جاوید اختر اندھے خوابوں کو اصولوں کا ترازو دیدے - جاوید اختر

ظفری

لائبریرین

اندھے خوابوں کو اصولوں کا ترازو دیدے
میرے مالک ، مجھے جذبات پہ قابو دیدے

میں سمندر بھی کسی غیر کے ہاتھوں سے نہ لوں
ایک قطرہ بھی سمندر ہے ، اگر تُو دیدے

سب کے دکھ درد سمٹ جائیں میرے سینے میں
بانٹ دے سب کو ہنسی ، لاؤ مجھے آنسو دیدے

بن کے پھولوں‌کی مہک مجھ کو جگانے آئے
صبح کی پہلی کرن کو کوئی گھنگرو دیدے

 

شمشاد

لائبریرین
میں سمندر بھی کسی غیر کے ہاتھوں سے نہ لوں
ایک قطرہ بھی سمندر ہے، اگر تُو دیدے

بہت خوب ظفری بھائی۔

(املا کی غلطی کرنا آپ دونوں کا ہی محبوب مشغلہ ہے۔)
 

سارہ خان

محفلین

اندھے خوابوں کو اصولوں کا ترازو دیدے
میرے مالک ، مجھے جذبات پہ قابو دیدے

میں سمندر بھی کسی غیر کے ہاتھوں سے نہ لوں
ایک قطرہ بھی سمندر ہے ، اگر تُو دیدے

سب کے دکھ درد سمٹ جائیں میرے سینے میں
بانٹ دے سب کو ہنسی ، لاؤ مجھے آنسو دیدے

بن کے پھولوں‌کی مہک مجھ کو جگانے آئے
صبح کی پہلی کرن کو کوئی گھنگرو دیدے


بہت خوب ۔۔۔:clapp:
 

شمشاد

لائبریرین
یہ اوپر یونس صاحب نے نشاندہی کی تو ہے

سب کے دکھ درد سمٹ جائیں میرے سینے میں
بانٹ دے سب کو ہنسی ، لاؤ مجھے آنسو دیدے

دوسرے مصرعے میں لاؤ کی جگہ لا ہونا چاہیے۔
 

ظفری

لائبریرین
یہ اوپر یونس صاحب نے نشاندہی کی تو ہے

سب کے دکھ درد سمٹ جائیں میرے سینے میں
بانٹ دے سب کو ہنسی ، لاؤ مجھے آنسو دیدے

دوسرے مصرعے میں لاؤ کی جگہ لا ہونا چاہیے۔


بڑی دلچسپ بات کی آپ نے شمشاد بھائی ۔۔۔۔ ایک طرف آپ نے یونس صاحب کی املا کی غلطیوں کو ان کا محبوب مشغلہ قرار دیا اور پھر دوسری طرف انہی کی بات پر یقین کرکے " لاؤ " اور " لا " پر اعتراض بھی جڑ دیا ۔ :grin:
یہ مصرعہ اسی طرح ہے ۔ لا اور لاؤ میں وزن کا فرق شاید آرہا ہے ۔ میں نے ابھی اسی اعتراض کی وجہ سے یہ معلوم کیا ہے کہ یہ غزل کس کی ہے ۔ معلوم ہوا کہ یہ غزل " جاوید اختر " کی ہے اور انہوں نے یہ مصرعہ ایسے ہی کہا ہے ۔
 
Top