اب کی بار مل کے یوں سالِ نو منائیں گے ۔ فاتح الدین بشیر

مغزل

محفلین
حضور کیا ہوا آپ کے بلاگ (ناطقہ) کو؟؟؟
ہمارے ہاں تو اچھا بھلا سر اٹھا کر (status UP)چل رہا ہے۔ ۔۔ شاید آپ کے نیٹ میں کوئی مسئلہ ہے۔۔۔ کون سی آئی ایس پی کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں؟:rolleyes:

آداب جناب ۔۔
میرا بلاگ صحیح کام کر رہا ہے۔۔ میں نے ابھی ابھی دوبارہ دیکھا ہے۔ آپ بھی دیکھیے ۔
 

مغزل

محفلین
دوسرے شعر میں "نہ" دو حرفی استعمال ہوا ہے، اساتذہ اس کی اجازت نہیں دیتے۔
تجھ کو بھول جانے کی پھر قسم اٹھائیں گے---------------------- حسبِ سابق اب کے بھی عہد نہ نبھائیں گے

بہت شکریہ آصف شفیع صاحب ، میں اس موضوع پر پہلے بھی گزارش کرچکاہوں ۔ خیر ۔۔اب موقع ہے تو آپ کو زحمت دے لوں۔
کیا کسی کا ہوا ہے تو عاشق --------------- نہ مری جان مت لے یہ جنجال ---- (میرسوز)
کیا یہاں نہ دوحرفی یا فع کے وزن پر نہیں ؟
سر سے راہ وفا میں جو پہنچا ------------------------ اس سے پوچھو نہ حال منزل کا ---- (انور)

جب کہ یہاں معاملہ اور ہے ۔۔ میں عجیب مخمصے میں ہوں‌الجھن دور کیجیے۔۔
 

مغزل

محفلین
آپ سے سخنور و سخن شناس سے بونگیوں پر داد مل جائے تو ہمارا تو وہی عالم ہے کہ
مرے ہونٹوں پہ اپنی پیاس رکھ دو اور پھر سوچو
کہ اس کے بعد بھی دنیا میں کچھ پانا ضروری ہے؟

جہاں تک نہ اور کہ کی ہائے ہوز کو بلند یا کوتاہ شمار کرنے کا مسئلہ ہے تو میں بھی وارث صاحب کی طرح یعقوب آسی صاحب کی رائے کو صائب تصور کرتا ہوں۔ کیا کیجیے گا غالب کے اس شعر کا
میں نے روکا رات غالبؔ کو ، وگرنہ دیکھتے
اُس کے سیلِ گریہ میں ، گردُوں کفِ سیلاب تھا​
یہاں نہ گو کہ مرکب استعمال ہوا ہے مگر لفظی و معنوی دونوں‌اعتبار سے مفرد نہ کے عین مطابق ہے۔

آپ کی رائے سے اتفاق نہ کرنے کے باوجود آپ کا اور آپ کی دانشمندانہ آرا کا احترام ضرور کرتا ہوں۔ امید ہے گستاخی کا برا نہ مانیں گے۔


بہت شکریہ فاتح صاحب۔۔
میں نے ابھی ابھی ایک مراسلہ جھونکا ہے ۔۔۔ وہ آصف بھائی کیلیے ہے ۔۔ ذرا دیکھ لیجیے گا۔۔۔؟؟
 

فاتح

لائبریرین

حضور! آپ ہی نے تو فرمایا تھا:
قبلہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ناطقہ سربہ گریباں ہے ،
تو اس بار ناچیز نے چاہا کہ مذاق کی چوکھٹ پر کوشش کا بار گراں گراتا ہی جاؤں کہ واپس لے جانے سے آپ نے منع فرما دیا تھا۔:hatoff:
 

مغزل

محفلین
نہ ہوا پر نہ ہوا مير کا انداز نصيب
ذوق ياروں نے بہت زور غزل ميں مارا
ابراہیم ذوق

ہوئے مر کے ہم جو رسو اہوئے کیو ں نہ غرقِ دریا
نہ کہیں جنازہ اٹھتا نہ کہيں مزار ہوتا
غالب

