وطنِ عزیز میں حکومت کی تبدیلی پر

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
وطنِ عزیز میں حکومت کی تبدیلی پر
××××××

ایک چہرہ بدل گیا ہوگا
ایک پرچم اتر گیا ہوگا
ایک دنیا سَنور چلی ہوگی
ایک عالَم بکھر گیا ہوگا
نشرگاہوں سے پھر فضاؤں میں
وعدہء خوب تر گیا ہو گا
پھر خوشامد کا حرفِ بے توقیر
سرخیوں میں اُبھر گیا ہوگا
کچھ سیاسی بیان بازوں کا
آج قبلہ سدھر گیا ہوگا
رُخ بدلتے وفا فروشوں سے
شہر بازار بھر گیا ہوگا
سر ِ منبر خراج دینے کو
واعظِ نامور گیا ہوگا
مہر ِ تائید لے کے بیعت میں
مفتیء معتبر گیا ہوگا
اک کلاہِ ہزار منصب و جاہ
کج اداؤں کے گھر گیا ہوگا
ایک الزام ِ سرکشی پھر سے
اہلِ حریت کے سر گیا ہوگا
حاکم ِ شہر کا طلب نامہ
ہر مخالف کے گھر گیا ہوگا
زرِ تاوان لینے ہرکارہ
کوبکو دربدر گیا ہوگا
سرپھروں کو دروغہء زنداں
پا بہ زنجیر کر گیا ہوگا
جرم اپنے بھی صاحبِ میزان
بے گناہوں پہ دھر گیا ہوگا
ایک دنیا سنور چلی ہوگی
ایک عالم بکھر گیا ہوگا
ایک چہرہ بدل گیا ہوگا
ایک پرچم اتر گیا ہوگا

ظہیر احمدظہیر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ٢٠٠٢​
 
Top