مجھے پھر سے مت رلاؤ۔ ۔ ۔ ۔

ایک تازہ نظم۔ ۔ ۔
مجھے پھر سے مت رلاؤ
وہی موہنی سی صورت
وہ اداس سی نگاہیں
وہی دل گداز لہجہ
وہ دبی سی سرد آہیں۔۔ ۔
وہی مضطرب سی نظروں
میں چھپی ہوئی صدائیں
مجھے لگ رہا ہے جیسے
کوئی بات کہہ رہی ہوں۔ ۔ ۔
وہی بات کہہ رہی ہوں
جو میں سننا چاہتا ہوں
کہ وہ جھیل جیسی آنکھیں
کچھ کہنا چاہتی ہین
کچھ سوچ کر مگر پھر
کچھ کہہ رہی ہیں لیکن،
چپ رہنا چاہتی ہین۔ ۔۔ ۔
یہی ان کہی سی باتیں
کہ سدا سے ہو رہی ہیں
مرا دل بھگو رہی ہیں
یہ تری اداس آنکھیں
کسی غم سے بھیگی آنکھیں
مجھے کیا خبر یہ کیا ہے
 

الف عین

لائبریرین
نظم تو اچھی ہے، لیکن کیا فاتح یہاں نہیں آئے، وہ اکثر مجھ سے پہلے عروضی اغلاط کی نشان دہی کر دیتے ہیں۔
بہرحال ان کی جگہ میں ہی کر دیتا ہوں۔
ایک تازہ نظم۔ ۔ ۔
مجھے پھر سے مت رلاؤ

وہی خامشی کی آہیں۔۔ ۔ (
۔۔۔۔ یہاں خاموشی کی آہیں مد نظر ہے۔ عروضی مسئلہ نہیں۔
کیا وہ جھیل جیسی آنکھیں
۔۔۔۔ بحر میں صرف ک وہ جھیل۔۔۔۔ آتا ہے، اس کو ‘وہی‘ کیا جا سکتا ہے
کچھ کہنا چاہتی ہیں؟
۔۔۔۔یہ اودھی بھاشا کا کِچھو‘ ہو جاتا ہے وزن میں۔
کچھ سوچ کر مگر پھر
۔۔ ایضاً
چپ رہنا چاہتی ہیں۔ ۔
۔۔ ایضاً
کانٹے چبھو رہی ہیں ۔ ۔

یا خیال کی روش ہے؟
۔۔ یہاں بھی محض ی خیال۔۔۔ وزن ہوتا ہے، اس کو ’کہ‘ میں آسانی سے بدلا جا سکتا ہے،
تم بھی چلی ہی جاؤ
۔۔۔‘کچھ‘ والی غلطی یہاں بھی ہے، تُما وزن میں آتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تو معذرت۔۔ کہ یہ اصلاح سخن کے تحت نہیں تھی، اور میں نے اصلاح کرنے کی کوشش کی۔ لیکن اب تم نے قبول کر ہی لیا ہے تو چلو چلنے دو۔۔
پہلی بات تو یہ کہ اصل متن میں تبدیلی کرنے سے یاد نہیں رہتا کہ پہلے کیا تھا۔۔ بہر حال
ذیل کے مصرعے اب بھی خارج از بحر ہیں
کچھ سوچ کر مگر پھر
خود ہی سنبھل رہی ہین۔ ۔
کچھ کہہ رہی ہیں لیکن،
چپ رہنا چاہتی ہین۔ ۔۔ ۔

کیا خبر مجھے یہ کیا ہے

تم بھی چلی ہی جاؤ
اس کی تقطیع کر کے دیکھو، متفاعلن فعولن پر۔۔۔در اصل یہ مصرعے فعلن مفاعلاتن کے وزن پر ہیں۔
 
Top