خبرِ تحیرِ عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی
نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی
سراج اورنگ آبادی
 
اب کے بار سال نو

ستارے تو سلمیٰ کے ساتھ ہی ٹانکے جا سکتے ہیں۔ اور اب تو 'نہ جنوں رہا نہ پری رہی'۔ خیر آپ کا حکم سر آنکھوں پر:)
دراصل یہاں اعتراض نہ پر نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ مصرعے میں نہ نبھائیں گے نن بھائیں گے کی آواز نکلتی ہے
اگر یہ نہ تو آئیں گے یا نہ سجائیں گے قسم کا مصرع ہوتا تو معترض کچھ نہ کہتے اعتراض قطعی درست نہیں ہے
نہ جنوں رہا نہ پری رہی۔۔۔۔۔۔۔۔نہ کہیں جنازہ اٹھتا سراج اورنگ آبادی،غالب،تمام اساتذہ کے ہاں یہ مستعمل،روا اور جائز ہے
علم کسی کی جاگیر یا میراث نہیں تاہم اعتراض کنندہ کو سوچنا چاہیے کہ میرا اعتراض بربنائے معلومات ہے یا ذاتی مخاصمت اکسارہی ہے
سید انورجاوید ہاشمی
:cool:
ع
 

مغزل

محفلین
دراصل یہاں اعتراض نہ پر نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ مصرعے میں نہ نبھائیں گے نن بھائیں گے کی آواز نکلتی ہے
اگر یہ نہ تو آئیں گے یا نہ سجائیں گے قسم کا مصرع ہوتا تو معترض کچھ نہ کہتے اعتراض قطعی درست نہیں ہے
نہ جنوں رہا نہ پری رہی۔۔۔۔۔۔۔۔نہ کہیں جنازہ اٹھتا سراج اورنگ آبادی،غالب،تمام اساتذہ کے ہاں یہ مستعمل،روا اور جائز ہے
علم کسی کی جاگیر یا میراث نہیں تاہم اعتراض کنندہ کو سوچنا چاہیے کہ میرا اعتراض بربنائے معلومات ہے
سید انورجاوید ہاشمی
:cool:
ع


زہے نصیب کہ جناب یہاں تشریف لائے۔ بابا جی ۔ آپ کا مراسلہ نظر نواز ہو ا۔ ہمیں تسلی ہوئی۔
ہاں ایک بات کہ آپ دوسرے فورم میں جو رویہ دیکھ کر آئے ہیں اس کا اطلاق یہاں نہیں ہوتا الحمد للہ
مجھے یہاں سال سے زائد ہوچلا ہے ۔۔ یہاں علم برائے حلم کا معاملہ ہے ۔۔ انشااللہ اب چونکہ آپ یہاں آنے لگے
ہیں تو خو د ہی جان لیں گے کہ اردو محفل خصومت و عناد رکھنے والوں لوگوں سے ایسے ہی پاک ہے جیسے مجھے آپ کی
مجالس میں لیاقت علی عاصم اور عزم صاحب کی صحبت میں‌یہ معاملہ نہ ملا۔ امید ہے آپ احباب آپ کی آمد سے بہت
کچھ سیکھیں گے ۔۔ اور ۔۔ میں تو حاضر ہی ہوں۔
والسلام ”
 
م م مغل

نہ ہوا پر نہ ہوا مير کا انداز نصيب
ذوق ياروں نے بہت زور غزل ميں مارا
ابراہیم ذوق

ہوئے مر کے ہم جو رسو اہوئے کیو ں غرقِ دریا
نہ کہیں جنازہ اٹھتا نہ کہيں مزار ہوتا
غالب

خبرِ تحیرِ عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی
نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی
سراج اورنگ آبادی

بھائ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ہوئے کیوں نہ غرق دریا
ہے نہ کمپوز نہ ہوا تصحیح کرلیں شکریہ

