہ، افسانہ، ناول، تنقید، طنز و مزاح وغیرہ وغیرہ۔
  2. ادبی تحریر کبھی ”پرانی“ نہیںً ہوتی۔ ی۔ گو کہ کسی بھی زبان کا ادب کسی مخصوص ماحول اور زمانہ میں ہی لکھا جاتا ہے۔ لیکن اگر یہ ادبی تحریر ہے تو زمان و مکان کے تبدیل ہونے سے اس کی ”تازگی“ متاثر نہیں ہوتی۔ بلکہ کسی دوسری زبان مین ”ترجمہ“ ہونے کے باوجود اس کی ادبی حیثیت مسلم رہتی ہے، بشرطیکہ مترجم کا تعلق بھی ادبی دنیا سے ہو۔
  3. ایک شاہکار ادبی تحریر اپنے عہد کی ”نمائندگی“ بھی کرتی ہے

بہت شکریہ یوسف بھائی :)
اچھا اک بات بتائیں۔ جیسا کہ پیروڈی بھی اک صنف ہے ادب کی۔ اسی طرح مزاحیہ تشریح بھی کوئی صنف ہو سکتی ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
بہت شکریہ یوسف بھائی :)
اچھا اک بات بتائیں۔ جیسا کہ پیروڈی بھی اک صنف ہے ادب کی۔ اسی طرح مزاحیہ تشریح بھی کوئی صنف ہو سکتی ہے۔
ہو تو سکتی ہے، لیکن تا حال یہ تسلیم شدہ صنف سخن ہے نہیں۔:) لیکن ادب میں کسی صنف کے ”عدم وجود“ کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ وہ کبھی وجود میں بھی نہیں آسکتی۔ اگر لوگ تواتر سے اشعار کی مزاحیہ تشریح پر مبنی تحریریں لکھتے رہےاور ادبی پرچوں یا کتابی صورت میں یہ اس طرح محفوظ ہوتی رہیں کہ آئندہ بھی لوگ انہیں پڑھنا پسند کریں تو یقیناً یہ مستقبل قریب یا بعید میں فکاہیہ ادب میں شامل ہوسکتی ہے۔
 
دخل اندازی نہ سمجھئے تو عرض کروں ۔۔۔۔۔
ادب کا بنیادی وصف ہے: شائستگی اور شستگی۔ اس میں آپ ایک خاص درجے سے گری ہوئی زبان اور لفظیات نہیں لا سکتے، لاتے ہیں تو ادب ادب نہیں رہتا۔ اب وہ خاص درجہ کون سا ہے اور اس کا تعین کیسے ہوتا ہے۔ اس کی کوئی سائنسی تشریح یا حد بندی تو میں نہیں کر سکتا، بس یوں سمجھ لیجئے کہ کسی بھی معاشرے کی عمومی اخلاقیات میں جو اندازِ کلام اور لفظیات ناپسندیدہ ہیں وہ ادب میں ’’ناپسندیدہ تر‘‘ ہیں۔ جمالیات، زبان و بیان، صنائع بدائع، سب کچھ اِس کے بعد ہے۔

یہاں حلقہ تخلیقِ ادب ٹیکسلا میں ایک افسانہ تنقید کے لئے پیش کیا گیا۔ اس کی ابتدا ایک بے لباس قسم کی گالی سے ہو رہی تھی۔ میں نے تو کہہ دیا کہ جناب ’’اس چیز پر جو پیش کی گئی ہے وہی لوگ بات کریں جو گالی کو ادب سمجھتے ہیں، میں تو اِس کو ادب سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘ بعد کے مباحث کو جانے ہی دیجئے۔
 
انگریزی میں جسے ’’پیروڈی‘‘ کہتے ہیں، اردو کے لئے میں اس کا نام ’’محاکات‘‘ تجویز کر چکا ہوں۔
محاکات میں ہوتا یہ ہے کہ آپ نے ایک غزل، نظم، قطعہ لیا اور اس نہج پر اس سے ملتی جلتی ویسی ہی چیز لکھ دی ماسوائے ایک بات کے، کہ آپ نے اس میں جو بھی لکھا وہ مزاحیہ یا کم از کم نیم مزاحیہ لکھا۔ یوں محاکات اصل سے الگ ایک چیز بن گئی۔

