پروین شاکر

  1. دل پاکستانی

    پروین شاکر کیسے چھوڑیں اُسے تنہائی پر - پروین شاکر

    کیسے چھوڑیں اُسے تنہائی پر حرف آتا ہے مسیحائی پر اُس کی شہرت بھی تو پھیلی ہر سُو پیار آنے لگا رُسوائی پر ٹھہرتی ہی نہیں آنکھیں ، جاناں ! تیری تصویر کی زیبائی پر رشک آیا ہے بہت حُسن کو بھی قامتِ عشق کی رعنائی پر سطح سے دیکھ کے اندازے لگیں آنکھ جاتی نہیں گہرائی پر...
  2. دل پاکستانی

    پروین شاکر سمندروں کے اُدھر سے کوئی صدا آئی - پروین شاکر

    سمندروں کے اُدھر سے کوئی صدا آئی دلوں کے بند دریچے کُھلے، ہَوا آئی سرک گئے تھے جو آنچل، وہ پھر سنور سے گئے کُھلے ہُوئے تھے جو سر، اُن پہ پھر رِدا آئی اُتر رہی ہیں عجب خوشبوئیں رگ و پے میں یہ کس کو چُھو کے مرے شہر میں صبا آئی اُسے پکارا تو ہونٹوں پہ کوئی نام نہ تھا محبتوں کے...
  3. سرمد خان

    پروین شاکر کسے خبر تھی (پروین شاکر)

    وہ زرد موسم کی آخری شب ہجوم غم خواب گاہ میں بیٹھا بہار کے پہلے پھول کا ذکر کر رہا تھا اور اپنے کل کے لئے سنہری شگون لینے کو دل کے کھلنے کا منتظر تھا کسے خبر تھی کہ اب کے موسم بہار کے پہلے پھول کو بھی شگفت کے معجزے کی خاطر اسی کی مٹی کا آسرا تھا ! پروین شاکر
  4. پ

    پروین شاکر اپنی رسوائی ، ترے نام کا چرچا دیکھوں - پروین شاکر

    اپنی رسوائی ، ترے نام کا چرچا دیکھوں اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں نیند آجائے تو کیا محفلیں برپا دیکھوں آنکھ کھل جائے تو تنہائی کا صحرا دیکھوں شام بھی ہو گئی ، دھندلا گئیں آنکھیں بھی مری بھولنے والے میں کب تک ترا رستا دیکھوں ایک اک کر کے مجھے چھوڑ گئیں سب سکھیاں آج میں خود...
  5. پ

    پروین شاکر سکوں بھی خواب ہوا ، نیند بھی ہے کم کم پھر -پروین شاکر

    سکوں بھی خواب ہوا ، نیند بھی ہے کم کم پھر قریب آنے لگا دوریوں کا موسم پھر بنا رہی ہے تری یاد مجھ کو سلک گہر پرو گئی مری پلکوں میں آج شبنم پھر وہ نرم لہجے میں کچھ کہہ رہا ہے پھر مجھ سے چھڑا ہے پیار کے کومل سروں میں مدھم پھر تجھے مناؤں کہ کہ اپنی انا کی بات سنون الجھ رہا ہے مرے فیصلوں...
  6. خرد اعوان

    پروین شاکر پرزم، پروین شاکر

    پرزم پانی کے اک قطرے میں جب سورج اترے رنگوں کی تصویر بنے دھنک کی ساتوں قوسیں اپنی بانہیں یوں پھیلائیں قطرے کے ننھے سے بدن میں رنگوں کی دنیا کھنچ آئے مگر بارش کا اک قطرہ آکر میری پلک سے الجھ گیا اور آنکھوں میں ڈوب گیا
  7. شعیب سعید شوبی

    چہرہ میرا تھا، نگاہیں اُس کی

    چہرہ میرا تھا ، نگاہیں اُس کی وائٹل سائنز کے اولین البم ’’دل دل پاکستان‘‘ کا یہ گانا بچپن میں جب سمجھ بھی نہیں آتا تھا ، پھر بھی مجھے بہت اچھا لگتا تھا۔ آج بھی جب یہ گانا سنتا ہوں تواچھا لگتا ہے۔ اس گانے کی شاعری ، میوزک اور جنید جمشید کی آواز نے اس گانے کو میری نظر میں ’’سدا بہار‘‘ بنا دیا...
  8. شعیب سعید شوبی

