ا۔س۔د

محفلین
تیری آنکھوں سے خماری کیوں نہیں جاتی
تری باتوں سے رمز پیاری کیوں نہیں جاتی

نکلے ہے آہ۔ روح جسم پہ ترس کیوں نہیں کھاتی
شراب ملے ہے عام باری چرس کی کیوں نہیں آتی۔

ا۔س۔د
 
جو وہ بعد بوسہ کے ناز سے ذرا جھڑکی ہی تو نظیر کو
کبھی مصری ہے کبھی قند یے کبھی شہد ہے کبھی راب یے

نظی۔۔۔۔رؔ اکب۔۔۔۔ر آبادی
1740-1830 دیوان ✍
 
شبِ وعدہ اول تو آتے نہیں تھے جو آئے بھی تو رات ایسی گنوائی
کبھی رات کو تم نے گیسو سنوارے کبھی رات کو تم نے مہندی لگائی

محمد حسین قمر جلالوی
1887-1968کراچی
 

فرقان احمد

محفلین
یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے ۔۔۔ جو شام پہ رونا آیا

کبھی تقدیر کا ماتم ۔۔۔ کبھی دنیا کا گلہ
منزلِ عشق میں ۔۔۔۔ ہر گام پہ رونا آیا

شکیل بدایونی
 
Top