وہ اس تاگے کے انداز سے مختلف چیز ہے۔
 
یہاں کسی کا ایک شعر قطعہ وغیرہ لے کر اس کے اپنے اصلی پس منظر، پیش منظر سے الگ کر کے ایک انداز میں فکاہیہ لکھا جاتا ہے اور کسی بھی حیلے سے زیرِ نظر شعر قطعہ وغیرہ سے اس کا تعلق ’’بنایا‘‘ جاتا ہے۔ عام زبان میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ اس شعر کی درگت بنائی جاتی ہے۔ سچی بات یہی ہے کہ صاحبِ کلام کو اگر اس پر شکایت ہوتی ہے تو بالکل بجا ہے۔ وہ شعراء اور مشاہیر جو اس دنیا سے جا چکے، اُن کے شعر پر بھی ایسا کچھ ہوتا ہے اور اُن شعراء اور مشاہیر سے قلبی، نظری، فکری تعلق رکھنے والوں کو یہ بات بری لگتی ہے تو ہمیں ان کے جذبات کا احترام کرنا چاہئے۔

تو پھر؟ کیا یہ سلسلہ بند کر دیا جائے؟
جی نہیں!
 
جیسے محب علوی صاحب نے اقبال کے حوالے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے، اسی طور میرے سمیت کوئی بھی دوست اپنے تحفظات کا اظہار کر سکتا ہے۔ ہمیں ان جذبات و تحفظات کا بہر طور احترام کرنا ہو گا۔

میں نے اپنا ایک شعر ’’مشقِ ستم‘‘ کے لئے پیش کیا تھا، اسے میں یہاں ڈھونڈتا رہا وہ ملا نہیں۔ اپنا ایک اور شعر پیش کرتا ہوں۔ احباب (ادب کی حدود کا احترام کرتے ہوئے) جس طور چاہیں، اس کی تشریح کریں یا اس پر محاکات کی مشق کریں۔
وقتِ رخصت پیش کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں
اشک جتنے تھے ترے آنے پہ جگنو کر دئے
۔۔۔
بہت آداب۔
 
جناب شمشاد صاحب نے منٹو کے افسانوں کے حوالے سے یقیناً اہم سوال اٹھایا ہے
منٹو کے افسانوں کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے، خاص کر کالی شلوار، ٹھنڈا گوشت وغیرہ۔

آپ کا منشا غالباً یہ ہے کہ مذکورہ دو افسانے ادب ہیں یا نہیں؟۔ یہاں منٹو پر ایک صفحہ پہلے سے چل رہا ہے۔ میرا خیال ہے یہ سوال وہاں اٹھایا جائے تو بہتر ہے۔
 
ایک اور نکتہ کسی دوست نے اٹھایا تھا۔ ’’فکاہیہ ادب ہے یا نہیں‘‘۔

میرا مؤقف یہ ہے کہ مزاح پر مبنی دیگر اصناف سمیت، اگر یہ صنف ادب کے معروف معیارات پر پوری اترتی ہے تو ادب ہے، نہیں تو نہیں ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
احباب رضاکارانہ طور پر اپنے اشعار پیش کریں، کہ لو بھئی! اس کی بناؤ تشریح یا درگت یا جو نام بھی اس کو دیا جائے۔
یعنی سر ایسے شعراء کرام جو اس جہان فانی سے رخصت ہو چکے یا پھر زندہ ہیں مگر اس محفل کا حصہ نہیں۔ ان کے اشعار کی تشریح کرنے سے حتی المقدور حد تک گریز کیا جائے۔ کہ کہیں شاعر کے پرستاروں کی طبع نازک پر گراں نہ گزرے۔

ویسے کیا یہ عجب نہیں کہ کسی شاعر کی زمین چرا کر اس پر شاعری کی جائے۔ یا اسکے مصرعہ میں ردو بدل کر کے فکاہیہ نظموں کی تخلیق کی جائے۔ تو پرستاروں پر گراں نہ گزرے۔ اور اگر ادبی انداز میں اک فکاہیہ سی تشریح کر دی جائے۔ جو اخلاقی اقدار کی مکمل پاسداری کرتی ہو وہ ان پر گراں گزرے۔

