یہ سوال اسقدر اہم ہے کہ بار بار اس گفتگو میں پوچھا جانا چاہیے۔ جب سے احمد بھائی نے یہ سوال کیا ہے میں دن رات اس سوال کے بارے میں متفکر ہوں۔ اس کا حتمی جواب دینا میرے لیے فی الحال ممکن نہیں۔ البتہ کچھ دھندلی سی راہیں ہیں جو ذین میں آئیں ہیں۔ ان میں سے بعض محض نظری باتیں ہیں جو ہو سکتا ہے کچھ احباب کو گراں گزریں۔
- کیا کریں کی ایک راہ یہ ہو سکتی ہے کہ تقسیم پاکستان کو undo کیا جائے۔ پاک کانگریس کی بنیاد رکھی جائے۔
2- کیا کریں کی ایک اور راہ یہ ہو سکتی ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کو یورپی یونین کی طرز کے ملک بنانے کی جدوجہد کی جائے۔ اس سے عسکری بجٹ کم ہو گا۔ اس کے لیے بھی پاک کانگریس کی بنیاد رکھنی ہو گی۔
اچھا یاد دلایا۔ "دو قومی نظریہ" بھی ایک ایسی چیز ہے جو تسلسل سے بہت سے احباب کے نشانے پر ہے۔
3- کیا کریں کی ایک راہ وہ ہو سکتی ہے جو مولانا آزاد نے اپنی کتاب میں تحریر کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ: بہر کیف جو کچھ ہونا تھا وہ ہو چکا۔ اب پاکستان کی نئی ریاست ایک حقیقت ہے۔ اب دونوں ریاستوں کا مفاد اسی میں ہے کہ یہ ایک دوسرے کے ساتھ دوستانہ تعلقات بڑھائیں اور اشتراک عمل سے کام لیں۔ اس کے خلاف کوئی پالیسی اپنائی گئی تو وہ نئے اور بڑے مصائب و آلام کا باعث بن سکتی ہے۔
یار رہے کہ ہندستان تو پاکستان سے کرکٹ میچ تک کھیلنے کے لئے راضی نہیں ہے۔
پاکستان متعدد بار ہندوستان سے دوستی کی کوشش کر چکا ہے۔ لیکن پاکستان سے دوستی کرنا اُنہیں سوٹ نہیں کرتی ۔
اگر ہم اور آپ پاکستان کی قومی اسمبلی میں بیٹھے ہوتے تو شاید یہ باتیں کچھ بامقصد ہو پاتیں۔ لیکن پاکستان کی قومی اسمبلی میں سنجیدہ موضوعات ڈسکس نہیں ہوتی۔ جمہوریت کے نام پر پارٹی کی ڈکٹیٹر شپ ہوا کرتی ہے۔ ہر فیصلہ پارٹی لیڈر بلاشرکتے غیرے کیا کرتے ہیں۔ اور پارلیمان میں بیٹھے جہموری نمائندے اپنی مرضی سے کوئی بات تک نہیں کر سکتے۔
یہ امر بھی مدِ نظر رہے کہ ہم محفلین کا دائرہء کار انتہائی محدود ہے۔