دکن

  1. کاشفی

    پھر چھڑی رات ، بات پھولوں کی - مخدوم محی الدین

    غزل (مخدوم محی الدین) پھر چھڑی رات ، بات پھولوں کی رات ہے یا بارات پھولوں کی پھول کے ہار ، پھول کے گجرے شام پھولوں کی ، رات پھولوں کی آپ کا ساتھ ، ساتھ پھولوں کا آپ کی بات ، بات پھولوں کی نظریں ملتی ہیں ، جام ملتے ہیں مل رہی ہے حیات پھولوں کی کون دینا ہے جان پھولوں پر کون کرتا ہے بات پھولوں...
  2. کاشفی

    ساس بہو - سلیمان خطیب

    ساس بہو (سلیمان خطیب)
  3. کاشفی

    چھورا چھوری - سلیمان خطیب

    چھورا چھوری (سلیمان خطیب)
  4. کاشفی

    ٹیچر کو مرغی بولا

    حیدر آباد دکن کی دکنی زبان میں ایک لطیفہ ماں بیٹے سے: کیکو (کیوں) رو را بیٹا: ٹیچر میرے کو ماری ماں: کیکو (کیوں) ماری چڑیل نے؟ بیٹا: میں اس کو مرغی بولا ماں: کیکو (کیوں) بیٹا: کیکو بولے تو! ہر ایگزام میں انڈا دے ری میرے کو۔
  5. کاشفی

    حید ر آباد دکن: ہوٹل کی عمارت گر گئی،5افراد ہلاک ،10زخمی

    حید ر آباد دکن: ہوٹل کی عمارت گر گئی،5افراد ہلاک ،10زخمی حیدرآباد …بھارت کے شہر حیدرآباد میں ہوٹل کی عمارت گرنے سے 5 افرا دہلاک ہوگئے ، متعدد افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں بھارتی میڈیا کے مطابق حیدرآباد کے علاقے سکندرآباد میں دو منزلہ ہوٹل کی عمارت گرگئی ، عمارت حادثے میں 5 افراد ہلاک 10 زخمی...
  6. عبدالحسیب

    اقتباسات حیدرآباد دکن سے علامہ اقبال کے تعلقات-از سید عبدالواحد معینی؛ اقتباس ارغمان دکن

    حیدرآباد دکن سے اقبال کا ذہنی تعلق یادش بخیر حیدرآباد کے سایہ عاطفت میں ہندوپاکستان کے ہی نہیں بلکہ دنیاء اسلام کی بعض بزرگ ہستیوں نے بھی فیض پایا ہے۔ چناچہ جب جمال الدین افغانی کے لیے دنیا کی عیسائی طاقتوں نے یورپ،افریقہ اور ایشیاء میں رہنا محال کر دیا تھا تو سید صاحب مرحوم نے آکر حیدرآباد...
  7. کاشفی

    لاَ اِلٰی ھَوٰلاَءِ وَلاَالیٰ ھوٰ لاَء - از: حضرت امجد حیدرآبادی

    لاَ اِلٰی ھَوٰلاَءِ وَلاَالیٰ ھوٰ لاَء از: حضرت امجد حیدرآبادی کامل نہ جہالت ہے، نہ آگاہی ہے سودا ئے گدائی، نہ سر شاہی ہے سر ڈھانکتا ہوں، تو پاؤں کھل جاتے ہیں کیا جامہء زندگی کی کوتاہی ہے یہ نقشِ حیات، موت سے بدتر ہے ہر سانس میں اک چھپا ہوا خنجر ہے رباعی سانچے میں اجل کے...
  8. الف عین

    حیدر آباد دکن کا نظارہ کریں، Panorama میں

    حیدر آباد دکن کا نظارہ کریں، Panorama میں گولکنڈہ قلعہ چار مینار گوتم بدھ کا مجسمہ (حسین ساگر)
  9. ع

    عزل ۔ تمنا اس سے ملنے کی نہ گھر جانے کی خواہش تھی ۔ اعتماد صدیقی (حیدرآبا د دکن)

    غزل ۔ اعتماد صدیقی ( حیدرآباد دکن) تمنا اس سے ملنے کی نہ گھر جانے کی خواہش تھی مجھے کب باغ سے یوں بے ثمر جانے کی خواہش تھی خدا جانے کہاں کا آب و دانہ ہے مقدر میں مجھے طیبہ کی گلیوں میں ہی مر جانے کی خواہش تھی اسی کو ساحلوں کی ریت نے آسودگی بخشی جسے گہرے سمندر میں اتر جانے کی خواہش تھی سفر...
Top