اس طرح تو آگے چل کر یہ دھاگہ یا اس جیسا کوئی بھی دھاگہ تفریح طبع کی بجائے اکھاڑہ بن کر رہ جائے گا اور تفریح کا مقصد فوت ہی ہو جائے گا۔

آپ کی رہنمائی درکار رہے گی۔ اور شمشاد بھائی والے سوال کا جواب جس دھاگے میں دیا جا رہا ہے۔ اگر اسکا ربط مہیا ہوجائے تو ممنون رہوں گا۔ :)
 

عرفان سرور

محفلین
آپ سب بڑے ہیں اور آپ کی سوچ بھی مجھ سے بڑی ہے لیکن میری سوچ محدود ہے اور میری سوچ یہی ہے کے ایسا نہیں ہونا چاہیئے مجھے یہ سلسلہ پسند نہیں معذرت کے ساتھ یہ اس سلسلے میں میری آخری پوسٹ ہے۔۔۔ اللہ حافظ
 

عینی شاہ

محفلین
شائد اس قسم کا کوئی پہلے بھی دھاگہ ہو۔ میں نے تلاش نہیں کیا۔ اور ضرورت بھی نہیں سمجھی۔ :p

اس دھاگے میں کسی شعر کو پکڑ کر اس کی مزاحیہ تشریح کی جائے۔ یا پھر اسکو واقعہ بنا کر پیش کر دیا جائے۔ تمام احباب کو طبع آزمائی کی دعوت ہے۔ بس جو بات ملحوظ خاطر رہے وہ یہ کہ مزاح میں پھکڑ پن، عامیانہ پن اور ناشائستگی نہ ہو۔ :notworthy: مزید یہ کہ طنز کی بجائے مزاح پر زور دیا جائے۔

تو شروع کرتے ہیں۔
آج ہی اک فیس بک پیج پر اک زبردست سی تشریح دیکھی ہے۔ پہلے تو وہ پیش خدمت ہے۔

سرہانے" میر " کے آہستہ بولو
ابھی ٹُک روتے روتے سو گیا ہے

لڑکا:سر یہ شعر میر تقی میر کی والدہ کا ہے

کیا؟۔ استاد نے چونک کر اس کی طرف دیکھا

جی سر یہ اُس وقت کی بات ہے جب میر تقی میر سکول میں پڑھتے تھے ایک دن ہوم ورک نہ کرنے کی وجہ سے استاد نے ان کی بہت پٹائی کی جس پر وہ روتے روتے گھر آئے اور سو گئے تھوڑی دیر بعد میر صاحب کے باقی بہن بھائی کمرے میں کھیلتے ہوئے شور کرنے لگے جس پر ان کی والدہ نے یہ شعر کہا:

سرہانے میر کے آہستہ بولو
ابھی ٹُک روتے روتے سو گیا ہے

اور جو کوئی کہتا ہے کہ یہ میر تقی میر کا شعر ہے تو وہ غلط کہتا ہے کیونکہ میر تقی میر تو اس وقت سو رہے تھے اور کوئی سویا ہوا آدمی شعر نہیں کہہ سکتا
اک نمونہ تشریح کا بھی (ذاتی خیالات :p )
میں نے اوڑھی ہے تیرے نام کی اجرک ایسی
اب تجھے چھوڑ کر پنجاب جا نہیں سکتا (ضیا الحق قاسمی)
محبوب کو بےوفائی کا شدید شبہ ہے۔ اور شاعر نے اس کے ذہن سے یہ خلش مٹانے کے انتہائی بےکار قسم کی توجہیہ پیش کی ہے۔ جیسا کہ کسی ثقافت میں رچا بسا دوسری ثقافت میں جا کر نہیں رہ سکتا۔ اسی طرح میں بھی کسے اور کے پاس نہیں جا سکتا۔ حالانکہ ملازمت وغیرہ کے حصول کے لیئے نقل مکانی عام سی بات ہے۔;)
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 

عینی شاہ

محفلین
یہ کونسا مشکل کام ہے آئی کین ڈو اٹ السو:nerd:مجھے کوئی شعر بتائیں خیال بھائی میں اسکو اپکی طرح ایکسپلین کرتی ہوں :nerd:
 
Top