لاريب اخلاص

لائبریرین
فاقوں سے تنگ آئے تو پوشاک بیچ دی
عریاں ہوئے تو شب کا اندھیرا پہن لیا
گرمی لگی تو خود سے الگ ہو کے سو گئے
سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا
بھونچال میں کفن کی ضرورت نہیں پڑی
ہر لاش نے مکان کا ملبہ پہن لیا
بیدلؔ لباس زیست بڑا دیدہ زیب تھا
اور ہم نے اس لباس کو الٹا پہن لیا
بیدل حیدری
 

سیما علی

لائبریرین
کہہ تو دیا، اُلفت میں ہم جان کے دھوکا کھائیں گے
حضرتِ ناصح!خیر تو ہے، آپ مجھے سمجھائیں گے؟
ماہر القادری
 

سیما علی

لائبریرین
کہوں کس سے قصۂ درد و غم، کوئی ہمنشیں ہے نہ یار ہے
جو انیس ہے تری یاد ہے، جو شفیق ہے دلِ زار ہے
اکبر الہ آبادی
 
Top