سلمان دانش جی
معطل
پیڑ ہرے جب پڑ گئے کالے' چلی جو گرم ہوا صاحب
ماں نے کہا اے لعل مرے، گھر سے باہر مت جا صاحب
منزل تک جو جاتی ہی نہیں ' وہ راہ نہیں ہے تیری
راہی اپنا جان کے تجھ کو دل سے دیا سمجھا صاحب
دن ڈوبا تو رات نے اندھی غاروں کے مونہہ کھول دیے
پھر سایوں کا وحشی لشکر ہر سُو پھیل گیا صاحب
چپ کے اونچے پربت سے چپ چاپ تماشہ دیکھا ہے
آوازوں کے بہتے دھارے لے گئے شہر بسا صاحب
خوابوں کے در بند مکاں سے باہر کون سنے تیری
پہلے اپنی آنکھیں کھول اور پھر آواز لگا صاحب
موسم ِ گل میں بھر جائے گی دانش جی جھولی تیری
پت جھڑ کے کانٹوں سے مگر ٹُک اپنا آپ بچا صاحب
سلمان دانش جی
ماں نے کہا اے لعل مرے، گھر سے باہر مت جا صاحب
منزل تک جو جاتی ہی نہیں ' وہ راہ نہیں ہے تیری
راہی اپنا جان کے تجھ کو دل سے دیا سمجھا صاحب
دن ڈوبا تو رات نے اندھی غاروں کے مونہہ کھول دیے
پھر سایوں کا وحشی لشکر ہر سُو پھیل گیا صاحب
چپ کے اونچے پربت سے چپ چاپ تماشہ دیکھا ہے
آوازوں کے بہتے دھارے لے گئے شہر بسا صاحب
خوابوں کے در بند مکاں سے باہر کون سنے تیری
پہلے اپنی آنکھیں کھول اور پھر آواز لگا صاحب
موسم ِ گل میں بھر جائے گی دانش جی جھولی تیری
پت جھڑ کے کانٹوں سے مگر ٹُک اپنا آپ بچا صاحب
سلمان دانش جی