جاوید اختر

  1. نیرنگ خیال

    جاوید اختر درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں از جاوید اختر

    درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں زخم کیسے بھی ہوں کچھ روز میں بھر جاتے ہیں چھت کی کڑیوں سے اُترتے ہیں مرے خواب مگر میری دیواروں سے ٹکراکے بکھر جاتے ہیں اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں راسته روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے کوئی پوچھے تو کہیں...
  2. محمداحمد

    جاوید اختر نظم ۔ بھوک ۔ جاوید اختر

    بھوک آنکھ کھل گئی میری ہوگیا میں پھر زندہ پیٹ کے اندھیروں سے ذہن کے دھندلکوں تک ایک سانپ کے جیسا رینگتا خیال آیا آج تیسرا دن ہے۔۔۔۔ آج تیسرا دن ہے اک عجیب خاموشی منجمد ہے کمرے میں ایک فرش اور اک چھت اور چار دیواریں مجھ سے بے تعلّق سب سب مرے تماشائی سامنے کی کھڑکی سے تیز دھوپ...
  3. کاشفی

    جاوید اختر دل میں‌مہک رہے ہیں‌ کسی آرزو کے پھول - جاوید اختر

    غزل (جاوید اختر) دل میں‌مہک رہے ہیں‌ کسی آرزو کے پھول پلکوں میں کھلنے والے ہیں شاید لہو‌ کے پھول اب تک ہے کوئی بات مجھے یاد حرف حرف اب تک میں چن رہا ہوں کسی گفتگو کے پھول کلیاں چٹک رہی تھیں کہ آواز تھی کوئی اب تک سماعتوں میں اِک خوش گلو کے پھول مرے لہو کا رنگ ہے ہر نوکِ خار پر...
  4. حجاب

    دیکھیئے آج یاد آئے کون ۔۔۔

    کون دہرائے وہ پرانی بات غم بھی سویا ہے جگائے کون وہ جو اپنے ہیں ، کیا وہ اپنے ہیں کون دُکھ جھیلے ، آزمائے کون اب سُکھ ہے تو بھلانے میں ہے لیکن اُس شخص کو بھلائے کون آج پھر دل ہے کچھ اداس اداس دیکھیئے آج یا د آئے کون ؟؟؟ جاوید اختر ۔ ؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏
  5. ظ

    جاوید اختر اندھے خوابوں کو اصولوں کا ترازو دیدے - جاوید اختر

    اندھے خوابوں کو اصولوں کا ترازو دیدے میرے مالک ، مجھے جذبات پہ قابو دیدے میں سمندر بھی کسی غیر کے ہاتھوں سے نہ لوں ایک قطرہ بھی سمندر ہے ، اگر تُو دیدے سب کے دکھ درد سمٹ جائیں میرے سینے میں بانٹ دے سب کو ہنسی ، لاؤ مجھے آنسو دیدے بن کے پھولوں‌کی مہک مجھ کو جگانے آئے صبح کی پہلی...
  6. محمد وارث

    جاوید اختر جسم دمکتا، زلف گھنیری - جاوید اختر

    جسم دمکتا، زلف گھنیری، رنگیں لب، آنکھیں جادو سنگِ مرمر، اودا بادل، سرخ شفق، حیراں آہو بھکشو دانی، پیاسا پانی، دریا ساگر، جل گاگر گلشن خوشبو، کوئل کو کو، مستی دارو، میں اور تُو بانبی ناگن، چھایا آنگن، گنگھرو چھن چھن، آشا من آنکھیں کاجل، پربت بادل، وہ زلفیں اور یہ بازو راتیں مہکی، سانسیں...
  7. فرحت کیانی

    جاوید اختر شہر کے دکاندارو!!!! جاوید اختر

    شہر کے دکاندارو ، کاروبار ِ الفت میں سود کیا ۔۔۔ زِ یاں کیا ہے ۔۔ تم نہ جان پاؤ گے ۔۔۔ دل کے دام کتنے ہیں ۔۔خواب کتنے مہنگے ہیں اور۔۔۔۔ ۔۔ نقد ِ جان کیا ہے ۔۔ تم نہ جان پاؤ گے ۔۔۔ کو ئی کیسے ملتا ہے ۔۔۔پھول کیسے کھلتا ہے آنکھ کیسے جھکتی ہے ۔۔۔ سانس کیسے رکتی ہے کیسے راہ نکلتی ہے...
  8. فرحت کیانی

    جاوید اختر مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں، جو بھی امی کہتی تھیں - جاوید اختر

    کل اور آج ایک یہ دن کہ اپنوں نے بھی ہم سے رشتہ توڑ لیا اک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں اک یہ دن کہ جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا اک وہ دن جب اک ذرا سی بات پر ندیاں بہتی تھیں اک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں اک وہ دن جب “آؤ کھیلیں“، ساری گلیاں کہتی تھیں...
Top