یہ شاعری

صابرہ امین

لائبریرین
پرتکلف جامہ زیبی، مصنوعی سی گفتگو

کون مانے گا بھلا ، یہ سادگی ہے سادگی


دل کسی کو دے دیا ہے، آنکھ ڈھونڈے ہے کسے

اور پھر میں نہ کہوں، یہ دل لگی ہے دل لگی


تم کو چاہیں ، تم کو پوجیں اور تمھارے نام کو

پر ہوا لگنے نہ دیں، یہ عاشقی ہے عاشقی


ساتھ لے جائے مجھے جو تتلیوں کے دیس میں

کہہ اٹھوں میں برملا، یہ دلبری ہے دلبری


قادر مطلق کی جب تقسیم پر راضی رہیں

تو کہا جا سکتا ہے، یہ بندگی ہے بندگی


جو رگ و پے میں مچا دے اک عجب سی کھلبلی

جو کہ دوڑے خون میں، یہ شاعری ہے شاعری

_صابرہ امین



 

صابرہ امین

لائبریرین
محترمین الف عین صاحب، شاہد شاہنواز صاحب، خلیل الرحمن صاحب، سیّد عاطف علی صاحب

آداب
میں ایک نو آموز شاعرہ ہوں اور آپ سب سے رھنمائ کی درخواست ہے۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
محترمین الف عین صاحب، شاہد شاہنواز صاحب، خلیل الرحمن صاحب، سیّد عاطف علی صاحب

آداب
آپ سب سے رھنمائ کی درخواست ہے۔ یہ مجھے شاعری کو سمجھنے میں مدد دے گی ۔ دعاؤں کے ساتھ
 
پرتکلف جامہ زیبی، مصنوعی سی گفتگو

کون مانے گا بھلا ، یہ سادگی ہے سادگی


دل کسی کو دے دیا ہے، آنکھ ڈھونڈے ہے کسے

اور پھر میں نہ کہوں، یہ دل لگی ہے دل لگی


تم کو چاہیں ، تم کو پوجیں اور تمھارے نام کو

پر ہوا لگنے نہ دیں، یہ عاشقی ہے عاشقی


ساتھ لے جائے مجھے جو تتلیوں کے دیس میں

کہہ اٹھوں میں برملا، یہ دلبری ہے دلبری


قادر مطلق کی جب تقسیم پر راضی رہیں

تو کہا جا سکتا ہے، یہ بندگی ہے بندگی


جو رگ و پے میں مچا دے اک عجب سی کھلبلی

جو کہ دوڑے خون میں، یہ شاعری ہے شاعری

_صابرہ امین



سر الف عین ، سید عاطف علی اور محمد خلیل الرحمٰن
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید صابرہ محفل میں اور اصلاح سخن میں
بحر و اوزان کی بہت کم اغلاط ہیں، غزل کا فارمیٹ بھی تقریباً سمجھ گئی ہیں یعنی قافیہ ردیف، البتہ اس میں یہ چوک ہو گئی ہے کہ مطلع غزل کا پہلا شعر ہوتا ہے جس کے دونوں مصرعوں میں قافیہ ہوتا ہے۔ اس غزل کا آخری شعر ہی ایسا ہے جسے مطلع کہا جا سکتا ہے۔ اب ایک ایک کر کے
پرتکلف جامہ زیبی، مصنوعی سی گفتگو

کون مانے گا بھلا ، یہ سادگی ہے سادگی
... مصنوعی کا تلفظ یہاں مصنُعی ہو رہا ہے جو غلط ہے، ہاں اسے 'گفتگو مصنوعی سی' کہیں تو مصنوعی کی محض ی تقطیع میں نہیں آتی، جو شاید گوارا کی جا سکتی ہے۔

دل کسی کو دے دیا ہے، آنکھ ڈھونڈے ہے کسے

اور پھر میں نہ کہوں، یہ دل لگی ہے دل لگی
.. شعر واضح نہیں ہوا۔ 'نہ' دوسرے مصرعے میں دو حرفی آ رہا ہے جب کہ ثقہ عروضی اس کی اجازت نہیں دیتے۔
پھر میں یہ کیسے کہوں
کس طرح پھر یہ کہوں میں...
وغیرہ سے شاید وہی مطلب ادا ہو جائے


تم کو چاہیں ، تم کو پوجیں اور تمھارے نام کو

پر ہوا لگنے نہ دیں، یہ عاشقی ہے عاشقی
۔.... تمہارے نام کو ہوا لگنے نہ دیں؟ اگر یہی مدعا ہے تو بھی 'پر' پہلے مصرع میں لے آؤ،
پر تمہارے نام کو
اور دوسرے مصرعے کا آغاز 'کچھ' سے کیا جائے ۔ یہ اگرچہ 'پر' کا غیر فصیح استعمال ہے بجائے لیکن کے، الفاظ بدل کر لیکن لا سکیں تو مزید بہتر ہو جائے