سید انور جاوید ہاشمی
 

فاتح

لائبریرین
کیا کسی کا ہوا ہے تو عاشق --------------- نہ مری جان مت لے یہ جنجال ---- (میرسوز)

نہ ہوا پر نہ ہوا مير کا انداز نصيب
ذوق ياروں نے بہت زور غزل ميں مارا
ابراہیم ذوق

ہوئے مر کے ہم جو رسو اہوئے کیو ں غرقِ دریا
نہ کہیں جنازہ اٹھتا نہ کہيں مزار ہوتا
غالب

خبرِ تحیرِ عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی
نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی
سراج اورنگ آبادی

گو کہ یہ تمام امثال ہم 'نہ' کی 'ہ' کی ہجائے بلند کے لیے استعمال کر سکتے ہیں لیکن بحر اور اس کے زحاف کی رعایت سے ان تمام میں نہ کی ہ کو ہجائے کوتاہ بھی لے سکتے ہیں۔ اور یہی جواب دیا جاتا ہے اس سکول آف تھاٹ کی طرف سے جو مفرد نہ کو تقطیع میں یک حرفی شمار کرنے پر مصر ہے۔
نہ مری (فاعلن) یا نَ مری (فعِلن)
نہ ہوا (فاعلن) نَ ہُوا (فعِلن)
نہ کہیں (فاعلن) نَ کہی (فعِلن)
جب کہ آخری شعر میں صرف ہجائے کوتاہ ہی لیے جا سکتے ہیں
نَ تُ تو (فعِلن)
یہ درست ہے کہ قدما کے ہاں مفرد نہ صرف اور صرف بطور فَ ہی مستعمل ہے مگر مجھے اس کی کوئی لاجک آج تک سمجھ نہیں آئی کہ ایسا کیوں ہے کہ مفرد نہ فع کو طور پر استعمال نہیں ہو سکتا جب کہ مرکب مثلاً وگرنہ کا نہ بطور فع استعمال ہو سکتا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
دراصل یہاں اعتراض نہ پر نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ مصرعے میں نہ نبھائیں گے نن بھائیں گے کی آواز نکلتی ہے
اگر یہ نہ تو آئیں گے یا نہ سجائیں گے قسم کا مصرع ہوتا تو معترض کچھ نہ کہتے اعتراض قطعی درست نہیں ہے
نہ جنوں رہا نہ پری رہی۔۔۔۔۔۔۔۔نہ کہیں جنازہ اٹھتا سراج اورنگ آبادی،غالب،تمام اساتذہ کے ہاں یہ مستعمل،روا اور جائز ہے
علم کسی کی جاگیر یا میراث نہیں تاہم اعتراض کنندہ کو سوچنا چاہیے کہ میرا اعتراض بربنائے معلومات ہے یا ذاتی مخاصمت اکسارہی ہے
سید انورجاوید ہاشمی
:cool:
ع

بہت شکریہ قبلہ ہاشمی صاحب۔ آپ کی محبتوں کا احسان مندہوں۔
میں سمجھتا ہوں‌کہ میں ان اعتراضات اور ان اعتراضات پر سوال اٹھا کر سیکھنے کے عمل سے گزر رہا ہوں۔ اعجاز اختر اور آصف شفیع صاحبان کی رائے سے صرف نظر نہیں کر سکتا کہ قدما کی شاعری میں نہ کی تقطیع کا یہی دستور تھا۔ جب کہ جدید شعرا کے ہاں اس روایت کی پاسداری نہیں پائی جاتی۔ اور ہم ٹھہرے جدت کے قائل:)
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ آصف شفیع صاحب ، میں اس موضوع پر پہلے بھی گزارش کرچکاہوں ۔ خیر ۔۔اب موقع ہے تو آپ کو زحمت دے لوں۔
کیا کسی کا ہوا ہے تو عاشق --------------- نہ مری جان مت لے یہ جنجال ---- (میرسوز)
کیا یہاں نہ دوحرفی یا فع کے وزن پر نہیں ؟
سر سے راہ وفا میں جو پہنچا ------------------------ اس سے پوچھو نہ حال منزل کا ---- (انور)

