آپ اگر مل جاتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔

آپ اگر مل جاتے ہیں
آپ اگر مل جاتے ہیں۔ ۔
پھول سبھی کھل جاتے ہیں
یاد سے دل بھرتا ہی نہیں
زخم تو سب بھر جاتے ہیں
بیتا غم پھر بیت رہا ہے۔ ۔ ۔
گذرے دن پھر آتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔
آپکی باتیں، لہجے، سانسیں
گیتوں میں ڈھل جاتے ہیں۔ ۔
نظریں جس لمحے ملتی ہیں
وقت سبھی تھم جاتے ہیں۔ ۔
آپ کا غم اک پارس پتھر۔ ۔ ۔
کندن ہم بن جاتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔
روح سے لیکر جسم تلک۔ ۔
آپ سے سارے ناتے ہیں۔ ۔ ۔
جانیں کیوں محمود ابھی تک
اس بت سے گھبراتے ہیں۔ ۔ ۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلی بات یہ کہ یہ نظم ہے یا غزل؟
غزل ہے تو کچھ مصرعوں کے افاعیل چیک کر لیں۔
فعلن فعلن فعلن فع/فعل
سے تقطیع کر کے۔
جیسے
آپکی باتیں، لہجے، سانسیں
فعلن فعلن فعلن فعلن
 
الف عین صاحب کی رائے کی تائید کرتا ہوں۔’’کندن ہم بن جاتے ہیں‘‘کی بجائے ہم کندن بن جاتے ہیں‘‘ہونا چاہیے۔’’جانیں‘‘کی بجائے ’’جانے ‘‘ہوگا۔نسرت بخاری
 
Top