محمود غزنوی

  1. محمود احمد غزنوی

    زندگی رقصِ شرر ہو جیسے

    زندگی رقصِ شرر ہو جیسے مضطرب کوئی لہر ہو جیسے وہ جو نکلے تو یوں دکھائی دے ہر نظر محوِ نظر ہو جیسے۔ ۔ ۔ بس رہا ہے وہ میری سانسوں میں اور اسکو یہ خبر ہو جیسے اسی امّید پر اسے مانگُوں کہ دعاؤں میں اثر ہو جیسے دل میں یوں ‌غم کو چھپا رکھا ہے گہرے پانی میں گہر ہو جیسے چھوڑئیے رات گئی بات...
  2. محمود احمد غزنوی

    ایک کہانی بہت پرانی۔ ۔ ۔ ۔

    آج نوید صادق کی خوبصورت نظم 'تکمیل شکست' پڑھی تو یکایک مجھے بیس سال پرانی اپنی ایک نظم یاد آئی جس میں واردات تو کچھ ایسی ہی تھی لیکن اسکا اظہار 19 سالہ لڑکے کا ہی ہے جس میں کوئی پختگی یا شائد خیال کی گہرائی آپ کو نہ ملے۔ ۔ ۔ بد مزہ ہونے والے احباب سے پیشگی معذرت کے ساتھ۔ ۔ ۔ ۔ ایک کہانی بہت...
  3. محمود احمد غزنوی

    الکہف والرقیم فی شرح بسم اللہ الرحمن الرحیم

    میں آجکل اھلِ تصوف کی ایک بڑی مشہور اور اہم کتاب پڑھ رہا ہوں جس میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کی عارفانہ شرح کی گَی ہے۔ کتاب کا نام ہے 'الکہف والرقیم فی شرح بسم اللہ الرحمن الرحیم' اسکے مصنف ہیں حضرت عبدالکریم جیلی رحمتہ اللہ علیہ۔ میرا جی چاہا کہ اسکا آسان اور عام فہم ترجمہ (اپنی بساط کے مطابق)...
  4. محمود احمد غزنوی

    اک عجب لمحہءِ سفر آیا

    اک عجب لمحہءِ سفر آیا۔ ۔ ۔ سنگِ رہ بن کے سنگِ در آیا خود فریبی میں مبتلا ہونا دشتِ امّید میں نظر آیا جانے کس راہ میں بکھر جائے ایک جھونکا جو میرے گھر آیا سبھی رستے الگ الگ تھے مگر سبھی راہوں پہ تُو نظر آیا۔ ۔ ۔ ۔ وہ کہ اک درد دل میں پنہاں تھا آج آنکھوں میں بھی اتر آیا۔ ۔ ۔ ۔
  5. محمود احمد غزنوی

    شائِد یہ رنگِ خونِ جگر کی نمود ہے

    شائِد یہ رنگِ خونِ جگر کی نمود ہے بنجر زمیں پہ پھولوں کے آثار ہوگئے پھیلی ہوئی ہےچارسُو زردی سی دھوپ کی جانے کہاں اس راہ کے اشجار کھو گئے کس سے ملے گا منزلِ مقصود کا نشاں رہزن جو تھے وہ قافلہ سالار ہوگئے اب سنگباری ہوگی ہماری ہی ذات پر عاصی سبھی تو صاحبِ کردار ہوگئے ہم بھی خیالِ یار کی...
  6. محمود احمد غزنوی

    بکھرا ہوا ہوں ضبط کا یارا نہیں رہا

    بکھرا ہُوا ہوں ، ضبط کا یارا نہیں رہا کُچھ چِھن گیا ہےاب وہ ہمارا نہیں رہا کچھ ایسے پائمال ہوئی سرزمینِ دل کوئی شبِ خیال میں تارا نہیں رہا اک ایسا دشت ہے یہ جس میں مرےلئے کوئی سراب، کوئی سہارا نہیں رہا مدّت سے اک جمود سا طاری ہےقلب پر آنکھوں میں کوئی اشک ستارا نہیں رہا نکلے تری...
  7. محمود احمد غزنوی

    اس بزم میں ہر شخص ہی مصروفِ فغاں ہے

    اس بزم میں ہر شخص ہی مصروفِ فغاں ہے پتھر کی طرح چپ ہوں، یہ کس پہ عیاں ہے اب اُسکی جفاوءں سے گلہ ہی نہیں کوئی اپنی وفا کی یاد بھی اب بارِ گراں ہے۔ ۔ ۔ ۔ برسوں کی محبّت تھی دو دن کی نہیں بات برسوں سے کسک سی مرے سینے میں نہاں ہے ہوتا ہے خام عشق، جو محبوب خام ہو اسکو بسائیں دل میں جو...
  8. محمود احمد غزنوی