جب کہ یہاں معاملہ اور ہے ۔۔ میں عجیب مخمصے میں ہوں‌الجھن دور کیجیے۔۔

مغل صاحب سوز کے شعر میں 'نہ' دو حرفی یا سبب کے طور پر نہیں بندھا بلکہ اس بحر میں یہ اجازت ہے کہ صدر و ابتدا (دونوں مصرعوں کے پہلے رکن) میں مخبون رکن لے آئیں یعنی فاعلاتن کو فعلاتن باندھ سکتے ہیں، اور میر سوز نے یہی کیا ہے اور سبھی شعراء کے کلام میں مثالیں موجود ہیں!

رہی بات 'نہ' کے وزن کی تو غالب کا یہ شعر دیکھیے گا

رو میں ہے رخشِ عمر، کہاں دیکھیے تھمے
نے ہاتھ باگ پر ہے، نہ پا ہے رکاب میں

کیا ضرورت آن پڑی مرزا کو ایک جگہ 'نے' لکھا اور ایک جگہ 'نہ' بجز اس کے کہ خلد آشیانی کلاسیکی اساتذہ 'نہ' کو تو سبب باندھنے کی اجازت نہیں دیتے تھے اور اس کے مقابل ضرورت کے طور پر 'نے' ایجاد کر لیا۔ حالانکہ یہ اجازت اگر دے دی جائے تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نہ ہوا پر نہ ہوا مير کا انداز نصيب
ذوق ياروں نے بہت زور غزل ميں مارا
ابراہیم ذوق

ہوئے مر کے ہم جو رسو اہوئے کیو ں نہ غرقِ دریا
نہ کہیں جنازہ اٹھتا نہ کہيں مزار ہوتا
غالب

خبرِ تحیرِ عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی
نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی
سراج اورنگ آبادی


مغل صاحب ایک بات یہ کہ آپ نے جتنے اشعار اوپر لکھے ہیں ان میں ایک بھی ایسا نہیں ہے کہ جس میں 'نہ' سبب یا دو حرفی بندھا ہو۔

ذوق کے شعر میں بحر کی اجازت ہے، جیسے کہ اوپر کے مراسلے میں لکھا۔

غالب اور سراج کی بحور میں آپ کو تسامح ہوا ہے۔

غالب کی بحر رمل مشکول ہے جس کا وزن 'فعلات فاعلاتن فعلات فاعلاتن' ہے۔ 'ہوئے' اس میں سبب ثقیل کے طور پر بندھا ہے نا کہ 'نہ' سبب خفیف کے طور پر! یعنی غالب نے ہوئے کی واؤ اور یا کو اڑا دیا ہے!

سراج کی بحر کامل سالم کا وزن 'مُتَفاعِلُن' چار بار ہے، اور 'نہ' یک حرفی ہے۔ اگر آپ 'خبر' کی وجہ سے شبہ میں ہیں تو یہ 'خَ بَ رے تَ حی' متفاعلن ہے۔

ایک بات یہ کہ میں پچھلے تین سالوں سے فارسی اور اردو کلاسیکی شعرا کے ہاں بیسیوں دواوین میں اور ویب سائٹس پر 'نہ' کو دو حرفی ڈھونڈ رہا ہوں لیکن نہیں ملا، جہاں ملا وہاں کوئی بحر کی رعایت تھی۔

یہ بات طے ہے کہ 'نہ' فارسی اور اردو کلاسیکی شعرا کے ہاں بطور سبب نہیں ملتا اور ان سے مثال بھی نہیں لا جا سکتی لیکن پھر اپنی بات دہراؤں گا کہ یہ ایک غیر ضروری سختی ہے اساتذہ کی!
 

