کردار کی پرکھ کو تو چند لمحے ہی درکار
خورشید کی کرن پتہ دیتی ہے سحر کا
کیونکر ہو وہ شمشیر بکف برسر میداں
عادی ا گر ہو جائے بد ن لقمہء تر کا
احبا ب تو کیا سایہ بھی پھر ساتھ نہ دے گا
تقدیر کے بھنور میں گھرے بندہ بشر کا
اوروں کی بھری جھولی اور میں تہی...