ظہیراحمدظہیر

  1. ظہیراحمدظہیر

    ہر روز تازہ حادثہ جب ہو گیا کہیں

    ہر روز تازہ حادثہ جب ہو گیا کہیں تھک ہار کر ضمیر مرا سوگیا کہیں کھولی تھی جس میں آنکھ جوانی کے خواب نے وہ رَت جگوں کا شہر مرا کھوگیا کہیں کچھ دیر کو ملے تھے سر ِراہ ِاحتیاج پھر یوں ہوا کہ میں کہیں ، اور وہ گیا کہیں اُگتی ہے کشتِ ذات میں مایوسیوں کی پود کچھ خواہشوں کے بیج...
  2. ظہیراحمدظہیر

    البم سے کئی عکس پرانے نکل آئے

    البم سے کئی عکس پرانے نکل آئے لمحات کے پیکر میں زمانے نکل آئے بھولے ہوئے کچھ نامے ، بھلائے ہوئے کچھ نام کاغذ کے پلندوں سے خزانے نکل آئے تھے گوشہ نشیں آنکھ میں آنسو مرے کب سے عید آئی تو تہوار منانے نکل آئے حیرت سے سنا کرتے تھے غیروں کے سمجھ کر خود اپنے ہی لوگوں کے فسانے نکل...
  3. ظہیراحمدظہیر

    بس بہت ہوگئے نیلام ، چلو لوٹ چلو

    بس بہت ہوگئے نیلام ، چلو لوٹ چلو اتنے ارزاں نہ کرو دام ، چلو لوٹ چلو نہ مداوا ہے کہیں جن کا ، نہ امیدِ قرار ہر جگہ ہیں وہی آلام ، چلو لوٹ چلو معتبر ہوتی نہیں راہ میں گزری ہوئی رات اس سے پہلے کہ ڈھلے شام ، چلو لوٹ چلو ماہِ نخشب سے یہ چہرے ہیں نظر کا دھوکا چاند اصلی ہے سرِ بام ،...
  4. ظہیراحمدظہیر

    ہر گام اُس طرف سے اشارہ سفر کا تھا

    ہر گام اُس طرف سے اشارہ سفر کا تھا منزل سے دلفریب نظارہ سفر کا تھا جب تک امید ِ منزل ِ جاناں تھی ہمقدم دل کو ہر اک فریب گوارا سفر کا تھا رہبر نہیں نصیب میں شاید مرے لئے جو ٹوٹ کر گرا ہے ، ستارہ سفر کا تھا رُکنے پہ کر رہا تھا وہ اصرار تو بہت مجبوریوں میں اُس کی...
  5. ظہیراحمدظہیر

    دل کو ٹٹولئے ، کوئی ارمان ڈھونڈئیے

    دل کو ٹٹولئے ، کوئی ارمان ڈھونڈئیے پھر سے کسی نظرمیں پرستان ڈھونڈئیے یونہی گزر نہ جائے یہ موسم شباب کا آرائشِ حیات کا سامان ڈھونڈیئے کب تک گلاب ہاتھ میں لیکر پھریں گے آپ موسم بہت شدید ہے گلدان ڈھونڈئیے دیوار ہی گری ہے ، یہ بازو نہیں گرے ملبہ اٹھا کے سائے کا امکان ڈھونڈیے...
  6. ظہیراحمدظہیر

    ہوائے مہر ومحبت سوادِ جاں سے چلے

    ہوائے مہر ومحبت سوادِ جاں سے چلے فصیلِ درد گرائے جہاں جہاں سے چلے ہوا ہے شہر میں دستورِ مصلحت کا نفاذ کوئی تو رسمِ جنوں بزمِ عاشقاں سے چلے وصال و ہجر کے موسم گزرچکے ہیں سبھی سو آج ہم بھی تری بزمِ امتحاں سے چلے وہ مرحلے تری جانب جو طے کئے تھے کبھی بُھلا کے ہم تری خاطر لو درمیاں سے چلے فرازِ...
  7. سلمان دانش جی

    پیڑ ہرے جب پڑ گئے کالے' چلی جو گرم ہوا صاحب ۔ سلمان دانش جی

    پیڑ ہرے جب پڑ گئے کالے' چلی جو گرم ہوا صاحب ماں نے کہا اے لعل مرے، گھر سے باہر مت جا صاحب منزل تک جو جاتی ہی نہیں ' وہ راہ نہیں ہے تیری راہی اپنا جان کے تجھ کو دل سے دیا سمجھا صاحب دن ڈوبا تو رات نے اندھی غاروں کے مونہہ کھول دیے پھر سایوں کا وحشی لشکر ہر سُو پھیل گیا صاحب چپ کے اونچے پربت سے...
  8. ظہیراحمدظہیر