    پروین شاکر پورا دُکھ او ر آدھا چاند! (پروین شاکر)

    غزل پورا دُکھ او ر آدھا چاند! ہجر کی شب اور ایسا چاند! دن میں وحشت بہل گئی تھی رات ہوئی اور نکلا چاند کس مقتل سے گزرا ہوگا اِتنا سہما سہما چاند یادوں کی آباد گلی میں گھوم رہا ہے تنہا چاند میری کروٹ پر جاگ اُٹھے نیند کا کتنا کچا چاند میرے منہ کو کس حیرت سے دیکھ رہا ہے...
  9. پ

    پروین شاکر نظم- بلاوا (پروین شاکر)

    بلاوا میں نے ساری عمر کسی مندر میں قدم نہیں رکھا لیکن جب سے تیری دعا میں میرا نام شریک ہوا ہے تیرے ہونٹوں کی جنبش پر میرے اندر کی اداسی کے اجلے تن میں گھنٹیاں بجتی رہتی ہیں! پروین شاکر
  10. محمد نعمان

    پروین شاکر غزل- کسے خبر ہے کہ کیا رنج و غم اٹھاتے ہیں‌ - پروین شاکر

    کسے خبر ہے کہ کیا رنج و غم اٹھاتے ہیں تراش کر جو زباں کو قلم اٹھاتے ہیں قراردادِ محبت تو کب کی فسخ ہوئی فریق آج یہ کیسی قسم اُٹھاتے ہی‫‫ں زمیں کی پُشت تحمل سے دُہری ہو جائے اگر وہ بوجھ اٹھائے جو ہم اٹھاتے ہیں مثالِ دُردِ تہِ جام ہیں‌ کہ بیٹھ کے بھی اک اور حشر پسِ جامِ جِم اُٹھاتے...
  11. جیا راؤ

    پروین شاکر مرا تہوار تو تم ہو ! پروین شاکر

    نہ میں نے چاند کو دیکھا نہ کوئی تہنیت کا پھول کھڑکی سے اٹھایا مرا ملبوس اب بھی ملگجا ہے حنا سے ہاتھ خالی اور چوڑی سے کلائی نہ میرے پاس تھے تم اور نہ میرے شہر سے گزرے میں کیا افشاں لگاتی مانگ میں سندور بھرتی رنگ اور خوشبو پہنتی چاند کی جانب نظر کرتی کہ میری لذتِ دیدار تو تم ہو مرا تہوار تو تم ہو...
  12. محمد وارث

    پروین شاکر غزل - کیا ذکرِ برگ و بار، یہاں پیڑ ہِل چکا - پروین شاکر

    کیا ذکرِ برگ و بار، یہاں پیڑ ہِل چکا اب آئے چارہ ساز کہ جب زہر کِھل چکا جب سوزنِ ہوا میں پرویا ہو تارِ خوں اے چشمِ انتظار، ترا زخم سِل چکا آنکھوں پہ آج چاند نے افشاں چُنی تو کیا تارہ سا ایک خواب تو مٹّی میں مِل چکا آئے ہوائے زرد کہ طوفان برف کا مٹّی کی گود کر کے ہری، پھول کِھل چکا بارش نے...
  13. فاروقی

    پروین شاکر عشق کے باب میں سب جُرم ہمارے نکلے

    شام آئی، تری یادوں کے ستارے نکلے رنگ ہی غم کے نہیں، نقش بھی پیارے نکلے ایک موہوم تمّنا کے سہارے نکلے چاند کے ساتھ ترے ہجر کے مارے نکلے کوئی موسم ہو مگر شانِ خم و پیچ وہی رات کی طرح کوئی زُلف سنوارے نکلے رقص جن کا ہمیں ساحل سے بھگا لایا تھا وہ بھنور آنکھ تک آئے تو کنارے نکلے وہ...
  14. فرخ منظور

    پروین شاکر بخت سے کوئی شکایت ہے نہ افلاک سے ہے - پروین شاکر

    بخت سے کوئی شکایت ہے نہ افلاک سے ہے یہی کیا کم ہے کہ نسبت مجھے اس خاک سے ہے خواب میں بھی تجھے بھولوں تو روا رکھ مجھ سے وہ رویّہ جو ہوا کو خس و خاشاک سے ہے بزم انجم میں قبا خاک کی پہنی میں نے اور مری ساری فضیلت اسی پوشاک سے ہے ایک دوست نے مجھے یہ اشعار ایس ایم ایس کیے اور جب اسے...
  15. خرد اعوان

