مخدوم محی الدین

  1. فرخ منظور

    تم گلستاں سے گئے ہو تو گلستاں چپ ہے ۔ مخدوم محی الدین

    تم گلستاں سے گئے ہو، تو گلستاں چپ ہے شاخِ گل کھوئی ہوئی، مرغِ خوش الحاں چپ ہے افقِ دل پہ دکھائی نہیں دیتی ہے دھنک غمزدہ موسمِ گل، ابرِ بہاراں چپ ہے عالمِ تشنگیِ بادہ گساراں مت پوچھ میکدہ دور ہے، مینائے زر افشاں چپ ہے اور آگے نہ بڑھا قصۂ دل قصۂ غم دھڑکنیں چپ ہیں، سرشکِ سرِ مژگاں چپ ہے شہر...
  2. فرخ منظور

    چاند تاروں کا بَن ۔ مخدوم محی الدین

    چاند تاروں کا بَن موم کی طرح جلتے رہے ہم شہیدوں کے تن رات بھر جھلملاتی رہی شمعِ صبحِ وطن رات بھر جگمگاتا رہا چاند تاروں کا بَن تشنگی تھی مگر تشنگی میں بھی سرشار تھے پیاسی آنکھوں کے خالی کٹورے لیے منتظر مرد و زن مستیاں ختم، مدہوشیاں ختم تھیں، ختم تھا بانکپن رات کے جگمگاتے دہکتے بدن صبح...
  3. طارق شاہ

    مخدُوم مُحی الدِّین :::::یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیِے :::::: Makhdoom Mohiuddin

    غزل یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیِے جلو میں چاندنی راتوں کا اہتمام لیِے چٹک رہی ہے کسی یاد کی کلی دِل میں نظر میں رقصِ بہاراں کی صُبح و شام لیِے ہجومِ بادۂ و گُل میں ہجُومِ یاراں میں کسی نِگاہ نے جُھک کر مِرے سلام لیِے مہک مہک کے جگاتی رہی نسیمِ سَحر لبوں پہ یارِ مسیحا نفس کا نام لیِے...
  4. غدیر زھرا

    نیا سال (مخدوم محی الدین)

    کروڑوں برس کی پرانی کہن سال دنیا یہ دنیا بھی کیا مسخری ہے نئے سال کی شال اوڑھے بہ صد طنز ہم سب سے یہ کہہ رہی ہے کہ میں تو "نئی" ہوں ہنسی آ رہی ہے (مخدوم محی الدین)
  5. کاشفی

    یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیے - مخدوم محی الدین

    غزل (مخدوم محی الدین) یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیے جلو میں چاندنی راتوں کا اہتمام لیے چٹک رہی ہے کسی یاد کی کلی دل میں نظر میں رقصِ بہاراں کی صبح و شام لیے ہجومِ بادہء و گل میں ہجومِ یاراں میں کسی نگاہ نے جھک کر مرے سلام لیے کسی خیال کی خوشبو کسی بدن کی مہک درِ قفس پہ کھڑی ہے صبا پیام...
  6. کاشفی

    عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے - مخدوم محی الدین

    غزل (مخدوم محی الدین) عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ راٹ کٹے ہجر میں ملنے شبِ ماہ کے غم آئے ہیں چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے کوئی جلتا ہی نہیں، کوئی پگھلتا ہی نہیں موم بن جاؤ پگھل جاؤ کہ کچھ رات کٹے چشم و رخسار کے اذکار کو جاری رکھو پیار کے نامہ کو...
  7. کاشفی

    پھر چھڑی رات ، بات پھولوں کی - مخدوم محی الدین

    غزل (مخدوم محی الدین) پھر چھڑی رات ، بات پھولوں کی رات ہے یا بارات پھولوں کی پھول کے ہار ، پھول کے گجرے شام پھولوں کی ، رات پھولوں کی آپ کا ساتھ ، ساتھ پھولوں کا آپ کی بات ، بات پھولوں کی نظریں ملتی ہیں ، جام ملتے ہیں مل رہی ہے حیات پھولوں کی کون دینا ہے جان پھولوں پر کون کرتا ہے بات پھولوں...
  8. کاشفی

    آپ کی یاد آتی رہی رات بھر - مخدوم محی الدین

    غزل (مخدوم محی الدین - حیدرآباد 1908-1969) آپ کی یاد آتی رہی رات بھر چشمِ نم مُسکراتی رہی رات بھر رات بھر درد کی شمع جلتی رہی غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر بانسری کی سریلی سہانی صدا یاد بن بن کے آتی رہی رات بھر یاد کے چاند دل میں اُترتے رہے چاندنی جگمگاتی رہی رات بھر کوئی دیوانہ گلیوں میں...
  9. فرخ منظور

    یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیے ۔ مخدوم محی الدین

    یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیے جَلُو میں چاندنی راتوں کا اہتمام لیے چٹک رہی ہے کسی یاد کی کلی دل میں نظر میں رقصِ بہاراں کی صبح و شام لیے ہجومِ بادۂ و گُل میں ہجومِ یاراں میں کسی نگاہ نے جھک کر مرے سلام لیے مہک مہک کے جگاتی رہی نسیمِ سحر لبوں پہ یارِ مسیحا نفس کا نام لیے کسی خیال کی...
  10. سید فصیح احمد

    چاند تاروں کا بن

    " چاند تاروں کا بن " موم کی طرح جلتے رہے، ہم شہیدوں کے تن رات بھر جھلملاتی رہی شمع صبح وطن رات بھر جگمگاتا رہا چاند تاروں کا بن تشنگی تھی مگر تشنگی میں بھی سرشار تھے ہم پیاسی آنکھوں کے خالی کٹورے لیے منتظر مرد و زن مستیاں ختم، مدہوشیاں ختم تھیں، ختم تھا بانکپن رات کے جگمگاتے دہکتے بدن صبح دم...
  11. طارق شاہ

    مخدوم محی الدین :::: ایک چمبیلی کے منڈ وے تلے

    چارہ گر مخدوم محی الدین ایک چمبیلی کے منڈ وے تلے میکدہ سے ذرا دُور اُس موڑ پر دو بدن پیار کی آگ میں جل گئے پیار حرف وفا پیار اُن کا خدا پیار اُن کی چتا دو بدن پیار کی آگ میں جل گئے مسجدوں کے مِناروں نے دیکھا اُنہیں مندروں کے کواڑوں نے دیکھا اُنہیں میکدوں کی دراڑوں نے دیکھا اُنہیں از ازل تا ابد...
  12. طارق شاہ

    مخدوم محی الدین ::::

    غزل مخدوم محی الدین دِلوں کی تشنگی جتنی، دِلوں کا غم جتنا اُسی قدر ہے زمانے میں حُسن یار کی بات جہاں بھی بیٹھے ہیں، جس جا بھی رات مے پی ہے اُنہی کی آنکھوں کے قصّے، اُنہی کے پیار کی بات چمن کی آنکھ بھرآئی، کلی کا دل دھڑکا ! لبوں پہ آئی ہے جب بھی کسی قرار کی بات یہ زرد زرد اُجالے، یہ...
  13. عبدالحسیب

    مخدوؔم محئ الدین

    مجھے ڈر ہے کہ کہیں سرد نہ ہو جائے یہ احساس کی رات نرغے طوفاں و حوادث کے،ہوس کی للکار یہ دھماکے،یہ بگولے سرِ راہ جسم کا ،جاں کا، پیمانِ وفا کیا ہوگا؟ تیرا کیا ہوگا ،اے مضرب جنوں؟ اُڑ نا جائے کہیں یہ رنگِ جبیں مٹ نہ جائے کہیں یہ نقشِ وفا چپ نا ہو جائے کہیں یہ بجتا ہوا ساز شمعیں اب کون جلائے گا...
  14. فاتح

    رات بھر دیدۂ نمناک میں لہراتے رہے ۔ (نظم: انتظار) ۔ از مخدوم محی الدین

    انتظار رات بھر دیدۂ نمناک میں لہراتے رہے سانس کی طرح سے آپ آتے رہے، جاتے رہے خوش تھے ہم اپنی تمناؤں کا خواب آئے گا اپنا ارمان بر افگندہ نقاب آئے گا نظریں نیچی کیے شرمائے ہوئے آئے گا کاکلیں چہرے پہ بکھرائے ہوئے آئے گا آ گئی تھی دلِ مضطر میں شکیبائی سی بج رہی تھی مرے غم خانے میں شہنائی سی...
  15. حیدرآبادی

    انتخاب : مخدوم محی الدین

    مخدوم محی الدین (پ:1908 ، م:1969) سابق آزاد ریاست حیدرآباد دکن کے انقلابی شاعر تھے۔ آپ محیر العقل شاعرانہ تخیلات و جولانی طبع کے مالک تھے۔ مارکسی سوشلسٹ خیالات کے تحت آپ نے ترقی پسند تحریک کی حمایت کی اور کمیونسٹ پارٹی کے زیر اثر نظام کی حکومت کے خلاف مسلح جدودجہد میں حصہ لیا۔ آپ کا شائع شدہ...
Top