عباس تابش ایک مشکل سی بہر طور بنی ہوتی ہے - عبّاس تابش

ایک مشکل سی بہر طور بنی ہوتی ہے​
تجھ سے باز آئیں تو پھر خود سے ٹھنی ہوتی ہے​

کچھ تو لے بیٹھی ہے اپنی شکستہ پائی​
اور کچھ راہ میں چھاؤں بھی گھنی ہوتی ہے​

میرے سینے سے ذرا کان لگا کر دیکھو!​
سانس چلتی ہے کہ زنجیر زنی ہوتی ہے​

آبلہ پائی بھی ہوتی ہے مقدر اپنا​
سر پہ افلاک کی چادر بھی تنی ہوتی ہے​

دودھ کی نہر نکالی ہے غموں سے ہم نے​
ہم بتا سکتے ہیں کیا کوہ کنی ہوتی ہے​

دشت غربت ہی پہ موقوف نہیں ہے تابش​
اب تو گھر میں بھی غریب الوطنی ہوتی ہے​

عبّاس تابش​
 
Top