ابولکلام آزاد کی نظر میں مسٹرجناح بحیثیت ایک فرقہ پرست

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
موجودہ دور میں تو سب ہی ٹیکس دیتے ہیں تو سب ہی ذمی ہے۔ البتہ ذمی کا جو دوسرا معنی ہے وہ یہ کہ یہ لوگ ریاست کی ذمہ داری ہوتے ہیں۔ تو ہماری ریاست ذمہ داری نبھانے کے معاملے میں اکثریت اور اقلیت دونوں کے ساتھ برابری کا سلوک کرتی ہے۔ :) اس لئے کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
یعنی کہ ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز 😊
 

علی وقار

محفلین
بات تو اُن کی ہو رہی ہے جنہوں نے ماضی کی غلطیوں کو "سدھارنے" کا بیڑہ اُٹھایا ہے۔ وہ بھی اگر کوئی بڑا کام کر سکے تو محض اتنا ہوگا کہ محفلین کی رائے عامہ "ہموار" یا "خراب" ہو جائے گی۔
ماضی کی غلطیوں (اگر واقعی وہ غلطیاں ہوں) سے سبق سیکھنا زندہ قوموں کا شیوہ ہے۔ ہر عہد اپنے ساتھ نئے سوالات لے کر آتا ہے۔ واقعہ ایک ہوتا ہے، اور اس کے پہلو بے شمار ہو سکتے ہیں۔ سوچ اور فکر کے نئے در وا نہ کیے گئے تو فکری گھٹن کے باعث معاشرے میں مزید فرسٹریشن پیدا ہو گی۔ویسے بھی کھلی بحث کے دوران رائے عامہ کی زیادہ پروا نہیں کرنی چاہیے۔ جس سوچ، فکر، نظریے میں جان ہو گی، وہ باقی رہ جائے گا۔ مجھے اس بحث یا مکالمے میں کوئی ایسی بات نظر نہیں آ رہی ہے جس کے کرنے سے کسی حوالے سے کوئی مسئلہ پیدا ہونے کا احتمال ہے۔ اس کے برعکس، میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ آپ سمیت دیگر احباب سے مجھے بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔
 
انشا
:confused3:

اچھا یاد دلایا۔ "دو قومی نظریہ" بھی ایک ایسی چیز ہے جو تسلسل سے بہت سے احباب کے نشانے پر ہے۔ :)




یار رہے کہ ہندستان تو پاکستان سے کرکٹ میچ تک کھیلنے کے لئے راضی نہیں ہے۔

پاکستان متعدد بار ہندوستان سے دوستی کی کوشش کر چکا ہے۔ لیکن پاکستان سے دوستی کرنا اُنہیں سوٹ نہیں کرتی ۔
انشا جی کا مقولہ یاد آتا ہے:
ہندوستان بہت امن پسند ملک ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ اکثر پڑوسی ممالک سے اس کے سیز فائر معاہدے ہوچکے ہیں :)
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے دلچسپ بات یہ ہے کہ زرداری تو بد نام ہیں ہی، ان سے قبل جہانگیر ترین نے اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا تھا۔ مسلم لیگ نون پنجاب میں 2018 میں زیادہ نشستیں جیت کر سامنے آئی تھی۔ اس حساب سے تو ان کی حکومت بننے دینی چاہیے تھی، مگر جہانگیر ترین اور مقتدر قوتوں نے تحریک انصاف کے لیے جوڑ توڑ کر کے ان کی حکومت بنوائی تھی۔ تحریک انصاف کی مسلم لیگ نون کے مقابلے میں آٹھ نشستیں کم تھیں۔
آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ یہ سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹّے ہیں۔
دنیا کے ہر جمہوری ملک میں جمہور یعنی عوام سے اعتماد کا ووٹ لے کر حکومت بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ جبکہ پاکستان میں اقتدار حاصل کرنے کیلئے سارا زور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر الیکشن کو مینج کرنے پر لگا دیا جاتا ہے۔ اور جہاں یہ ممکن نہ ہو وہاں مولانا آزاد، جنرل یحیی، جہانگیر ترین، زرداری جیسوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔
 

