محمود غزنوی

  1. محمد تابش صدیقی

    غزل: اتنی سی، زندگی میں ریاضت نہ ہو سکی ٭ محمود غزنوی

    اتنی سی، زندگی میں ریاضت نہ ہو سکی اک غم کو بھول جانے کی عادت نہ ہو سکی کچھ دیر جلتا رہتا ہواؤں کے رو برو گھر کے دیے سے اتنی مروت نہ ہو سکی اس کم وفا نے زخم وہ بخشا کہ اس کے بعد ہم سے تو ساری عمر محبت نہ ہو سکی وہ بھی سمجھ سکا نہ مری وحشتوں کا حال مجھ سے بھی اپنے غم کی وضاحت نہ ہو سکی سوچو...
  2. محمداحمد

    نظم ۔ اندیشہ ۔ محمود غزنوی

    اندیشہ میں زندگی کی اداس وسعتوں میں الجھ گیا ہوں میں لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں مرے لہو میں سمیٹے جانے کی ایک خواہش سی اُگ رہی ہے (ہر اک تمنا سلگ رہی ہے) تمھیں شریکِ سفر بنا لوں مگر میں دنیا کو جانتا ہوں کہ میری سوچیں حقیقتوں کے لہو سمندر نہا چکی ہیں میں سوچتا ہوں کہ میرے سب خواب ریشمی ہیں تو...
  3. حسن نظامی

    23 دسمبر، مینار پاکستان ،سیاست نہیں ریاست بچاؤ اور علامہ طاہرالقادری

    (میرے مطابق) لاہور کی فضائیں ان دنوں 23 دسمبر ، نظام بدلو، سیاست نہیں ریاست بچاؤ، کی مختلف آوازوں سے گونج رہی ہیں۔ڈاکٹر طاہرالقادری کچھ سالوں بعد ملک واپس آرہے ہیں اورایک ایسے نعرے کے ساتھ آرہے ہیں جو رنگ برنگی نعروں میں اپنی جگہ الگ حیثیت رکھتا ہے۔ اس تناظر میں اہل محفل کے لیے ڈاکٹر شاہد...
  4. طالوت

    “سلطان محمود غزنوی“

    مستنصر حسین تارڑ کے سفرنامے “ماسکو کی سفید راتیں“ سے اقتباس۔ =================== وسلام
  5. محمود احمد غزنوی

    چاہت۔۔۔۔۔۔۔

    ایک قدرے تازہ نظم۔ ۔ ۔۔ چاہت دُور افق پر نظر جمائے۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔ جذبوں کا اک دیپ جلائے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ تیری چاہ میں رسوا ہوکر۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تنہا ہو کر۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ کب سے کھڑا ہوں سوچ میں گم صم تیری اس پتھر نگری میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کب تک باقی...
  6. محمود احمد غزنوی

    آپ اگر مل جاتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    آپ اگر مل جاتے ہیں آپ اگر مل جاتے ہیں۔ ۔ پھول سبھی کھل جاتے ہیں یاد سے دل بھرتا ہی نہیں زخم تو سب بھر جاتے ہیں بیتا غم پھر بیت رہا ہے۔ ۔ ۔ گذرے دن پھر آتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ آپکی باتیں، لہجے، سانسیں گیتوں میں ڈھل جاتے ہیں۔ ۔ نظریں جس لمحے ملتی ہیں وقت سبھی تھم جاتے ہیں۔ ۔ آپ کا غم اک...
  7. محمود احمد غزنوی

    مجھے پھر سے مت رلاؤ۔ ۔ ۔ ۔

    ایک تازہ نظم۔ ۔ ۔ مجھے پھر سے مت رلاؤ [COLOR="green"]وہی موہنی سی صورت وہ اداس سی نگاہیں وہی دل گداز لہجہ وہ دبی سی سرد آہیں۔۔ ۔ وہی مضطرب سی نظروں میں چھپی ہوئی صدائیں مجھے لگ رہا ہے جیسے کوئی بات کہہ رہی ہوں۔ ۔ ۔ وہی بات کہہ رہی ہوں جو میں سننا چاہتا ہوں کہ وہ جھیل جیسی...
  8. محمود احمد غزنوی