    یوں ساغرِ حیات کا اکرام کیا ہے

    یوں ساغرِ حیات کا اکرام کیا ہے ہر گھونٹ نذرِ تلخئِ ایّام کیا ہے جب کاسہءِ خرد میں نہ پایا سکوں کہیں دامن کو ترے بے خودی میں تھام لیا ہے پھولوں نے چُرائی ترے چہرے سے تازگی کلیوں نے بھی ہولے سے ترا نام لیا ہے بادل، ستارے، وقت، وہیں رک گئے اکثر نازک سا ہاتھ جب بھی ترا تھام لیا ہے...
  9. محمود احمد غزنوی

    تنِ تنہا سوئے منزل رواں ہوں

    تنِ تنہا سوئے منزل رواں ہوں خود اپنی ذات میں اک کارواں ہوں ترے جلووں میں اتنا کھو گیا ہوں سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہاں ہوں ہزار نغمے ہیں موجِ نفس میں کئی خاموشیوں کا ہم زباں ہوں تری تخلیق کا ہوں اک کرشمہ تری ہستی کا اک بیّن نشاں ہوں وفا کی رفعتوں کو چھو رہا ہوں اِنہی پامالیوں کا...
  10. محمود احمد غزنوی

    کوئی سوز ہو کوئی ساز ہو

    کوئی سوز ہو کوئی ساز ہو دلِ سنگ پھر سے گداز ہو جئیں کب تلک یونہی بے سبب کوئی زندگی کا جواز ہو کوئی دھڑکنوں کو زباں ملے دل گائے ، روح کا ساز ہو کوئی بندگی کی ادا ملے کہ نیاز مایہءِ ناز ہو محمود کو بھی شرف ملے ترے اونچے در کا ایاز ہو
  11. محمود احمد غزنوی

    تیری ہی یاد تیرا ہی ارمان چاہئیے

    تیری ہی یاد تیرا ہی ارمان چاہئیے راہِ طلب میں بس یہی سامان چاہیئے مدّت سے موجِ درد میں جنبش نہیں ہوئی گہرائیوں میں ہے جو، وہ طوفان چاہیئے بس جذب کا طالب ہوں میں سالک نہیں ہوں میں مجھ کو فقط نگاہ کا فیضان چاہئیے۔ ۔ ۔ ۔ دل سے نظر کا پھر سے کوئی سلسلہ چلے جو آکے پھر نہ جائے وہ مہمان...
  12. محمود احمد غزنوی

    مستقل بے کلی سی رہتی ہے

    مستقل بے کلی سی رہتی ہے یاد کی شمع جلتی رہتی ہے جسم پر اک سکوت طاری ہے روح میں خامشی سی رہتی ہے دل میں اکثر غبار رہتا ہے آنکھ میں اک نمی سی رہتی ہے خواب بھی اب کوئی نہیں آتا نیند بھی روٹھی روٹھی رہتی ہے کیسے کہہ دوں کہ اب بھی اس دل میں وہی صورت بھلی سی رہتی ہے آدمی کو سنوار...
  13. محمود احمد غزنوی

    دعائے محبّت

    دعائے محبّت جھلک سی ہمیں اک دکھا کے محبّت کہاں چھپ گئی دلربائے محبّت۔ ۔ ۔ ۔ نہ سوزِ دروں ہے نہ کوئی فسوں ہے سکوں اب نہیں ہے سوائے محبّت ہے آبادئِ دل کی بس ایک صورت کہ ویراں سرائے میں آئے محبّت بہت بے ادب ہوں، بہت ناسمجھ ہوں سلیقہ مجھے کچھ سکھائے محبّت بہت چھوٹا منہ اور بڑی بات ہے یہ...
  14. محمود احمد غزنوی