سید رافع

محفلین
آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ یہ سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹّے ہیں۔
دنیا کے ہر جمہوری ملک میں جمہور یعنی عوام سے اعتماد کا ووٹ لے کر حکومت بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ جبکہ پاکستان میں اقتدار حاصل کرنے کیلئے سارا زور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر الیکشن کو مینج کرنے پر لگا دیا جاتا ہے۔ اور جہاں یہ ممکن نہ ہو وہاں مولانا آزاد، جنرل یحیی، جہانگیر ترین، زرداری جیسوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔
کیا ناروے یا مغربی ممالک میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ یا جوڑ توڑ نہیں ہوتی؟
 

جاسم محمد

محفلین
آپ میرا مدعا صحیح سمجھے نہیں۔ میرا زور "جوڑ توڑ" پر تھا۔ کسی اکثریتی پارٹی کے خلاف مختلف پارٹیوں کا مل کر حکومت بنا لینا غیر آئینی یا غیر جمہوری نہیں ہے لیکن اس عمل کے پیچھے کیا کیا کچھ ہوتا ہے اس کو کم از کم "غیر اخلاقی "ضرور کہہ سکتے ہیں۔
اگر تو کوئی اکثریتی پارٹی بنیادی انسانی حقوق کے ہی خلاف ہے تو اس بنیاد پر دیگر جماعتوں کا اس کے خلاف متحد ہو کر خود حکومت بنانا سمجھ میں آتا ہے۔ لیکن اگر ایسا صرف اس لئے کیا جا رہا ہے کہ اکثریتی پارٹی کا اقتدار میں آنا دیگر سیاسی جماعتوں کی سیاسی موت ثابت ہو سکتا ہے تو پھر یہ عمل محض بدنیتی پر مبنی ہے۔ اور جمہور کے اس مینڈیٹ کی نفی ہے جو اس نے بذریعہ ووٹ اکثریتی پارٹی کو حکومت بنانے کیلیے دیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا ناروے یا مغربی ممالک میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ یا جوڑ توڑ نہیں ہوتی؟
مغرب میں عموما بنیادی انسانی حقوق کی نفی کرنے والی سیاسی جماعتوں کا پارلیمان میں بائیکاٹ کر دیا جاتا ہے۔ یوں ان کیساتھ کوئی بھی اور سیاسی جماعت حکومت بنانے کیلیے کھڑی نہیں ہوتی۔
اگر تو کوئی اکثریتی پارٹی بنیادی انسانی حقوق کے ہی خلاف ہے تو اس بنیاد پر دیگر جماعتوں کا اس کے خلاف متحد ہو کر خود حکومت بنانا سمجھ میں آتا ہے۔ لیکن اگر ایسا صرف اس لئے کیا جا رہا ہے کہ اکثریتی پارٹی کا اقتدار میں آنا دیگر سیاسی جماعتوں کی سیاسی موت ثابت ہو سکتا ہے تو پھر یہ عمل محض بدنیتی پر مبنی ہے۔ اور جمہور کے اس مینڈیٹ کی نفی ہے جو اس نے بذریعہ ووٹ اکثریتی پارٹی کو حکومت بنانے کیلیے دیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
برلا اور ٹاٹا ہاؤسز کا خاص دست شفقت کانگریس پر تھا اور اب ایسی خط و کتابت سامنے آ چکی ہے کہ مولانا کی سفارشات پر کانگریس نے لاکھوں روپے نیشنلسٹ مسلمانوں کو دیئے۔ یہ بھی جوڑ توڑ ہی کی ایک قسم ہے!
یعنی برلا اور ٹاٹا نے دور حاضر کی آئی ایس آئی اور زرداری والا کام کیا تھا ۱۹۴۵ میں۔ ویل ڈن! 🙂
۱۹۹۰ کا الیکشن اسلامی جمہوری اتحاد کو جتوانے کیلئے بھی آئی ایس آئی اور جی ایچ کیو نے عوام کا پیسا بہایا تھا۔
 

