ابوعبید

محفلین
اک پل بھی اُسے آنکھ سے اُوجھل نہیں دیکھا
میں پھر بھی یہ کہتا ہوں مکمل نہیں دیکھا
یوں لگتا ہے صدیاں ہوئی اُس شخص کو دیکھے
حالانکہ جسے میں نے فقط کل نہیں دیکھا

آغاجرارؔ

 

ابوعبید

محفلین
ہو گئے راکھ سبھی خواب شہابی تیرے
ہاتھ کیا آیا بجز خانہ خرابی تیرے

وقت مصروف ِ ترامیم رہا اور ادھر
زرد پڑتے گئے رخسار گلابی تیرے

عشق آنکھوں کی نمی چوس کے دم لیتا ہے
خاک ہو جائیں گے یہ کُرہ ِ آبی تیرے

لمس کا باب کہ بس تشنہ ِ تحریر رہا
لاکھ چہرے تھے شب ِ وصل کتابی تیرے

ناصر محمود خالد
 

ابوعبید

محفلین
تقدیس دل کی عصیاں نگاری کہاں گئی
شاید غزل کے سارے گناہگار مر گئے
شعروں میں اب جہاد ہے روزہ نماز ہے
اردو غزل میں جتنے تھے کفار مر گئے

بشیر بدر
 

ابوعبید

محفلین
عمر کا آدھا حصہ بیت گیا خوش فہمی میں
لوگ نہ جانے کیسے اپنی کڑیل عمریں کاٹتے ہیں
پیڑ وہ کیسے پھل لائیں گفتار خیالی دانش کے
عقل کے اندھے مالی جن کی کومل شاخیں کاٹتے ہیں

گفتار خیالی
 
Top