فرقان احمد

محفلین
کوئی ہے جو اس شعر کی فکاہیہ تشریح پیش کرے!

بلاتے تو ہیں وہ مجھے انجمن میں ، مگر میں نہیں اب وہاں جانے والا
کہ اکثر بلایا ۔۔۔ بلا کر بٹھایا ۔۔۔بٹھا کر اٹھایا ۔۔۔ اٹھا کر نکالا!!!
 

فہد اشرف

محفلین
شال پہنائے گا اب کون دسمبر میں تمہیں
بارشوں میں کبھی بھیگو گے تو یاد آؤں گا
فکاہیہ تشریح:
ہم اس حقیقت سے آنکھیں نہیں چرا سکتے کہ محبت کی داستان میں رنگ بھرنے کو مبالغہ آرائی اور لفاظی عام ہے۔ مگر مبالغہ آرائی اور لفاظی کو بھی کوئی بنیاد تو میسر ہو۔ شاعر اپنی اہمیت جتانے کے چکر میں زمینی حقائق بالکل ہی فراموش کر بیٹھا ہے۔ ایسی صورتحال تب ہوتی ہے جب آپ تیز تیز دلائل دینے کی کوشش میں مصروف ہوں اور پھر آپ کا تمام زور منطقی دلائل کی بجائے بیاں پر رہ جائے۔ ہم نے ساری عمر یہی دیکھا ہے کہ شال اوڑھائی جاتی ہے، پہنائی نہیں جاتی۔ اس پر ستم بالائے ستم یہ کہ وہ بھی بارش میں۔ یعنی صریح ظلم۔ ایک طرف تو محبوب کی نازکی کو یکسر نظرانداز کر دیا گیا ہے، دوسری طرف جب گرم وزنی شال پر بارش کا پانی پڑے گاتو اس کا وزن دس گنا بڑھ جائے گا۔ اور پھر بھیگنے کے بعد گیلی شال میں جو دسمبر کی ٹھنڈ مزا کروائے گی تو ایک بار محبوب بھی پکار اٹھے گا۔ "چس کرا دتی اے۔" درحقیقت شاعر نے اپنی لفاظی سے سرد موسم میں گیلی شال اوڑھانے کی منظر کشی میں محبوب کو جو ٹوپی پہنائی ہے وہ صحیح معنوں میں داد کی مستحق ہے۔ویسے ابھی مزاحیہ شرح لکھتے لکھتے مجھے راجندر ناتھ کا بڑا خوبصورت شعر یاد آیا ہے کہ

اک دن برسات میں بھیگے تھے ہم تم دونوں
اب کبھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا

شیلف میں رکھی ہوئی اپنی کتابوں میں سے
کوئی دیوان اٹھاؤ گے تو یاد آؤں گا
از قلم نیرنگ خیال
21 دسمبر 2017
یہ ہمیں فکاہیہ تشریح سے کچھ آگے کی چیز لگتی ہے:p بھلا وصی شاہ کے شعر کے ساتھ آپ کو راجندر ناتھ کا شعر کیوں یاد آنے لگا :):)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کوئی ہے جو اس شعر کی فکاہیہ تشریح پیش کرے!

بلاتے تو ہیں وہ مجھے انجمن میں ، مگر میں نہیں اب وہاں جانے والا
کہ اکثر بلایا ۔۔۔ بلا کر بٹھایا ۔۔۔بٹھا کر اٹھایا ۔۔۔ اٹھا کر نکالا!!!
بڑا "شریفانہ" سا شعر ہے۔
 
کوئی ہے جو اس شعر کی فکاہیہ تشریح پیش کرے!

بلاتے تو ہیں وہ مجھے انجمن میں ، مگر میں نہیں اب وہاں جانے والا
کہ اکثر بلایا ۔۔۔ بلا کر بٹھایا ۔۔۔بٹھا کر اٹھایا ۔۔۔ اٹھا کر نکالا!!!
شاعر دراصل اپنی ڈھٹائی کی تعریف کر رہے ہیں، کہ بار بار اس عزت افزائی کے باوجود میں جاتا ہوں۔ اور اب بھی نخرے کا انداز ناراض رشتہ دار والا ہے، میں نہیں جاؤں گا، پھر سب منائیں گے، اور جا کر پھر عزت افزائی کروائیں گے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
شاعر دراصل اپنی ڈھٹائی کی تعریف کر رہے ہیں، کہ بار بار اس عزت افزائی کے باوجود میں جاتا ہوں۔ اور اب بھی نخرے کا انداز ناراض رشتہ دار والا ہے، میں نہیں جاؤں گا، پھر سب منائیں گے، اور جا کر پھر عزت افزائی کروائیں گے۔
بقول افتخار ٹھاکر۔۔۔ "شاعر نوں پے گئے نیں چسکے"۔۔۔ ۔
 
Top