کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

زینب

محفلین
بات تو ہے عام سی،پر اتنی بھی عام نہیں

سب کی خوشیاں مل جاتی ہیں ،میرا حصہ کھو جاتا ہے
 

مون

محفلین
خیال یار، کبھی ذکر یار کرتے رہے
اسی متاع پہ ہم روزگار کرتے رہے

وہ دن کہ کوئی بھی جب وجہ انتظار نہ تھی
ہم ان میں تیرا سوا انتظار کرتے رہے۔۔۔
(فیض)
 

مون

محفلین
فسانے درد و محرومی کے دہراے نہیں جاتے
کچھ ایسے زخم ہوتے ہیں جو دکھلاۓ نہیں جاتے
تمنا، آرزو، حسرت، امیدِوصل اور چاہت
یہ لاشے رکھ لیے جاتے ہیں دفناۓ نہیں جاتے
 

زینب

محفلین
کبھی یوں بھی ہو تیرے روبرو نظر ملا کے یہ کہ سکوں

میری حسرتوں کو شمار کر میری خواہشوں کا حساب کر
 

زینب

محفلین
اب کس سے کہیں اور کون سنے جو حال تمہارے بعد ہوا

اس جھیل سی ل کی آنکھوں میں اک خواب بہت برباد ہوا
 

مون

محفلین
پہلے سا وہ خلوص وہ الفت نہیں رہی
اب دوستوں میں رسمِ محبت نہیں رہی
مدت سے میری یاد سے غافل ہے میرا دوست
شاید اب اس کو میری ضرورت نہیں رہی
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top