    دریا

    دریا ایک مدھم سُروں کا نغمہ تھا۔ ۔ ۔ ۔ میں محبّت کا ایک چشمہ تھا۔ ۔۔۔۔ ۔ دل کی گہرائیوں سے نکلا تھا۔ ۔ ۔۔ ۔ کئی ان دیکھی منزلوں کی طرف۔ ۔ ۔ ۔ میرا رُخ تھا، میں ایک جھرنا تھا۔ ۔ ۔ ۔ یونہی گرتا تھا اور ابھرتا تھا۔ ۔۔ ۔ ۔۔ ۔ اک سہانا سفر میں کرتا تھا۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ چند ایسے ہی دن گذارے...
  9. محمود احمد غزنوی

    مرے دل میں عشقِ رسول ہو۔ ۔ ۔ نعت

    مرے دل میں عشقِ رسول ہو ، مجھے فکرِ سود و زیاں نہیں غمِ مصطفٰی جو نہ ہو اگر،کسی غم سے مجھ کو اماں نہیں مجھے خواہشوں میں لُبھا دیا، یہ نفَس ہے کتنی بُری بلا۔ ۔ ۔ کروں سامنا میں حضور کا؟ مرے دل میں تاب و تواں نہیں۔ ۔ ۔ یہ قسم کہ سر نہ اٹھاؤں گا،یہ بھرم کہ لب نہ ہلاؤں گا۔ ۔ ۔ ۔ یہ یقیں کہ سب...
  10. محمود احمد غزنوی

    کل شب شبِ خیال تھی۔ ۔ ۔آزاد نظم

    کل شب شبِ خیال تھی تم پاس آگئے جانے کیوں مجھے بیتے سمے یاد آگئے تھاما تھا تیرے ہاتھ کو جب میں نے چُوم کے پھر مدّتوں رہا تھا اُس اک پل میں جھوم کے شائد تمہیں بھی یاد ہو۔ ۔ ۔ ۔ تم نے ہی کہا تھا۔ ۔ ۔ ۔ "اب چھوڑ نہ دیجے گا کہیں تھام کر اسے" تم ہی کہو۔ ۔ ۔جواب دو، خود فیصلہ کرو۔ ۔ ۔ وہ کون...
  11. محمود احمد غزنوی

    کوئی خیال و خواب نہیں ہے قرینِ دل

    غزل کوئی خیال و خواب نہیں ہے قرینِ دل۔ ۔ ۔ بنجر سی ہوگئی ہے مری سرزمینِ دل۔ ۔ کوئی مجاہدہ ہے نہ کوئی مشاہدہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اک منتظر سکوُت ہوا ہے مکینِ دل۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مہمان تھا، چلا گیا، جانا ہی تھا اسے۔ ۔ ۔ اک یاد رہ گئی سو ہوئی ہمنشینِ دل۔ ۔ ۔ وہ اشک جو نکلے تھے زمیں پر نہیں گرے موتی تھے...
  12. محمود احمد غزنوی

    تیز ہوا کچھ کہتی ہے۔ ۔ ۔ ۔۔

    تیز ہوا کچھ کہتی ہے تیز ہوا کچھ کہتی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کان لگا کر سنیں تو سمجھیں کیا سرگوشی کرتی ہے۔۔ ۔ ۔ تیز ہوا کچھ کہتی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جنگل صحرا ندی کنارے سورج چاند زمیں اور تارے سات سمندر دریا سارے ان سے باتیں کرتی ہے تیز ہوا کچھ کہتی ہے۔۔۔ بُوٹے سن کر جھوم رہے ہیں وجد میں گویا جھوم...
  13. محمود احمد غزنوی

    مت پوچھئیے۔ ۔۔ ۔

    غزل ایسی اک لے سُنی ہے کہ مت پوچھئیے جان پر وہ بنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔ ۔ ڈھل گئی خامشی سرمدی صوت میں وہ چھڑی راگنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔ ہے یہ خاکی سا پتلا ظلوم و جہول۔ ۔ ۔ ۔ پر وہ صورت بنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔ سب عبادت عزازیل کی پل میں غارت۔ ۔ کچھ وہ ایسا غنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔...
  14. محمود احمد غزنوی

    حاصلِ زیست ۔ ۔۔ آزاد نظم

    حاصلِ زیست تری دھڑکنوں کی آہٹ۔ ۔ ۔ ترے لمس کی حرارت۔ ۔ ترا دلنواز پیکر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہ ہواؤں کی لطافت ترے پھول سے لبوں کی کلیوں سی مسکراہٹ۔ ۔ ۔ ۔ ترے قرب کی تمنا۔ ۔ غمِ ہجر کی بشارت۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ترے سنگ بیتے لمحے ۔ ۔ ترے قرب کی وہ ساعت تری بے نیازیاں سب ۔ ۔ ۔ مری بے ثمر سی چاہت۔ ۔ ۔...
  15. محمود احمد غزنوی

