ghazal

  1. محمد وارث

    پروین شاکر غزل - ہم نے ہی لَوٹنے کا ارادہ نہیں کیا - پروین شاکر

    ہم نے ہی لَوٹنے کا ارادہ نہیں کیا اس نے بھی بھول جانے کا وعدہ نہیں کیا دکھ اوڑھتے نہیں کبھی جشنِ طرب میں ہم ملبوس دل کو تن کا لبادہ نہیں کیا جو غم ملا ہے بوجھ اٹھایا ہے اس کا خود سر زیرِ بارِ ساغر و بادہ نہیں کیا کارِ جہاں ہمیں بھی بہت تھے سفر کی شام اس نے بھی التفات زیادہ نہیں کیا آمد...
  2. ش

    شکیب جلالی جس قدر خود کو وہ چھپاتے ہیں ///شکیب جلالی

    جس قدر خود کو وہ چھپاتے ہیں لوگ گرویدہ ہوتے جاتے ہیں جو بھی ہمدرد بن کے آتے ہیں غم کا احساس ہی جگاتے ہیں عہدِ ماضی کے زرفشاں لمحے شدتِ غم میں مسکراتے ہیں خود کو بدنام کررہا ہوں میں ان پہ الزام آئے جاتے ہیں اجنبی بن کے جی رہا ہوں میں لوگ مانوس ہوتے جاتے ہیں شکیب جلالی
  3. فرخ منظور

    ناصر کاظمی نصیب عشق دل بے قرار بھی تو نہیں - ناصر کاظمی

    نصیب عشق دل بے قرار بھی تو نہیں بہت دنوں سے تیرا انتظار بھی تو نہیں تلافی ستم روزگار کون کرے تم ہم سخن بھی نہیں رازدار بھی تو نہیں زمانہ پرسش غم بھی کرے تو کیا حاصل کہ تیرا غم ،غم لیل و نہار بھی تو نہیں تیری نگاہ تغافل کو کون سمجھائے کہ اپنے دل پہ مجھے اختیار بھی تو نہیں تو ہی...
  4. فرخ منظور

    ناصر کاظمی کسے دیکھا کہاں دیکھا نہ جائے - ناصر کاظمی

    کسے دیکھا کہاں دیکھا نہ جائے وہ دیکھا ہے جہاں دیکھا نہ جائے میری بربادیوں پر رونے والے تجھے محو فغاں دیکھا نہ جائے زمیں لوگوں سے خالی ہو رہی ہے یہ رنگ آسماں دیکھا نہ جائے سفر ہے اور غربت کا سفر ہے غم صد کارواں دیکھا نہ جائے کہیں آگ اور کہیں لاشوں کے انبار بس اے دور زماں دیکھا نہ...
  5. فرخ منظور

    ناصر کاظمی وہ دلنواز ہے لیکن نظر شناس نہیں - ناصر کاظمی

    وہ دلنواز ہے لیکن نظر شناس نہیں مرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں تڑپ رہے ہیں زباں پر کئی سوال مگر مرے لیے کوئی شایانِ التماس نہیں ترے جلو میں بھی دل کانپ کانپ اٹھتا ہے مرے مزاج کو آسودگی بھی راس نہیں کبھی کبھی جو ترے قرب میں گزارے تھے اب ان دنوں کا تصور بھی میرے پاس نہیں گزر رہے...
  6. فاتح

    رات بھی نیند بھی کہانی بھی

    یونس رضا صاحب نے فرمایا تھا کہ انہیں گذشتہ 9 سال سے اس غزل کی تلاش تھی۔ 262803 فراق گورکھپوری کی یہ غزل انہی کی نذر رات بھی نیند بھی کہانی بھی ہائے کیا چیز ہے جوانی بھی ایک پیغامِ زندگانی بھی عاشقی مرگِ ناگہانی بھی اس ادا کا تری جواب نہیں مہربانی بھی سرگرانی بھی دل کو اپنے بھی...
  7. محمد وارث

    امجد اسلام امجد غزل - کسی کی آنکھ جو پر نم نہیں ہے - امجد اسلام امجد

    کسی کی آنکھ جو پر نم نہیں ہے نہ سمجھو یہ کہ اس کو غم نہیں ہے سوادِ درد میں تنہا کھڑا ہوں پلٹ جاؤں مگر موسم نہیں ہے سمجھ میں کچھ نہیں آتا کسی کی اگرچہ گفتگو مبہم نہیں ہے سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگل طلب کی لو اگر مدھم نہیں ہے یہ بستی ہے ستم پروردگاں کی یہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے کنارا...
  8. خ

