جاوید اختر شہر کے دکاندارو!!!! جاوید اختر

فرحت کیانی

لائبریرین
شہر کے دکاندارو ، کاروبار ِ الفت میں
سود کیا ۔۔۔ زِ یاں کیا ہے ۔۔
تم نہ جان پاؤ گے ۔۔۔

دل کے دام کتنے ہیں ۔۔خواب کتنے مہنگے ہیں
اور۔۔۔۔ ۔۔ نقد ِ جان کیا ہے ۔۔
تم نہ جان پاؤ گے ۔۔۔


کو ئی کیسے ملتا ہے ۔۔۔پھول کیسے کھلتا ہے
آنکھ کیسے جھکتی ہے ۔۔۔ سانس کیسے رکتی ہے
کیسے راہ نکلتی ہے ۔۔۔ کیسے بات چلتی ہے
شوخ کی زباں کیا ہے
تم نہ جان پاؤ گے


وصل کا سکوں کیا ہے ، ہجر کا جنوں کیا ہے
حسن کا فَسوں کیا ہے ۔۔عشق کا دَ روں کیا ہے
تم مریض ِ دانائی ۔۔۔ مصلحت کے شیدائی
راہ ِ گمرہاں کیا ہے۔۔۔۔
تم نہ جان پاؤ گے


جانتا ہوں میں تم کو ذوق ِ شاعری بھی ہے
شخصیت سجانے میں ، اِک یہ ماہری بھی ہے
پھر بھی حرف چنتے ہو ۔۔ صرف لفظ سنتے ہو ۔۔۔
اِن کے درمیاں کیا ہے ۔۔۔۔۔
تم نہ جان پاؤ گے
 

عمر سیف

محفلین
جاوید اختر کی لکھی بہت ہی خوبصورت غزل شئیر کرنے کا شکریہ۔
استاد نصرت فتح علی خان نے اسے گایا بھی بہت خوب ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ضبط نے کہا:
جاوید اختر کی لکھی بہت ہی خوبصورت غزل شئیر کرنے کا شکریہ۔
استاد نصرت فتح علی خان نے اسے گایا بھی بہت خوب ہے۔
بہت شکریہ۔ مجھے شاعر کا نام نہیں معلوم تھا بس اس کہ نصرت فتح علی کی آواز میں سنا تھا۔ ایک بار پھر شکریہ :)
 

عمر سیف

محفلین
فرحت کیانی نے کہا:
ضبط نے کہا:
جاوید اختر کی لکھی بہت ہی خوبصورت غزل شئیر کرنے کا شکریہ۔
استاد نصرت فتح علی خان نے اسے گایا بھی بہت خوب ہے۔
بہت شکریہ۔ مجھے شاعر کا نام نہیں معلوم تھا بس اس کہ نصرت فتح علی کی آواز میں سنا تھا۔ ایک بار پھر شکریہ :)
کوئی بات نہیں اسی بہانے آپ کو شاعر کا نام تو معلوم ہوا۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم فرحت بہت خوبصورت انتخاب لائی ہیں ۔
مجھے بہت پسند ہے یہ اور نصرت فتح علی نے اتنا خوبصورتی سے پیش کیا ہے اسے جب بھی سنیں ہر بار نیا لگتا ہے۔
 

فرخ

محفلین
وصل کا سکوں کیا ہے ، ہجر کا جنوں کیا ہے
حسن کا فَسوں کیا ہے ۔۔عشق کا دَ روں کیا ہے
تم مریض ِ دانائی ۔۔۔ مصلحت کے شیدائی
راہ ِ گمرہاں کیا ہے۔۔۔۔
تم نہ جان پاؤ گے



بہت خوب فرحت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
دل کے دام کتنے ہیں ۔ خواب کتنے مہنگے ہیں ۔ ۔ ۔
بہت ہی سحر انگیز نظم ہے ۔ جو ہر دفعہ ایک نیا اثر ڈالتی ہے ۔ ۔ ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سیدہ شگفتہ نے کہا:
السلام علیکم فرحت بہت خوبصورت انتخاب لائی ہیں ۔
مجھے بہت پسند ہے یہ اور نصرت فتح علی نے اتنا خوبصورتی سے پیش کیا ہے اسے جب بھی سنیں ہر بار نیا لگتا ہے۔

بہت شکریہ شگفتہ جی :) ۔ مجھے بھی اس کو سننا بہت اچھا لگتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
جانتا ہوں میں تم کو ذوق ِ شاعری بھی ہے
شخصیت سجانے میں ، اِک یہ ماہری بھی ہے
پھر بھی حرف چنتے ہو ۔۔ صرف لفظ سنتے ہو ۔۔۔
اِن کے درمیاں کیا ہے ۔۔۔۔۔
تم نہ جان پاؤ گے

واقعی حرفوں کے درمیاں کیا ہوتا ہے، کم ہی لوگ سمجھتے ہیں۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
شہر کے دکاندارو! کاروبار الفت میں سود کیا زیاں کیا ہے ،تم نہ جان پاؤ گے
دل کے دام کتنے ہیں خواب کتنے مہنگے ہیں اور نقدِ جان کیا ہے ،تم نہ جان پاؤ گے

کوئی کیسے ملتا ہے پھول کیسے کھلتا ہے آنکھ کیسے جھکتی ہے سانس کیسے رکتی ہے
کیسے راہ نکلتی ہے کیسے بات چلتی ہے شوق کی زباں کیا ہے، تم نہ جان پاؤ گے

وصل کا سکوں کیا ہے ،ہجر کا جنوں کیا ہے ،حسن کا فسوں کیا ہے، عشق کا دروں کیا ہے
تم مریضِ دانائی مصلحت کے شیدائی راہِ گمرہاں کیا ہے ،تم نہ جان پاؤ گے

زخم کیسے پھلتے ہیں ،داغ کیسے جلتے ہیں، درد کیسے ہوتا ہے ،کوئی کیسے روتا ہے
عشق کیا ہے نالے کیا دشت کیا ہے چھالے کیا آہ کیا فغاں کیا ہے ،تم نہ جان پاؤگے

نا مراد دل کیسے صبح شام کرتے ہیں کیسے زندہ رہتے ہیں اور کیسے مرتے ہیں
تم کو کب نظر آئی غمزدوں کی تنہائی زیست بے امان کیا ہے، تم نہ جان پاؤگے

جانتا ہوں میں تم کو ذوقِ شاعری بھی ہے شخصیت سجانے میں اک یہ ماہری بھی ہے
پھر بھی حرف چنتے ہو صرف لفظ سنتے ہو ان کے درمیاں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے

جاوید اختر
 
Top