    ڈاکٹر عافیہ۔ ۔ ۔

    ڈاکٹر عافیہ۔ ۔ ۔ ۔ سلگ رہی ہے نظر، روح اضطراب میں ہے ضمیرِ قوم بھی زندہ ہے مست خواب میں ہے وہ کیسی قوم تھی کہ جسکی ایک بیٹی نے صدا لگائی تھی، پھر جو ہوا نصاب میں ہے صدا کی گونج سے اعصاب جھنجھنا اُٹّھے وہ ارتعاش کہ تاریخ کی کتاب میں ہے صدا تو اب بھی وہی ہے مگر بصحرا ہے سماعتوں کے قحط میں...
  16. محمود احمد غزنوی

    تنہائی۔ ۔ ۔

    تنہائی۔ ۔ ۔ خاردار راہوں میں۔ ۔ ۔ پھول پھل نہیں ہوتے خشک آبشاروں میں زیر و بم نہیں ہوتے۔ ۔ دل کی دھڑکنوں میں اب نغمگی نہیں ملتی۔ ۔ ۔ ۔ بستیوں میں لوگوں میں زندگی نہیں ملتی۔ ۔ ۔ ۔ چاہتوں کی باتوں میں۔ ۔ ویسی تازگی ہی نہیں حسن کی اداؤں میں۔ ۔ اب وہ سادگی ہی نہیں دل کے چڑھتے...
  17. محمود احمد غزنوی

    اے سوزِ ناتمام اذیّت نہ دے مجھے --- محموداحمد غزنوی

    ایک تازہ غزل۔ ۔ ۔ ۔ اے سوزِ ناتمام اذیّت نہ دے مجھے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مرنے دے زندگی کی وصیّت نہ دے مجھے اک لگن سے لگی رہے سُلگن وجود میں۔ ۔ ۔ شعلہ سی جل بجھے وہ طبعیت نہ دے مجھے صندل وجود ہوگیا ہے راکھ اور دھواں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خوشبو بکھیرنے دے جمعیت نہ دے مجھے۔ ۔ ۔ ۔ میں‌ ہوں ترا جمال ہے وہمِ...
  18. محمود احمد غزنوی

    مری خاموشیوں میں گونجتا ہے

    ایک تازہ غزل۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مری خاموشیوں میں گُونجتا ہے تُو زیروبم میں جس کو ڈھونڈتا ہے میں اک بانگِ جرس کا منتظر اور سکُوتِ شب میں صحرا اُونگھتا ہے ھُدی خواں مست اپنے سوز میں گم کسے صحرا بہ صحرا ڈھونڈتا ہے کسی محمل نشیں کا فیض، ورنہ وجد میں کون ایسے جُھومتا ہے یوں آنکھیں موند لیں دیکھا سے...
  19. محمود احمد غزنوی

    حاصل ہے ساری عمر کا اک سوزِ ناتمام --------محمود احمد غزنوی

    غزل حاصل ہے ساری عمر کا اک سوزِ ناتمام دستِ طلب میں کچھ نہیں ،بس ایک ترا نام جس پر بہت ہی ناز کیا ہے تمام عمر آخر پتہ چلا وہ محبّت تھی میری خام جس مستقل کسک کو دیا نام عشق کا اک آرزو کا کھیل تھا اور وہ بھی ناتمام سوچوں کے دھندلکے میں دکھائی نہیں دیا پھر چھپ گیا وہ اوڑھ کے اک ملگجی سی شام...
  20. محمود احمد غزنوی

    آواز۔ ۔ ۔ ۔

    آواز وہ تو واقف نہ تھی الفاظ کے تقدّس سے۔ ۔ ۔ ۔ معنی و حرف کی حرمت سے بھی آگاہ نہ تھی! اس سے شکایت کیسی؟ اپنے ہی عہدِ محبت کا جسے پاس نہیں۔ ۔ ۔ کوئی احساس نہیں۔ ۔ ۔ ۔ اس سے گلہ کیا معنی؟ اس سے پہلے کہ ہر اک لفظ تازیانہ بنے۔ ۔ ۔ حرفِ شکوہ سے کوئی اور ہی افسانہ بنے اپنے خاموش تکلّم کا...
Top