    خواب آنکھوں میں کئے ایسے کسی نے روشن

    خواب آنکھوں میں کئے ایسے کسی نے روشن بحر ِ ظلمت میں رواں جیسے سفینے روشن چند لمحے جو ترے نام کے مل جاتے ہیں روز اُن کے دم سے ہیں مرے سال مہینے روشن کسی جلوے کی کرامت ہے یہ چشم ِ بینا کسی دہلیز کا احسان جبین ِ روشن میرے اشکوں میں عقیدت کے جہاں ہیں آباد آنکھ میں رہتے ہیں کچھ مکّے مدینے روشن...
  9. ظہیراحمدظہیر

    ورثہٴ درد ہے تنہائی چھپالی جائے

    ورثہٴ درد ہے تنہائی چھپالی جائے اپنے حصے کی یہ جاگیر سنبھالی جائے کون دیکھے گا تبسم کی نمائش سے پرے ٹوٹی دیوار پہ تصویر لگالی جائے اختلافات نہ بن جائیں تماشہ اے دوست بیچ میں اب کوئی دیوار اٹھالی جائے اپنی رفتار سے اب آوٴ گزاریں دن رات وقت کے ہاتھ سے زنجیر چھڑالی جائے آنکھ بھر آئے کسی کی ، نہ...
  10. ظہیراحمدظہیر

    لَو چراغوں کی بہت کم ہے خدا خیر کرے

    لَو چراغوں کی بہت کم ہے خدا خیر کرے بادِ صرصر بڑی برہم ہے خدا خیر کرے سرِ تکیہ کوئی ہمدم بھی نہیں آج کی شب آج تو درد بھی پیہم ہے خدا خیر کرے لذّتِ دردِ نہاں سے نہیں واقف جو ذرا وہ مرا چارہ گرِ غم ہے خدا خیر کرے خوئے لغزش بھی نہیں جاتی مرے رہبر کی جادہء راہ بھی پُرخم ہے خدا خیر کرے جانے...
  11. ظہیراحمدظہیر

    زندگی دشتِ انا ہے یہاں کس کا سایا

    زندگی دشتِ انا ہے یہاں کس کا سایا اپنے سائے کے علاوہ نہیں ملتا سایا دور جائیں جوشجرسے تو جھلس جانے کا ڈر چھاؤں میں بیٹھیں تو اپنا نہیں بنتا سایا بڑھ گئی میری تھکن اور بھی اے شہر ِ امان آزما کر تری دیوار کا دیکھا سایا عکس شیشے کے گھروں میں نظر آتے ہیں ہزار دھوپ آجائے...
  12. ظہیراحمدظہیر

    وہ بھی بدل کے رنگ فضاؤں میں ڈھل گیا

    وہ بھی بدل کے رنگ فضاؤں میں ڈھل گیا مٹی کا آدمی تھا ، ہواؤں میں ڈھل گیا لفظوں سے تھا بنا ہوا شاید وہ شخص بھی اک غم ملا تو کیسی صداؤں میں ڈھل گیا خوفِ شکستِ عشق بنا ہر درد کا علاج اک زہر تھا جو کتنی دواؤں میں ڈھل گیا سینے میں جب جلالیا شعلہ چراغ نے مٹی کا ٹھیکرا تھا ، شعاعوں میں ڈھل...
  13. ظہیراحمدظہیر

    مٹی سے پیار کر تو نکھر آئے گی زمین

    مٹی سے پیار کر تو نکھر آئے گی زمین دامن میں بھر کے اپنے ثمر آئے گی زمین نیچے اتر خلاؤں سے لوگوں کے دکھ سمیٹ شمس و قمرسے بڑھ کے نظر آئے گی زمین کشتی کے آسرے کو ڈبو کر تو دیکھ تُو پانی کے درمیان اُبھر آئے گی زمین بٹ جائیں گی محبتیں لوگوں کیساتھ ساتھ روٹی کے مسئلے میں اگر آئے گی...
  14. ظہیراحمدظہیر

