طارق شاہ

محفلین

کون ایسی جو بچھڑنے پر مِرے روئی نہیں
یا کبھی جو یاد آنے پر مِری، کھوئی نہیں

اپنے مُنْہ خود کو میں یوسف تو نہیں کہتا، مگر
جس نے دیکھا اِک نظر وہ رات بھر سوئی نہیں

شفیق خلش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

گھر کی یاد جب صدا دے تو پَلٹ کرآجائیں
کاش ہم ! اپنی یہ خواہش کو میسّر آجائیں

ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
 

طارق شاہ

محفلین

شب کو یلغارِ تفکّر سے جو بچ نِکلوں میں !
صُبح دَم ، تازہ خیالات کے لشکر آجائیں

ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
 

طارق شاہ

محفلین

ﮈﻭﺑﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﯾﺎ ﻣِﻠﮯ ﭘﺎﯾﺎﺏ ﻣﺠﮭﮯ !
ﺍُﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﮈﻭﺏ ﺭﮨﺎ ﮨُﻮﮞ ﺟﻮ ﺑﮭﻨْﻮﺭ ﮨﮯ مجھ ﻣﯿﮟ

جون ایلیا
 

طارق شاہ

محفلین

ٹُوٹتے دیکھ کے دیرِینہ تعطّل کا فسُوں
نبضِ اُمّیدِ وطن اُبھری، مگر ڈوب گئی

پیشواؤں کی نِگاہوں میں تذبذب پاکر
ٹُوٹتی رات کے سائے میں سحر ڈوب گئی

ساحِرلدھیانوی
 

طارق شاہ

محفلین

تیرا اِقرار ہے نفی میری
میرے اثبات کا جہاں ہے تُو

جو مُقدّر سنْوار دیتے ہیں
اُن سِتاروں کی کہکشاں ہے تُو

مُحسن نقوی
 
ہماری جیت ہوئی ہےکہ دونوں ہارےہیں
بچھڑکےہم نےکئی رات دن گزارےہیں

ہنوزسینےکی چھوٹی سی قبرخالی ہے
اگرچہ اس میں جنازےکئی اتارےہیں

اسلم کولسری
 

کاشفی

محفلین
تم اصل میں کچھ اور ہو، آتے ہو نظر اور
پردے کے اِدھر اور ہو، پردے کے اُدھر اور

(آغا سروش)
 
Top