ساتھ لے جائے مجھے جو تتلیوں کے دیس میں

کہہ اٹھوں میں برملا، یہ دلبری ہے دلبری
.. کون ساتھ لے جائے؟ اس کا جواب تشنہ ہے

قادر مطلق کی جب تقسیم پر راضی رہیں

تو کہا جا سکتا ہے، یہ بندگی ہے بندگی
... دوسرا مصرع رواں نہیں لگتا۔

جو رگ و پے میں مچا دے اک عجب سی کھلبلی

جو کہ دوڑے خون میں، یہ شاعری ہے شاعری
.. درست ہے، بس 'یہ شاعری' کو 'وہ شاعری' کر دیں۔
اب جو یہ التزام برتا گیا ہے کہ قافیے کو دہرایا گیا ہے، 'بندگی ہے بندگی' تو اس سے حسن ضرور پیدا ہو سکتا ہے، مگر شعر کا مطلب اکثر فوت ہو جاتا ہے۔ دو چار اشعار میں یہ صنعت ہو تو ٹھیک ہے، میرا مشورہ یہی ہے کہ آخری شعر کو مطلع بنا دیں، اور کچھ اشعار میں یہ صنعت نکال دیں
 

الف عین

لائبریرین
متوجہ کرنے والے ٹیگ کے لئے @لکھ کر آگے نام لکھ دیں رکن کا۔ جو ٹیگ دیے گئے ہیں وہ سرچ کے ٹیگ ہیں
 

صابرہ امین

لائبریرین
الف عین صاحب
آداب
اتنی تفصیل سے ایک ایک بات سمجھانے کا شکریہ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ جب سے آپ کا تبصرہ دیکھا ہے اس وقت سے ہی میں نے شاعری کی تکنیکی چیزوں کو سمجھنا شروع کر دیا ہے۔ مجھے تو ان باتوں کا علم ہی نہیں تھا۔ (خدا لگتی کہوں تو مجھے کافی وقت درکار ہو گا) شاعری تو بس وجدان کے باعث شروع کر ڈالی تھی۔ اب یہ قافیہ، ردیف، ثقہ عروضی وغیرہ کی تو ابجد بھی معلوم نہیں۔ تقطیع کر کے کلام دیکھتی ہوں تو اکثرآدھے سے زیادہ غائب ہو جاتا ہے۔ اصلاح کے اشارے بھی سمجھ نہیں آتے۔ کبھی واسطہ ہی نہیں پڑا۔ آپ بتائیے آسانی کیسے ہو۔ خیر شاعری نہ سہی، نثر زندہ باد۔ اخر کو اہل ایماں ہیں۔ ادھر ڈوبے ادھر نکلے۔ (اخری جملے نظر انداز کیجے گا۔ کرنی تو شاعری ہی ہے۔ بس گھبرا گئ ہوں شائد)

رہنمائ کیجیے کہ سب کچھ کیسے سیکھوں۔

شکریہ
 
۔ (اخری جملے نظر انداز کیجے گا۔ کرنی تو شاعری ہی ہے۔ بس گھبرا گئ ہوں شائد)
صابرہ آمین صاحبہ اردو محفل فورم میں خوش آمدید۔

گھبرانے کے بجائے خوشی کا مقام ہے کہ اللہ رب العزت نے آپ میں یہ صلاحیت ودیعت کی ہے کہ عروض سے واقفیت نہ ہونے کے باوجود آپ کی طبیعت میں موزونیت ہے، تبھی تو آپ درست بحر میں شعر کہہ سکتی ہیں۔ قافیے سے نہ گھبرائیں۔ شعر کہتی رہیں اور یہاں پیش فرماتی رہیے۔ اچھے اشعار پر داد بھی ملے گی اور غلطیوں کی اصلاح بھی ہوتی رہے گی۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
محترم خلیل صاحب
اردو محفل فورم میں پذیرائ کا شکریہ ۔ ۔ دو تین دن سے جو اپنی کم مائیگی کا احساس تھا اس میں بڑی حد تک افاقہ ہوا ہے ۔کیسا دل بڑھایا ہے آپ نے تو ۔ ۔ جگ جگ جئیں ۔ ۔ سوچتی ہوں جب اللہ نے یہاں پہنچایا ہے تو آگے بھی وہی لے جائے گا ۔ ۔ انشااللہ ۔ ۔ تو اب میں آپ لوگوں کو کہ بلا خوف و خطر اشعار بھیج سکتی ہوں ۔
تو پھر حاضر ہے نئ لڑی ۔ ۔
 
Top