سید رافع

محفلین
مغرب میں عموما بنیادی انسانی حقوق کی نفی کرنے والی سیاسی جماعتوں کا پارلیمان میں بائیکاٹ کر دیا جاتا ہے۔ یوں ان کیساتھ کوئی بھی اور سیاسی جماعت حکومت بنانے کیلیے کھڑی نہیں ہوتی۔

کانگریس نے پنجاب میں جن پارٹیز کے ساتھ حکومت ان میں کونسی پارٹی بنیادی حقوق کی نفی کرتی ہے؟

کیا مسلم لیگ Cordon sanitaire کی سزاوار ٹہری؟
 

جاسم محمد

محفلین
آپ خود ہی بتائیں کہ اگر کل نشستیں 175 ہوں اور مسلم لیگ صرف 73 یعنی %41 ںشستیں حاصل کرے اور اپنی فرقہ واریت کے باعث کسی سے اتحاد بنانے میں کامیاب نہ ہو کہ حکومت بنا سکے تو ایسے میں کیا ہونا چاہیے؟ کیا سیاسی خلا بن جائے کہ مسلم لیگ اپنے فرقہ پرستانہ رویے کے باعث اکالی سکھ پارٹی سے بات چیت میں کامیاب نہ ہو سکی جن کے پاس 21 نشستیں تھیں؟

دوسری طرف کانگریس جس کے پاس 51 نشستیں ہیں اور اپنے غیر فرقہ پرستانہ رویے کے باعث نہ صرف اکالی سکھ پارٹی سے بات چیت میں کامیاب ہو جاتی ہے بلکہ انگریز نواز مسلم یونینسٹ پارٹی سے بھی بات چیت میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ کیا آپ اس کو غیر فرقہ پرستانہ اور انسان دوست سیاست کی کامیابی نہ کہیں گے؟ یا یہ چاہیں گے کہ سیاسی خلاء رہے؟
مسلم لیگ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف نہیں تھی اور عوامی مینڈیٹ کے مطابق اسے حکومت بنانے کا پہلا حق حاصل تھا۔ مولانا آزاد نے یہ حق چھین کر دیگر جماعتوں کے پلڑے میں دانستہ ڈالا تاکہ مسلم لیگ کی حکومت پنجاب میں قائم نہ ہو سکے۔ اسی لئے میں ان کو جمہوریت پسند شخصیت تسلیم نہیں کرتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
کانگریس نے پنجاب میں جن پارٹیز کے ساتھ حکومت ان میں کونسی پارٹی بنیادی حقوق کی نفی کرتی ہے؟

کیا مسلم لیگ Cordon sanitaire کی سزاوار ٹہری؟
جی بالکل ایسا ہی ہے۔ مولانا آزاد نے مسلم لیگ کیساتھ پنجاب میں زیادتی کی تھی۔
 

سید رافع

محفلین
مسلم لیگ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف نہیں تھی اور عوامی مینڈیٹ کے مطابق اسے حکومت بنانے کا پہلا حق حاصل تھا۔ مولانا آزاد نے یہ حق چھین کر دیگر جماعتوں کے پلڑے میں دانستہ ڈالا تاکہ مسلم لیگ کی حکومت پنجاب میں قائم نہ ہو سکے۔ اسی لئے میں ان کو جمہوریت پسند شخصیت تسلیم نہیں کرتا۔
لیکن مسلم لیگ تنہا حکومت بنا نہیں سکتی تھی اور بات چیت اسکی دیگر پارٹیز سے کامیاب نہیں ہوئی۔ کیا پھر بھی مولانا کو حق نہ تھا کہ کوشش کرتے؟
 

جاسم محمد

محفلین
Top