اسی لیے تو ہر اک ہم زبان اُس کا تھا - پرویز اختر

فرخ منظور

لائبریرین
اسی لیے تو ہر اک ہم زبان اُس کا تھا
کہ گاؤں میں جو تھا پختہ مکان، اُس کا تھا

اب اس کے حکم پہ بھی راستے بدلنے تھے
کہ ناؤ میری تھی اور بادبان اُس کا تھا

جبھی تو چھاؤں میں اِک دھوپ سی تمازت تھی
کہ میرے سر پہ جو تھا سائبان، اُس کا تھا

بتاؤ بچوں کو کالی کریں‌ نہ دیواریں
وہ کہہ بھی سکتا تھا آخر مکان اُس کا تھا

اسی طرح سے سجایا تھا اپنا گھر پرویز
میں پھول لایا مگر پھولدان اُس کا تھا

(پرویز اختر)
 

نوید صادق

محفلین
پرویز اختر کے ہاں ایک چیز جو اسے بہت نمایاں کرتی ہے، عام شاعری سے گریزاں موضوعات ہیں۔ آپ پرویز کی کوئی سی بھی غزل اٹھا کر دیکھ لیں، آپ کو اس میں شگفتگی ملے گی، تازگی ملے گی۔ اس غزل میں ہی دیکھ لیں
بتاؤ بچوں کو کالی کریں‌ نہ دیواریں
وہ کہہ بھی سکتا تھا آخر مکان اُس کا تھا
ایک اچھوتا شعر ہے، دیواریں کالی کرنے پر تو آپ کو بہت سے اشعار مل جائیں گے لیکن اس شعر میں مالک مکان اور کرایہ دار کا کردار کس خوبصورتی سے بغیر لفظ ادا کئے پیش کیا گیا ہے۔ یہاں اگر ہم بہت دور کی لائیں تو ایک بہت پیارا اور انوکھا مفہوم نکلتا ہے۔
یہ کائنات، اللہ تعالیٰ کی ہے۔ اس کا دیا ہوا مکان ہے، ہم تو کرائے دار کی طرح آتے ہیں، کچھ مدت گزارتے ہیں اور اگلے مکان(آخرت) کو کوچ کر جاتے ہیں۔ جب گھر اس کا ہے تو وہ کہہ سکتا ہے بلکہ کہتا ہے کہ دیواریں کالی مت کرو، ذرا دیوار کالی کرنے کو گناہ کرنا سمجھ کر دیکھیں۔
سبحان اللہ!!
بھئی اللہ تعالیٰ کہہ رہا ہے کہ اے انسان تو کرایہ دار ہے، سو وہ کام نہ کر جو مالک مکان کو نا پسند ہیں۔

نوٹ:-
فرخ بھائی! آپ مقطع کے مصرعہ ثانی میں ایک غلطی کر گئے ہیں، ذرا درست کر چھوڑیں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
نوید صاحب مقطع درست کردیا - میرا خیال تھا کہ پرویز صاحب کی ساری کتاب ہی پوسٹ کر دوں گا لیکن شاید احباب کو انکی شاعری کچھ زیادہ پسند نہیں آئی اس لئے اب وہی پوسٹ کروں گا جو مجھے بہت زیادہ پسند ہیں -
 

مغزل

محفلین
سبحان اللہ سبحان اللہ
بہت خوب جناب ۔۔
اتنی مرصع کلام کے پیش کرنے پر مبارکباد
خوش رہیں ۔۔ سلامت رہیں جناب۔
 

نوید صادق

محفلین
مغل بھیا/اعجاز بھائی!!
دو روز قبل فرخ بھائی میرے گھر تشریف لائے تھے۔ ہم دونوں اس بات کے حق میں ہیں کہ کلام پسندیدہ کے زمرے میں ہو کہ اپنے والا، اس پر مفاہیم کے حوالہ سے ضرور بات ہونا چاہئے۔
کیا خیال ہے آپ بڑوں کا۔ مثال کی طور پر اسی غزل کو لے لیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اس کے مفہوم پر غور کریں۔ اس کے اسلوب کو دیکھیں۔ یہ بڑا کام ہو گا۔
اور جو شخص غزل اپ لوڈ کرتا ہے وہ بتائے کہ اس کی اس حرکت کے پیچھے کیا راز ہے۔ یعنی اس غزل میں ایسا کیا خاص ہے کہ وہ اپلوڈ کی گئ۔

آپ کی رائے کا انتظاررہے گا۔
 

نوید صادق

محفلین
بھائی میں یہی کہتا ہوں کہ پہیہ ایجاد کرنےسے پہلے دیکھ لو کہ کہیں کسی نے کر تو نہیں دیا!!
اعجاز بھائی!!

گو کہ یہ کتاپ پہلے ہی لائبریری میں موجود ہے لیکن یہاں پسندیدہ کلام کے زمرے میں اسے پھر بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔ بلکہ یہاں غزلیں رکھی جائیں اور ان پر ملاکھڑہ بھی ہو۔
 
Top