    آگہی

    ایک نظم پیش کر رہا ہوں۔ ۔ ۔ اس میں شائد تھوڑی سی ن-م-راشد کی ایک نظم کی بازگشت سی محسوس ہوتی ہے لیکن خیر۔ ۔ ۔:) آگہی آگہی سے ڈرتی ہو؟ ۔ ۔ ۔ آسماں پہ رہتی ہو۔ ۔ ۔ ۔ اور زمیں سے ڈرتی ہو؟ ۔ ۔ ۔ آگہی تو سورج ہے۔ ۔ ۔ ۔ روشنی سے ڈرتی ہو؟ ۔ ۔ ۔ سوچ پر یہ پہرہ کیوں ہر نفس ہے گہرا کیوں چھڑکر...
  15. محمود احمد غزنوی

    تیری الفت اگر نہیں ہوگی

    تیری الفت نہیں اگر ہوگی زندگی کسطرح بسر ہوگی اِس توقّع پہ سانس لیتا ہوں تیری خوشبو اِدھر اُدھر ہوگی اپنی چوکھٹ کو چوم لینے دے زندگی اب یہیں بسر ہوگی ترے در سے نہ اٹھوں گا مفلس دولتِ درد اِس قدر ہوگی مدّتیں حبس میں گذاری ہیں ایک دن تو شرحِ صدر ہوگی دل کی بے نور فضاوءں میں مرے تیرے جلوے...
  16. محمود احمد غزنوی

    رات بھی کچھ گہری گہری ہے درد بھی گہرا گہرا ہے

    ایک غزل۔ ۔ ۔ ۔ ۔ رات بھی کچھ گہری گہری ہے درد بھی گہرا گہرا ہے سُلگی سُلگی اوس پڑی ہے اور آنکھوں میں کہرا ہے پھول تو سب تھک ہار کے شائد گردن ڈال کے سو بیٹھے کیا جانیں کیوں ہوا ہے بے کل، پتّہ پتّہ لرزا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ٹیڑھی میڑھی لمبی سڑکیں پھر سے تیری راہ تکیں بند گلی میں حبس ہے...
  17. محمود احمد غزنوی

    افسوس یہی ہے

    افسوس یہی ہے یہ غم نہیں کہ تری ہمرہی نصیب نہیں۔ ۔ ۔ ۔ تو میرے پاس، مگر میں ترے قریب نہیں۔ ۔ ۔ ۔ دیارِ دل کے اجڑنے کا غم نہیں کہ یہ بات بعیدِ فہم نہیں، اس قدر عجیب نہیں۔ ۔ ۔ اس قدر قحطِ غمِ اُلفت ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیا عجب دامنِ دل بھی جو تار تار ہوا۔ ۔ ۔ ہیاں تو چاند کا چہرہ بھی داغدار ہوا۔ ۔...
  18. محمود احمد غزنوی

    دل کو سکون روح کو بالیدگی ملی

    کچھ عرصہ قبل ایک نعت لکھی تھی۔ ۔ ۔ ۔آج جمعتہ المبارک کی مناسبت سے پیش کررہا ہوں۔ ۔ ۔ دل کو سکون روح کو بالیدگی ملی ذکرِ محمدّی سے نئی زندگی ملی کلیوں نے ترا نام ہی چپکے سے لیا تھا اک آن میں پھولوں کو نئی زندگی ملی 'لو لاک لما خلق' کی تنویر ہیں تارے تیرے ظہور سے جنہیں تابندگی ملی جلوت...
  19. محمود احمد غزنوی

    دائرے کا سفر

    دائرے کا سفر مانا کہ راحتیں نہیں، پر چاہتیں تو ہوں۔ ۔ ۔ ۔ گر منزلیں نہیں ، نہ سہی راستے تو ہوں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ کیا کہ ہم اہلِ مہر و وفا۔ ۔ ۔ ۔ ایک خاموش چاہت کی ناوء لئے دل پہ مہر و محبّت کے گھاوء لئے سینے میں اک دہکتا الاوء لئے۔ ۔ ۔ بس سلگتے رہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ گردابِ تمنّا میں لہروں کے...
  20. محمود احمد غزنوی

    خود کلامی

    خود کلامی چمن چمن بہار ہے سمن سمن نکھار ہے کسی کا انتظار ہے۔ ۔ ۔ بے کیف ہے یہ سب سماں کہ تم کہیں نہیں یہاں۔ ۔ ۔ اس موسمِ بہار میں ۔ ۔ ۔ اس کیفِ بے قرار میں۔ ۔ ۔ اک حسن کی رعنائیاں ساری نارسائیاں۔ ۔ ۔ اور مری تنہائیاں۔ ۔ ۔ مِلکر، زبانِ حال سے میرے دلِ فگار سے۔ ۔ کچھ کہہ رہے ہیں...
Top