    پروین شاکر پروین شاکر اور ان کا منتخب کلام

    پروین شاکر چوبیس نومبر ،انیس سو باون میں کراچی میں پیدا ہوئیں ۔ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ تھیں ۔ انہوں نے انگریزی ادب اور لسانیات دونوں مضامین میں ماسٹر ڈگری حاصل کی تھی ۔اس کے علاوہ ایک ماسٹر ڈگر ی ہارورڈ یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں بھی حاصل کی تھی ۔ سول سروسزز اختیار کرنے سےپہلے وہ نو سال...
  16. ایم اے راجا

    پروین شاکر میرے چھوٹے سے گھر کو یہ کس کی نظر، اے خدا ! لگ گئی

    میرے چھوٹے سے گھر کو یہ کس کی نظر، اے خدا ! لگ گئی کیسی کیسی، دعاؤں کے ہوتے ہوئے بد دعا لگ گئی ایک بازو بریدہ شکستہ بدن قوم کے باب میں زندگی کا یقیں کس کو تھا، بس یہ کہیے، دوا لگ گئی جھوٹ کے شہر میں آئینہ کیا لگا، سنگ اٹھائے ہوئے آئینہ ساز کی کھوج میں جیسے خلقِ خدا لگ گئی جنگلوں کے...
  17. ایم اے راجا

    پروین شاکر تتلیوں کی بے چینی آ بسی ہے پاؤں میں

    تتلیوں کی بے چینی آ بسی ہے پاؤں میں ایک پل کو چھاؤں میں، اور پھر ہواؤں میں جن کے کھیت اور آنگن ایک ساتھ اجڑتے ہیں کیسے حوصلے ہوں گے ان غریب ماؤں میں صورتِ رفو کرتے، سر نہ یوں کھلا رکھتے جوڑ کب نہیں ہوتے، ماؤں کی رداؤں میں آنسوؤں میں کٹ کٹ کر کتنے خواب گرتے ہیں اک جوان کی میت آ رہی ہے گاؤں...
  18. ایم اے راجا

    پروین شاکر اب کیسی پردہ داری، خبر عام ہو چکی

    اب کیسی پردہ داری، خبر عام ہو چکی ماں کی ردا تو، دن ہوئے، نیلام ہو چکی:( اب آسماں سے چادرِ شب آئے بھی تو کیا بے چادری زمین پہ الزام ہو چکی جُڑے ہوئے دیار پہ پھر کیوں نگاہ ہے اس کشت پر تو بارشِ اکرام ہو چکی سورج بھی اس کو ڈھونڈ کے واپس چلا گیا اب ہم بھی گھر کو لوٹ چلیں، شام ہو چکی...
  19. ایم اے راجا

    پروین شاکر جگا سکے نہ ترے لب، لکیر ایسی تھی

    جگا سکے نہ ترے لب، لکیر ایسی تھی ہمارے بخت کی ریکھا بھی میر ایسی تھی یہ ہاتھ چومے گئے، پھر بھی بے گلاب رہے جو رت بھی آئی، خزاں کے سفیر ایسی تھی وہ میرے پاؤں کو چھونے جھکا تھا جس لمحے جو مانگتا اسے دیتی، امیر ایسی تھی شہادتیں مرے حق میں تمام جاتی تھیں مگر خموش تھے منصف، نظیر ایسی تھی...
  20. ایم اے راجا

    پروین شاکر چاہنے والے ایک دفعہ بن باس تو لیتے ہیں

    پانی پر بھی زادِ سفر میں پیاس تو لیتے ہیں چاہنے والے ایک دفعہ بن باس تو لیتے ہیں ایک ہی شہر میں رہ کر جن کو اذنِ دید نہ ہو یہی بہت ہے، ایک ہوا میں سانس تو لیتے ہیں رستہ کتنا دیکھا ہوا ہو، پھر بھی شاہ سوار ایڑ لگا کر اپنے ہاتھ میں راس تو لیتے ہیں پھر آنگن دیواروں کی اونچائی میں گم ہوں...
Top