ایسے ہی بے بس ہوتا ہوں اکثر جیسے بے بس ہے آج کا سورج اویس افضل
کھلا مہتاب بھی ٹوٹے ہوئے در کے حوالے سے سمجھتا ہوں میں اشیاء کو فقط گھر کے حوالے سے مرے مایوس ہونے سے ذرا پہلے ہی لوٹ آنا کہ میں بھی سوچتا ہوں اب...
اِسی لیے مرا سایہ مجھے گوارا نہیں یہ میرا دوست ہے لیکن مرا سہارا نہیں یہ مہر و ماہ بھی آخر کو ڈوب جاتے ہیں ہمارے ساتھ کِسی کا یہاں گذارا نہیں ہر...
قہوہ خانے میں دھواں بن کےسمائےہوئے لوگ جانے کس دھن میں سلگتے ہیں بجھائےہوئےلوگ تُو بھی چاہے تو نہ چھوڑیں گے حکومت دل کی ہم ہیں مسند پہ ترے غم کو...
دہکتے دن میں عجب لطف اٹھایا کرتا تھا میں اپنے ہاتھ کا تتلی پہ سایہ کرتا تھا اگر میں پوچھتا بادل کدھر کو جاتے ہیں جواب میں کوئی آنسو بہایا کرتا...
عباس تابش آج کی غزل کے نمائندہ شعراء میں سے ہیں۔آج ہی محمداحمد بھائی نے ان کے ایک مصاحبہ کا ربط ارسال کیا، تو سوچا کہ سال بھر قبل جو عباس تابش کی...
نہ صدا کا سمت کشا ہوں میں نہ ورق پہ میرا وجود ہے مرے حرف میں وہ چمک نہیں جو ترے خیال کی چھب میں ہے مرا انگ کیا مرا ڈھنگ کیا سرِ خامہ روح کا دُود...
میری تنہائی بڑھاتے ہیں چلے جاتے ہیں ہنس تالاب پہ آتے ہیں چلے جاتے ہیں اس لئے اب میں کسی کو نہیں جانے دیتا جو مجھے چھوڑ کے جاتے ہیں چلے جاتے ہیں...
ایک مشکل سی بہر طور بنی ہوتی ہے تجھ سے باز آئیں تو پھر خود سے ٹھنی ہوتی ہے کچھ تو لے بیٹھی ہے اپنی شکستہ پائی اور کچھ راہ میں چھاؤں بھی گھنی ہوتی...
شام سفر کی حد پہ تھے دن رات کی طرح ہم بھی کبھی ملے تھے تضادات کی طرح تو نے تو اپنے ساتھ مجھے بھی بدل دیا میں تو نہیں تھا تیرے خیالات کی طرح یہ...
دکھوں کا دشت آنکھوں کا سمندر چھوڑ آیا ہوں جو گھر میں لا نہ سکا تھا وہ باہر چھوڑ آیا ہوں تم اگلی بارشوں کے بعد جا کر دیکھنا پیارے تمہارا نام...
یہ شہر روز ہی بستا ہے روز اجڑتا ہے مگر غنیم کو کیا اس سے فرق پڑتا ہے خدا نے ہم میں کیا قدر مشترک رکھی کہ میری آنکھ ترے لبوں سے پھول جھڑتا ہے...
یہ عجب ساعتِ رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے شہر کا شہر مجھے رختِ سفر لگتا ہے ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے...
پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ھے اب بھی جلتا شہر بچایا جا سکتا ھے ایک محبت اور وہ بھی ناکام محبت لیکن اس سے کام چلایا جا سکتا ھے...
ساری دنیا میں مرے جی کو لگا ایک ہی شخص ایک ہی شخص تھا ایسا بخدا ایک ہی شخص درجہء کُفر سہی مدحِ جمالِ جاناں دل کی پوچھو تو خدا سے بھی بنا ایک ہی...
اک ٹہنی پر پھولے پھلے ہیں پاکستان اور میں ہرموسم میں ساتھ رہے ہیں پاکستان اور میں کالی رات، ہوا طوفانی ، مولا پار اُتار ! ایک ہی کشتی...
ہنسنے نہیں دیتا کھبی رونے نہیں دیتا یہ دل تو کوئی کام بھی ہونے نہیں دیتا تم مانگ رہے ہو مرے دل سے مری خواہش بچہ تو کبھی اپنے کھلونے نہیں دیتا...
خمیدہ سر نہیں ہوتا میں خودداری کے موسم میں مِرا اک اپنا موسم ہے گرانباری کے موسم میں ہمارے کھِلنے اور جھڑنے کے دن اِک ساتھ آئے تھے ہمیں دیمک...
یار کے غم کو عجب نقش گری آتی ہے پور پور آنکھ کی مانند بھری جاتی ہے بےتعلق نہ ہمیں جان کہ ہم جانتے ہیں کتنا کچھ جان کے یہ بےخبری آتی ہے اس قدر...
شکستہ دل وہ شکستہ پا ہوں، مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا میں آخری جنگ لڑ رہا ہوں، مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا ہوائیں پیغام دے گئی ہیں کہ مجھ کو دریا بُلا...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں