فرقان احمد

محفلین
نہ اب وہ یادوں کا چڑھتا دریا نہ فرصتوں کی اداس برکھا
یونہی ذرا سی کسک ہے دل میں، جو زخم گہرا تھا، بھر گیا وہ
 

فرقان احمد

محفلین
عمر گزرے گی امتحان میں کیا
داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا

میری ہر بات بے اثر ہی رہی
نقص ہے کچھ مرے ۔۔۔ بیان میں کیا

بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے ۔۔۔۔۔۔زبان میں کیا

مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے ۔۔۔ خاندان میں کیا

اپنی محرومیاں چھپاتے ہیں
ہم غریبوں کی ۔۔۔ آن بان میں کیا

وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھے
اب بھی ہوں میں تری امان میں کیا

یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو
کوئی رہتا ہے ۔۔۔۔ آسمان میں کیا

ہے نسیم بہار ۔۔۔۔۔۔۔ گرد آلود
خاک اڑتی ہے اس ۔۔۔۔ مکان میں کیا

یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا ۔۔۔ جہان میں کیا

خود کو دنیا سے مختلف جانا
آگیا تھا مرے ۔۔۔۔۔۔ گمان میں کیا
 

فرقان احمد

محفلین
چُپ چاپ سر ِ شہر ِ وفا سوچ رہے ہو
لگتا ہے کوئی اپنی خطا سوچ رہے ہو

وہ کون ہے گُذرا تھا جو اِس راہگزر سے
کِس کے ہیں نقوش ِ کف ِ پا سوچ رہے ہو
 

فرقان احمد

محفلین
فرقان صاحب اگر ساتھ شاعر کا نام بھی لکھتے جائیں، یعنی جب معلوم ہو، تو حق بحقدار رسید والا معاملہ ہو جائے :)
وارث بھیا، ہم ایسے اہل ہوتے تو کم از کم محترم طارق شاہ کے مرید تو بن ہی جاتے :) شاید وہ بھی اب اس لڑی میں اس لیے تشریف نہیں لاتے ۔۔۔ !!! دراصل انہوں نے ایک اچھا کام یہ کیا ہے کہ نئی لڑی بنا کر گویا ایک شرط سی عائد کر دی ہے کہ شعر درج کیا جائے تو شاعر کا نام بھی لکھا جائے؛ یہ ایک اچھی روایت ہے تاہم زیرنظر لڑی میں کوالٹی پر کمپرومائز کر لیا گیا ہے؛ جس کے ہاتھ جو لگا، پوسٹ کر دیا۔ ہے تو غلط بات، تاہم، مارکیٹ میں سب کچھ بکتا ہے ۔۔۔ :)
ویسے، یہ شعر ۔۔۔
میں وہاں ہوں جہاں جہاں تم ہو
تم کرو گے کہاں کہاں سے گریز
احمد فراز مرحوم کا ہے۔
گوگل پر سرچ کی تو معلوم ہوا کہ آپ کے بلاگ پر بھی یہ غزل موجود ہے۔ پھر، انکشاف ہوا کہ اُستادِ محترم امتحان لے رہے ہیں :) :) :)
سلامت رہیں
 
Top