پیڑ ہرے جب پڑ گئے کالے' چلی جو گرم ہوا صاحب ۔ سلمان دانش جی

پیڑ ہرے جب پڑ گئے کالے' چلی جو گرم ہوا صاحب
ماں نے کہا اے لعل مرے، گھر سے باہر مت جا صاحب

منزل تک جو جاتی ہی نہیں ' وہ راہ نہیں ہے تیری

راہی اپنا جان کے تجھ کو دل سے دیا سمجھا صاحب

دن ڈوبا تو رات نے اندھی غاروں کے مونہہ کھول دیے
پھر سایوں کا وحشی لشکر ہر سُو پھیل گیا صاحب

چپ کے اونچے پربت سے چپ چاپ تماشہ دیکھا ہے
آوازوں کے بہتے دھارے لے گئے شہر بسا صاحب

خوابوں کے در بند مکاں سے باہر کون سنے تیری
پہلے اپنی آنکھیں کھول اور پھر آواز لگا صاحب

موسم ِ گل میں بھر جائے گی دانش جی جھولی تیری

پت جھڑ کے کانٹوں سے مگر ٹُک اپنا آپ بچا صاحب

سلمان دانش جی


 
بہت خوب سلمان بھائی، کیا کہنے
چپ کے اونچے پربت سے چپ چاپ تماشہ دیکھا ہے
آوازوں کے بہتے دھارے لے گئے شہر بسا صاحب

خوابوں کے در بند مکاں سے باہر کون سنے تیری
پہلے اپنی آنکھیں کھول اور پھر آواز لگا صاحب

اس مصرع کو دیکھ لیں، وزن کا مسئلہ لگ رہا ہے۔
منزل تک جو جاتی ہی نہیں ' وہ راہ نہیں ہے تیری
 
بہت خوب سلمان بھائی، کیا کہنے


اس مصرع کو دیکھ لیں، وزن کا مسئلہ لگ رہا ہے۔
تابش صاحب۔ مجھے یہ وزن میں لگ رہا ہے ۔ بحرحال بندہ بشر ہوں غلطی کا امکان بھی ہے۔ آپ مدد فرما دیں
ساڑھے سات فعلن ہے
منزل- تک جو - جا تی ۔ ہی نہیں ( 211) ' ۔وہ را - ہ نہیں۔ ہے تی- ری
تابش صاحب کیا کسی بھی فعلن کو فَعِلن بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ آپکی رائے اور مدد درکار ہے
 
آخری تدوین:
تابش صاحب۔ مجھے یہ وزن میں لگ رہا ہے ۔ بحرحال بندہ بشر ہوں غلطی کا امکان بھی ہے۔ آپ مدد فرما دیں
ساڑھے سات فعلن ہے
منزل- تک جو - جا تی ۔ ہی نہیں ( 211) ' ۔وہ را - ہ نہیں۔ ہے تی- ری
تابش صاحب آپکی رائے اور مدد درکار ہے
سر الف عین بہتر بتا سکتے ہیں.

میں تو صرف صوتی اثر سے ہی اندازہ لگا رہا ہوں.
 
سر الف عین بہتر بتا سکتے ہیں.

میں تو صرف صوتی اثر سے ہی اندازہ لگا رہا ہوں.
تابش صاحب آپ اسی مصرع کو ، منزل ۔۔۔۔ تک جو جاتی ہی نہیں ۔۔۔۔یہاں رک کر ۔۔۔اگلا ۔۔۔۔ وہ راہ نہیں ہے تیری۔۔ پڑھیں گے تو نہیں اٹکے گا۔ میں طالب علم ہوں، سیکھنے کا اشیاق ہے ۔لہذا قبلہ الف عین صاحب، وارث صاحب، ظہیر احمد صاحب اور یعقوب آسی صاحب جیسے سینئر اساتذہ کی رائے کا منتظر ہوں
 
آخری تدوین:
عروض ویب سائٹ پر بھی اس مصرع کی یہ تقطیع ہو رہی ہے. اور باقی غزل کے ساتھ نہیں مل رہی۔

منزل تک جو جاتی ہی نہیں وہ راہ نہیں ہے تیری
تقطیع: == = - == = -= = =- -= = ==
 
عروض ویب سائٹ پر بھی اس مصرع کی یہ تقطیع ہو رہی ہے. اور باقی غزل کے ساتھ نہیں مل رہی۔

منزل تک جو جاتی ہی نہیں وہ راہ نہیں ہے تیری
تقطیع: == = - == = -= = =- -= = ==
تابش صاحب یہ بحر ہی ایسی ہے۔ جہاں مفرد حرف سے شروع ہونے والے الفاظ شامل ہوں، وہاں تنگ کرتی ہے۔ لیکن اگر ون بائی ون تقطیع کریں تو درست ہوتی ہے۔
 
Top