جاوید اختر جسم دمکتا، زلف گھنیری - جاوید اختر

محمد وارث

لائبریرین
جسم دمکتا، زلف گھنیری، رنگیں لب، آنکھیں جادو
سنگِ مرمر، اودا بادل، سرخ شفق، حیراں آہو

بھکشو دانی، پیاسا پانی، دریا ساگر، جل گاگر
گلشن خوشبو، کوئل کو کو، مستی دارو، میں اور تُو

بانبی ناگن، چھایا آنگن، گنگھرو چھن چھن، آشا من
آنکھیں کاجل، پربت بادل، وہ زلفیں اور یہ بازو

راتیں مہکی، سانسیں دہکی، نظریں بہکی، رُت لہکی
پریم کھلونا، سپن سلونا، پھول بچھونا، وہ پہلو

تم سے دوری، یہ مجبوری، زخمِ کاری، بیداری
تنہا راتیں، سپنے کاتیں، خود سے باتیں میری خُو

(جاوید اختر)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شمشاد بھائی نے ایک دھاگے میں دو شعر پڑھ کر کہا کہ یہ غزل مکمل پوسٹ کردوں سو پیش کردی۔ ایک عجیب و غریب تغزل ہے اس غزل میں۔ اسے نصرت فتح علی خان نے بہت خوبصورت انداز میں گایا ہے، جن احباب نے نہیں سنی ان کیلیے فاتح صاحب سے درخواست ہے اسکا لنک مہیا کر دیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ سب کی پسندیدگی کیلیے بہت شکریہ۔


یہ لیجیے وارث صاحب! آپ کے حکم سے رو گردانی کیسے کر سکتے ہیں۔
http://player3.pz10.com/files/12/8209/517511fa74db1f74/8209-5.wma


بہت شکریہ فاتح صاحب، ہم نے بھی تو ساری دنیا چھوڑ کر بلکہ ساری خدائی چھوڑ کر آپ کو ہی پکارا تھا کہ جانتے تھے کہ یہ حاجت روا آپ ہی کر سکتے تھے۔;)

 

رضوان

محفلین
واہ وارث صاحب واہ، کمال کی شاعری ہے جاوید اختر صاحب کی
تم سے دوری، یہ مجبوری، زخمِ کاری، بیداری
تنہا راتیں، سپنے کاتیں، خود سے باتیں میری خُو
 
کیا بات ہے سب کو جاوید اختر کی ہی شاعری اچھی لگ رہی مجھے تو ایک نہیں بھاتی جناب کی شاعری
پتہ نہیں کیوں مجھے ان کا کلام بازارو لگتا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین

محمداحمد

لائبریرین
Top