آصف شفیع

محفلین
مغل صاحب ایک بات یہ کہ آپ نے جتنے اشعار اوپر لکھے ہیں ان میں ایک بھی ایسا نہیں ہے کہ جس میں 'نہ' سبب یا دو حرفی بندھا ہو۔

ذوق کے شعر میں بحر کی اجازت ہے، جیسے کہ اوپر کے مراسلے میں لکھا۔

غالب اور سراج کی بحور میں آپ کو تسامح ہوا ہے۔

غالب کی بحر رمل مشکول ہے جس کا وزن 'فعلات فاعلاتن فعلات فاعلاتن' ہے۔ 'ہوئے' اس میں سبب ثقیل کے طور پر بندھا ہے نا کہ 'نہ' سبب خفیف کے طور پر! یعنی غالب نے ہوئے کی واؤ اور یا کو اڑا دیا ہے!

سراج کی بحر کامل سالم کا وزن 'مُتَفاعِلُن' چار بار ہے، اور 'نہ' یک حرفی ہے۔ اگر آپ 'خبر' کی وجہ سے شبہ میں ہیں تو یہ 'خَ بَ رے تَ حی' متفاعلن ہے۔

ایک بات یہ کہ میں پچھلے تین سالوں سے فارسی اور اردو کلاسیکی شعرا کے ہاں بیسیوں دواوین میں اور ویب سائٹس پر 'نہ' کو دو حرفی ڈھونڈ رہا ہوں لیکن نہیں ملا، جہاں ملا وہاں کوئی بحر کی رعایت تھی۔

یہ بات طے ہے کہ 'نہ' فارسی اور اردو کلاسیکی شعرا کے ہاں بطور سبب نہیں ملتا اور ان سے مثال بھی نہیں لا جا سکتی لیکن پھر اپنی بات دہراؤں گا کہ یہ ایک غیر ضروری سختی ہے اساتذہ کی!

بہت شکریہ وارث صاحب! آپ نے مزید وضاحت فرما دی۔ آپ کی وساطت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ فارسی میں بھی اس کا استعمال نہیں ملتا۔ میں تو مغل صاحب پر حیران ہوں کہ انہوں نے سب کے سب وہی اشعار کوٹ کیے ہیں جن میں نہ دو حرفی( فع) استعمال نہیں ہوا۔ اور آپ نے اس کی تقطیع بھی کر کے بتا دی ہے۔ ذوق کے شعر میں فاعلاتن کے بجائے فعلاتن استعمال ہوا جو دونوں طرح روا ہے۔ باقی غالب اور سراج کی مصرعوں میں بھی نہ یک حرفی استعمال ہوا ہے۔ مجھے تو ان چیزوں کا اتنا زیادہ علم بھی نہیں ہے بہر حال آپ نے وضحا حت فرما دی ہے تو اس سے میرے علم میں اور اضافہ ہوا ہے۔ اس کیلیے آپ کا بے حد احسان مند ہوں۔
 

آصف شفیع

محفلین
بہت شکریہ آصف شفیع صاحب ، میں اس موضوع پر پہلے بھی گزارش کرچکاہوں ۔ خیر ۔۔اب موقع ہے تو آپ کو زحمت دے لوں۔
کیا کسی کا ہوا ہے تو عاشق --------------- نہ مری جان مت لے یہ جنجال ---- (میرسوز)
کیا یہاں نہ دوحرفی یا فع کے وزن پر نہیں ؟
یہاں نہ دو حرفی نہیں بلکہ نہ مری جا ( فعلاتن) ن مت لے یہ ( مفاعلن) جنجال ( مفعول) کے وزن کے طور پر استعمال ہوا ہے۔سر سے راہ وفا میں جو پہنچا ------------------------ اس سے پوچھو نہ حال منزل کا ---- (انور)

یہاں تو آپ کو کلیئر ہی ہو گا۔
 

آصف شفیع

محفلین
[یہ درست ہے کہ قدما کے ہاں مفرد نہ صرف اور صرف بطور فَ ہی مستعمل ہے مگر مجھے اس کی کوئی لاجک آج تک سمجھ نہیں آئی کہ ایسا کیوں ہے کہ مفرد نہ فع کو طور پر استعمال نہیں ہو سکتا جب کہ مرکب مثلاً وگرنہ کا نہ بطور فع استعمال ہو سکتا ہے۔[/quote]

