کاشفی

محفلین
غزل
(مخدوم محی الدین)
پھر چھڑی رات ، بات پھولوں کی
رات ہے یا بارات پھولوں کی


پھول کے ہار ، پھول کے گجرے
شام پھولوں کی ، رات پھولوں کی


آپ کا ساتھ ، ساتھ پھولوں کا
آپ کی بات ، بات پھولوں کی


نظریں ملتی ہیں ، جام ملتے ہیں
مل رہی ہے حیات پھولوں کی

کون دینا ہے جان پھولوں پر
کون کرتا ہے بات پھولوں کی

وہ شرافت تو دل کے ساتھ گئی
لٹ گئی کائنات پھولوں کی

اب کسے ہے دماغ تمہتِ عشق
کون سنتا ہے بات پھولوں کی

میرے دل میں سرور صبحِ بہار
تیری آنکھوں میں رات پھولوں کی

پھول کھلتے رہیں گے دنیا میں
روز نکلے گی بات پھولوں کی

یہ مہکتی ہوئی غزل مخدوم
جیسے صحرا میں رات پھولوں کی
 

یاز

محفلین
زبردست جناب۔ اس غزل نے ہماری پسندیدہ آرٹ فلموں میں سے ایک یعنی "بازار" کی یاد تازہ کر دی ہے۔

 
Top