پروین شاکر غزل۔ ظلم کے ہاتھوں اذیت میں‌ ہے کسطرح حیات ۔ پروین شاکر

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ظلم کے ہاتھوں اذیت میں ہے کسطرح حیات،،
ایسا لگتا ہے کہ اب حشر ہے کچھ دیر کی بات،
روز اک دوست کے مرنے کی خبر آتی ہے،،
روز اک قتل پہ جسطرح کہ مامور ہے رات،
خیمئہ غیر سے منگوائے ہوئے یہ مخبر،،
رن پڑے گا تو گھڑی بھر کو نہ دے پائیں گے ساتھ
کسطرح جان سکے طائرکِ نو آموز،،
کون ہے جال کشا،، کون لگائے ہوئے گھات،،
آستینوں میں چھپائے ہوئے ہر اک خنجر،،
اور گفتار کی بابت میں میں ہیںسب قندونبات۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ، بہت خوبصورت غزل ہے، بہت شکریہ ناعمہ عزیز شیئر کرنے کیلیے!

ایک بات یہ کہ میں نے عنوان میں مطلع کا پہلا مصرعہ لکھ دیا ہے جیسے کہ یہاں لکھتے ہیں، امید ہے آپ برا نہیں مانیں گی!
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
غزل،،،،،،، پروین شاکر

ظلم کے ہاتھو ں اذیت میں ہے جس طرح حیات،
ایسا لگتا ہے کہ اب حشر ہے کچھ دیر کی بات،،

روز اک دوست کے مرنے کی خبر آتی ہے،
روز اک قتل پہ جس طرح مامور ہے رات،

خیمہ غیر سے منگواے ہوے یہ مخبر،،،
رن پڑے گا تو گھڑی بھر کونہ دیں گے ساتھ،

کس طرح جان سکےطائرِک نو آموز،،
کون ہے جال کشا کون لگائےہوئےگھات،

آستینوں میں چھپائے ہوئے ہر اک خنجر،
اور گفتار کی بابت میں ہے سب قند و نبات۔۔۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
واہ، بہت خوبصورت غزل ہے، بہت شکریہ ناعمہ عزیز شیئر کرنے کیلیے!

ایک بات یہ کہ میں نے عنوان میں مطلع کا پہلا مصرعہ لکھ دیا ہے جیسے کہ یہاں لکھتے ہیں، امید ہے آپ برا نہیں مانیں گی!

مجھے بہت اچھا لگا کہ آپ نے میری اصلاح کی ،، امید ہے ایسی غلطی نہیں کروں نگی۔۔
 
Top