فاتح صاحب! چلیں آپ نے یہ تو مان لیا کہ مفرد "نہ" بطور فع استعمال نہیں سکتا۔ یہ بات آپ محترم ہاشمی صاحب کو بھی بتا دیں اور ہماری آپس میں کیا مخاصمت ہے اس کی بھی وضاحت کر دیں۔ شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
میری رائے تو سب کو معلوم ہے، اس لئے نہیں دہراتا۔
وگرنہ کا معاملہ مرکب لفظ کے طور پر ہوتا ہے۔ جس طرح پروانہ دیوانہ کو دونوں طرح باندھا جاتا ہے، اسی طرح وگرنہ کو بھی۔ مرکب ہونے کے بعد یہ اپنی "نہ" کھو دیتا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
فاتح صاحب! چلیں آپ نے یہ تو مان لیا کہ مفرد "نہ" بطور فع استعمال نہیں سکتا۔ یہ بات آپ محترم ہاشمی صاحب کو بھی بتا دیں اور ہماری آپس میں کیا مخاصمت ہے اس کی بھی وضاحت کر دیں۔ شکریہ

قبلہ میں تو ہمیشہ سے یہ مانتا آیا ہوں کہ قدما کے ہاں اسے جائز تصور نہیں کیا جاتا تھا۔ حتیٰ کہ اعجاز صاحب نے میری نظم "نفرت" جب سمت میں شایع کی تو اس میں انہوں نے نہ اور کہ کا دو بطور سبب خفیف ہجے رد کر کے انہیں تبدیل کر دیا تھا۔ میں‌نے ان کی اس اصلاح کو بھی بزرگانہ شفقت جانتے ہوئے اعزاز کے طور پر تسلیم کیا۔ لیکن ان سے بھی میری بحث ہمیشہ یہی رہی کہ یہ کیونکر لاجیکل ہے؟
ہماری آپ کی مخاصمت اس قدر تو شاید ہے کہ ہم آپ کو استعارتآ 'دشمن جاں' تصور کرتے ہیں;)
حضور یہ تو محض محبتیں‌ہیں آپ کی :)
 

فاتح

لائبریرین
میری رائے تو سب کو معلوم ہے، اس لئے نہیں دہراتا۔
وگرنہ کا معاملہ مرکب لفظ کے طور پر ہوتا ہے۔ جس طرح پروانہ دیوانہ کو دونوں طرح باندھا جاتا ہے، اسی طرح وگرنہ کو بھی۔ مرکب ہونے کے بعد یہ اپنی "نہ" کھو دیتا ہے۔

کیوں؟

(میں نے صرف اتنا ہی جواب لکھا تھا لیکن بھیجنے پر پیغام ملا کہ "آپ کا لکھا ہوا پیغام بہت چھوٹا ہے۔ برائے مہربانی اس میں کم از کم 10 حروف شامل کریں۔":grin:)
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ فاتح ، آصف شفیع، بابا جانی اور وارث بھائی ۔ آپ نے اچھے انداز میں میری رہنمائی فرمائی ۔۔رہی بات ایک سوال کی حیرت ہے مغل پر ۔
تو جناب ۔۔ میں ایک ادنی سا طالبِ‌ علم ہوں جو مقدور ہے اتنی ہی بات کروں گا۔نہ تو مجھے علم العروض کی ابجد سے واقفیت ہے اور نہ دیگر رموز پر قدرت۔
یہاں سیکھنے کو آیا ہوں۔ ہاں کبھی کبھار طبیعت موزوں ہوجائے تو کوئی معاملہ میں گلے کا ہار ہوجاتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ ایسے احباب او ربزرگ حضرات سے مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا رہتا ہے۔ (واضح رہے کہ میری شاعری میں آج تک’’ دھیان‘‘ نہیں آیا ۔۔ اسی وجہ سے اس کے وزن سے واقف نہ تھا ۔۔ (دوسری لڑی کی بابت اشارہ ہے) میں وارث بھائی کا ممون ہوں کہ توجہ دی)
والسلام
 
Top