سیما علی

لائبریرین
آسمانوں پہ ستاروں کوسجاتا تو ہے
اور مہتاب کا فانوس جلاتا تو ہے
یہ تری شانِ کریمی ہے کہ ہر بندے پر
عقل و حکمت کے خزینوں کو لٹاتا تو ہے

محسن احسان
 

سیما علی

لائبریرین
نالہ ہے بُلبلِ شوریدہ ترا خام ابھی
اپنے سینے میں اسے اور ذرا تھام ابھی
پُختہ ہوتی ہے اگر مصلحت اندیش ہو عقل
عشق ہو مصلحت اندیش تو ہے خام ابھی

علامہ سر محمد اقبال
 

سیما علی

لائبریرین
بادہ گردانِ عجَم وہ، عَربی میری شراب
مرے ساغر سے جھجکتے ہیں مے آشام ابھی
خبر اقبالؔ کی لائی ہے گلستاں سے نسیم
نَو گرفتار پھڑکتا ہے تہِ دام ابھی
 

سیما علی

لائبریرین
غمِ زِندگی!
تِری راہ میں،
شبِ آرزُو!
تِری چاہ میں ۔۔
جو اُجڑ گیا وہ بسا نہیں،
جو بِچھڑ گیا وہ مِلا نہیں ۔۔۔!!
 

سیما علی

لائبریرین
جلائے رکھوں گی صبح تک میں تمہارے رستوں میں اپنی آنکھیں
مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا

نوشی گیلانی
 
Top