    ناصر کاظمی محرومِ خواب دیدۂ حیراں‌ نہ تھا کبھی (ناصر کاظمی)

    محرومِ خواب دیدۂ حیراں نہ تھا کبھی تیرا یہ رنگ اے شبِ ہجراں نہ تھا کبھی تھا لطفِ وصل اور کبھی افسونِ انتظار یوں دردِ ہجر سلسلہ جنباں نہ تھا کبھی پرساں نہ تھا کوئ تو یہ رسوائیاں نہ تھیں ظاہر کسی پہ حالِ پریشاں نہ تھا کبھی ہر چند غم بھی تےھا مگر احساسِ غم نہ تھا درماں نہ تھا تو ماتمِ درماں...
  9. محمد وارث

    غزل - جلتے جلتے بجھ گئی اک موم بتی رات کو - سید سبطِ علی صبا

    جلتے جلتے بجھ گئی اک موم بتّی رات کو مر گئی فاقہ زدہ معصوم بچّی رات کو آندھیوں سے کیا بچاتی پھول کو کانٹوں کی باڑ صحن میں بکھری ہوئی تھی پتّی پتّی رات کو کتنا بوسیدہ دریدہ پیرہن ہے زیبِ تن وہ جو چرخہ کاتتی رہتی ہے لڑکی رات کو صحن میں اک شور سا، ہر آنکھ ہے حیرت زدہ چوڑیاں سب توڑ دیں دلہن نے...
  10. محمد وارث

    غزل - بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے - پنڈت لبھو رام جوش ملسیانی

    بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے ترا حسن سانچے میں ڈھلتا رہے ہر اک دل میں چمکے محبت کا داغ یہ سکّہ زمانے میں چلتا رہے ہو ہمدرد کیا جس کی ہر بات میں شکایت کا پہلو نکلتا رہے بدل جائے خود بھی تو حیرت ہے کیا جو ہر روز وعدے بدلتا رہے مری بے قراری پہ کہتے ہیں وہ نکلتا ہے دم تو نکلتا رہے پلائی ہے...
  11. محمد وارث

    غزل - خوش جو آئے تھے پشیمان گئے - زہرہ نگاہ

    خوش جو آئے تھے پشیمان گئے اے تغافل تجھے پہچان گئے خوب ہے صاحبِ محفل کی ادا کوئی بولا تو برا مان گئے کوئی دھڑکن ہے نہ آنسو نہ امنگ وقت کے ساتھ یہ طوفان گئے اس کو سمجھے کہ نہ سمجھے لیکن گردشِ دہر تجھے جان گئے تیری اک ایک ادا پہچانی اپنی اک ایک خطا مان گئے اس جگہ عقل نے دھوکا کھایا جس جگہ...
  12. محمد وارث

    غزل - اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا - ادیب سہارنپوری

    اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا جان کر ہم نے انھیں نا مہرباں رہنے دیا آرزوِ قرب بھی بخشی دلوں کو عشق نے فاصلہ بھی میرے ان کے درمیاں رہنے دیا کتنی دیواروں کے سائے ہاتھ پھیلاتے رہے عشق نے لیکن ہمیں بے خانماں رہنے دیا اپنے اپنے حوصلے اپنی طلب کی بات ہے چن لیا ہم نے تمھیں سارا جہاں رہنے دیا...
  13. امیداورمحبت

    جون ایلیا "غزل"جون ایلیا" بے قراری سی بے قراری ہے

    "غزل" بے قراری سی بے قراری ہے وصل ہے اور فراق طاری ہے جو گزاری نہ جا سکی ہم سے ہم نے وہ زندگی گزاری ہے بن تمہارے کبھی نہیں آئی کیا مری نیند بھی تمھاری ہے اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں رات دن تیری انتطاری ہے ایک مہک سمت دل سے آئی تھی میں یہ سمجھا تری سواری ہے خوش رہے تو کہ زندگی...
  14. محمد وارث

    غزل - ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لیے - سید سبطِ علی صبا

    ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لیے دوشیزگانِ صبح نے چہرے چھپا لیے ہم نے تو اپنے جسم پہ زخموں کے آئینے ہر حادثے کی یاد سمجھ کر سجا لیے میزانِ عدل تیرا جھکاؤ ہے جس طرف اس سمت سے دلوں نے بڑے زخم کھا لیے دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لیے لوگوں کی چادروں پہ بناتی...
  15. محمد وارث

    افتخار عارف غزل - عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا - افتخار عارف

    عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا کہ ایک عمر چلے اور گھر نہیں آیا اس ایک خواب کی حسرت میں جل بجھیں آنکھیں وہ ایک خواب کہ اب تک نظر نہیں آیا کریں تو کس سے کریں نا رسائیوں کا گلہ سفر تمام ہوا ہم سفر نہیں آیا دلوں کی بات بدن کی زباں سے کہہ دیتے یہ چاہتے تھے مگر دل ادھر نہیں آیا عجیب ہی تھا...
  16. محمد وارث

    قتیل شفائی اہنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے مجھ کو - قتیل شفائی

    آپ نے یہ غزل سماعت فرمائی ہوگی، مسرت نذیر اور جگجیت سنگھ نے اسے گایا ہے اور دونوں نے گائیکی کا حق ادا کردیا ہے، مگر شاید جگجیت نے یہ غزل زیادہ اچھی گائی اور اسلیئے بھی کہ اسکے شعروں کا انتخاب اعلی ہے، مقطع بھی مسرت نذیر نے نہیں گایا، بہرحال مکمل غزل پیش ہے. اہنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے...
  17. محمد وارث

    ماہر القادری غزل - دل میں اب آواز کہاں ہے - مولانا ماہر القادری

    دل میں اب آواز کہاں ہے ٹوٹ گیا تو ساز کہاں ہے آنکھ میں آنسو لب پہ خموشی دل کی بات اب راز کہاں ہے سرو و صنوبر سب کو دیکھا ان کا سا اندا ز کہاں ہے دل خوابیدہ، روح فسردہ وہ جوشِ آغاز کہاں ہے پردہ بھی جلوہ بن جاتا ہے آنکھ تجلی ساز کہاں ہے بت خانے کا عزم ہے ماہر کعبے کا در باز کہاں ہے...
  18. محمد وارث

    امجد اسلام امجد غزل - یہ دشتِ ہجر یہ وحشت یہ شام کے سائے - امجد اسلام امجد

    یہ دشتِ ہجر یہ وحشت یہ شام کے سائے خدا یہ وقت تری آنکھ کو نہ دکھلائے اسی کے نام سے لفظوں میں چاند اترے ہیں وہ ایک شخص کہ دیکھوں تو آنکھ بھر آئے کلی سے میں نے گلِ تر جسے بنایا تھا رتیں بدلتی ہیں کیسے، مجھے ہی سمجھائے جو بے چراغ گھروں کو چراغ دیتا ہے اسے کہو کہ مرے شہر کی طرف آئے یہ...
  19. محمد وارث

    قتیل شفائی غزل - حقیقت کا اگر افسانہ بن جائے تو کیا کیجے - قتیل شفائی

    حقیقت کا اگر افسانہ بن جائے تو کیا کیجے گلے مل کر بھی وہ بیگانہ بن جائے تو کیا کیجے ہمیں سو بار ترکِ مے کشی منظور ہے لیکن نظر اس کی اگر میخانہ بن جائے تو کیا کیجے نظر آتا ہے سجدے میں جو اکثر شیخ صاحب کو وہ جلوہ، جلوۂ جانانہ بن جائے تو کیا کیجے ترے ملنے سے جو مجھ کو ہمیشہ منع کرتا ہے اگر...
  20. فاتح

    جون ایلیا بزم سے جب نگار اٹھتا ہے ۔ جون ایلیا

    بزم سے جب نگار اٹھتا ہے میرے دل سے غبار اٹھتا ہے میں جو بیٹھا ہوں تو وہ خوش قامت دیکھ لو! بار بار اٹھتا ہے تیری صورت کو دیکھ کر مری جاں خود بخود دل میں پیار اٹھتا ہے اس کی گُل گشت سے روش بہ روش رنگ ہی رنگ یار اٹھتا ہے تیرے جاتے ہی اس خرابے سے شورِ گریہ ہزار اٹھتا ہے کون ہے جس...
Top