    وطنِ عزیز میں حکومت کی تبدیلی پر

    وطنِ عزیز میں حکومت کی تبدیلی پر ×××××× ایک چہرہ بدل گیا ہوگا ایک پرچم اتر گیا ہوگا ایک دنیا سَنور چلی ہوگی ایک عالَم بکھر گیا ہوگا نشرگاہوں سے پھر فضاؤں میں وعدہء خوب تر گیا ہو گا پھر خوشامد کا حرفِ بے توقیر سرخیوں میں اُبھر گیا ہوگا کچھ سیاسی بیان بازوں کا آج قبلہ سدھر گیا ہوگا رُخ بدلتے وفا...
  15. ظہیراحمدظہیر

    مرے شہر ِ ذرہ نواز کا وہی سرپھرا سا مزاج ہے

    ( پاکستان سے واپسی پر ۔ ۔ ۔ ۔ فروری ۲۰۰۴ ) مرے شہر ِ ذرّہ نواز کا وہی سرپھرا سا مزاج ہے کبھی زیبِ سر ہے غبارِ رہ ، کبھی زیرِ پا کوئی تاج ہے کہیں بے طلب سی نوازشیں ، کہیں بے حساب محاسبے کبھی محسنوں پہ ملامتیں ، کبھی غاصبوں کو خراج ہے وہی بے اصول مباحثے ، وہی بے جواز مناقشے وہی حال زار ہے...
  16. ظہیراحمدظہیر

    ترک ِ تعلقات کا وعدہ نہ کر سکیں

    ایک اور بہت پرانی غزل احباب کی کشادہ دلی کی نذر !! بس یہ چار اشعار قلمزد ہونے سے بچ گئے ہیں ۔ :) ترک ِ تعلقات کا وعدہ نہ کر سکیں چاہیں بھی ہم اگر کبھی ایسا نہ کرسکیں سر سے تمھارے عشق کا سودا نہ جا سکے تا عمر ہم کسی کو بھی اپنا نہ کرسکیں جلتے رہیں سدا یونہی رستوں کی دھوپ میں یادوں کے سائبان...
  17. ظہیراحمدظہیر

    ترکِ یقین کرکے اُس کو بھلا رہا ہوں

    ایک بہت پرانی غزل احباب کی خدمت میں ۔ نومشقی کے زمانے کا اکثر کلام تو مسترد کرکے ضائع کرچکا ہوں سوائے دو تین غزلوں کے۔ اس غزل کو صرف اسی لئے محفوظ رکھا ہے کہ کچھ یادیں اس سے وابستہ ہیں ۔ ترکِ یقین کرکے اُس کو بھلا رہا ہوں برسوں میں جس کی خاطر محوِ دعا رہا ہوں شاید ملے دفینہ بنیاد میں...
  18. ظہیراحمدظہیر

    میں بھی کسی کے درد کا درمان بن گیا

    میں بھی کسی کے درد کا درمان بن گیا ادنیٰ سا آدمی تھا میں انسان بن گیا اپنی حدیں ملی ہیں تو ادراکِ حق ہوا عرفانِ ذات باعثِ ایمان بن گیا ہمسر تھا جبرئیل کا جب تک تھا سجدہ ریز جیسے ہی سر اٹھایا تو شیطان بن گیا خیراتِ عشق کیا پڑی کشکولِ ذات میں اتنے کھلے گلاب کہ گلدان بن گیا کچھ بھی نہیں تھا...
  19. ظہیراحمدظہیر

    بات جو دل میں نہیں ، لب سے ادا کیسے کروں

    بات جو دل میں نہیں لب سے ادا کیسے کروں میں خفا تو ہوگیا اُس سے ، گلہ کیسے کروں دل کے ٹوٹے آئنے میں عکس ہے اک خواب کا قیدِ رنگ و روپ سے اُس کو رہا کیسے کروں سوچتا ہوں اک ہجومِ صد بلا کے درمیاں عافیت کے خواب کو میں واقعہ کیسے کروں روز و شب کے گنبدِ بے دَر سے مشکل ہے فرار دَر اگر مل جائے بھی...
  20. ظہیراحمدظہیر

    جس خاک سے بنے تھے ہم اُس خاک پر گرے

    جس خاک سے بنے تھے ہم اُس خاک پر گرے شاخِ شجر سے ٹوٹ کے جیسے ثمر گرے سونپی ہیں راہِ شوق نے وہ وہ امانتیں کاندھوں سے رہ نورد کے زادِ سفر گرے آیا ہے کس کا نام یہ نوکِ قلم پر آج کاغذ پر آکے سینکڑوں شمس و قمر گرے خاشاک بن گئے ہیں ہواؤں کے ہاتھ میں اپنی جڑوں سے ٹوٹ کے جتنے شجر گرے گھر ٹوٹنے کا...
Top