نتائج تلاش

  1. ریحان احمد ریحانؔ

    جہل اب جلوہ فگن ہے آئینہ خانوں کے بیچ

    شیخ جی بیٹھے ہوئے ہیں ایسے فرزانوں کے بیچ جیسا دیوانہ کوئی بیٹھا ہو دیوانوں کے بیچ مے کہاں کی، جام کس کا، کون ہے ساغر بکف محتسب بیٹھے ہوئے ہیں اب تو میخانوں کے بیچ تو کہ گل پیکر تھا تیرا جسم تھا عینِ بہار تو بھلا کیوں رہتا ہم سے سوختہ جانوں کے بیچ کوئی تو بولے کہ یہ دستِ ستم زنجیر ہو...
  2. ریحان احمد ریحانؔ

    کچھ تو ہی کھول یہ کیا رازِ نہاں ہے سائیں

    تو ہی کچھ کھول یہ کیا رازِ نہاں ہے سائیں ہر نفس زیست کا کیوں شعلہ بجاں ہے سائیں ہم نے ہر درد کو سمجھا ہے عنایت تیری تجھ کو اس بات کا احساس کہاں ہے سائیں تیرے معیار کے قابل تو نہیں ہے پھر بھی یہ رہا جسم، یہ دل اور یہ جاں ہے سائیں شہر در شہر یوں آوارہ نہ جانے کب سے میں تجھے ڈھونڈ...
  3. ریحان احمد ریحانؔ

    ہونٹوں پہ تبسم ہے آنکھوں میں نمی ہے

    ہونٹوں پہ تبسم ہے آنکھوں میں نمی ہے ہم پر دمِ رخصت یہ عنایت بھی بڑی ہے تم چاہو تو الفت سے گرا سکتے ہو اسکو یہ ترکِ تعلق کی جو دیوار کھڑی ہے کیا پوچھتے ہو شہرِ ستم گار کے حالات؟ ہر شے میں تفاوت ہے ہر دل میں کجی ہے وہ پھول بھی ہو جائیں گے کیا نذر خزاں کی! جن پھولوں پہ شبنم تری زلفوں کی پڑی ہے...
  4. ریحان احمد ریحانؔ

    برائے اصلاح"کنجِ زنداں سے جدا شہرِ ستم گار نہیں"

    یہ الگ بات حصارِ در و دیوار نہیں کنجِ زنداں سے جدا شہرِ ستم گار نہیں بر سرِ دار بھی کہہ دیں گے جو حق بات ہوئی ہم کسی ظالم و جابر کے طرفدار نہیں کیوں ہنسے ہے مری صد چاک قبا پر دنیا میری محرومی تو محرومئ کردار نہیں تم جو آؤ تو سرِ راہ بچھا دیں پلکیں تم نہ آؤ تو ہمیں اس پہ بھی تکرار نہیں...
  5. ریحان احمد ریحانؔ

    برائے اصلاح " ڈھونڈیں بھی تو اس شخص سا اب کوئی کہاں ہے "

    ڈھونڈیں بھی تو اس شخص سا اب کوئی کہاں ہے جو خواب کی صورت مری آنکھوں میں نہاں ہے پھر ہونے لگی قلب پہ انوار کی بارش پھر مائلِ گفتار وہی غنچہ دہاں ہے واقف نہیں جو درد سے عیسی اسے سمجھو رندوں سے خفا ہے جو وہی پیرِ مغاں ہے مانوس ہوں زندان سے اس درجہ، کہ اب تو ہر منظرِ خوش رنگ طبیعت پہ گراں ہے...
  6. ریحان احمد ریحانؔ

    برائے اصلاح : توڑ کر حلقۂ زنجیرِ گماں بولیں گے

    توڑ کر حلقۂ زنجیرِ گماں بولیں گے اب یہ دیوانے سرِ بزمِ بتاں بولیں گے تم سخن فہم ہو سمجھو گے ہمارے دکھ کو ہم یہاں بھی نہیں بولے تو کہاں بولیں گے! پیشِ جابر نہ ہو سر خم نہ زباں ہو خاموش مانند قافلۂ تشنہ لباں بولیں گے اے ستم گر تری بیداد گری کا قصہ ہم اگر چپ بھی رہیں اشکِ رواں بولیں گے ہے یہی...
  7. ریحان احمد ریحانؔ

    برائے اصلاح : سرِ مصلّۂ مسجد پسِ سجود و قیام

    سرِ مصلّۂ مسجد پسِ سجود و قیام یہ آرزو ہے دلوں میں مچلتی رہتی ہے جو اب تلک نہیں بدلا وہ ہے ہمارا حال وگرنہ روز یہ دنیا بدلتی رہتی ہے
  8. ریحان احمد ریحانؔ

    عشق میں یوں تو کیا نہیں ہوتا

    عشق میں یوں تو کیا نہیں ہوتا نالۂ دل رسا نہیں ہوتا کوئی انساں بھی زندگانی میں بندِ غم سے رہا نہیں ہوتا تم سمجھتے ہو تو سمجھتے رہو ورنہ پتھر خدا نہیں ہوتا ہو نہ گر نظرِ آتشِ الفت نخل دل کا ہرا نہیں ہوتا ہر مرض کی دوا نہیں ممکن ہر مرض لا دوا نہیں ہوتا اس کا جینا بھی کوئی جینا ہے جو کسی پر فدا...
  9. ریحان احمد ریحانؔ

    عظمتِ بندۂ خاکی کا میں منکر تو نہیں

    کیوں نہ ہو رنج مجھے کیوں نہ کروں میں شکوہ میرے پہلو میں بھی دل ہے کوئی پتھر تو نہیں ناصحا تجھ سے کروں شکوۂ بیدادِ بتاں جتنا تو سمجھا مجھے اتنا میں کمتر تو نہیں میں تو بس ظلم کو ظالم کو برا کہتا ہوں عظمتِ بندۂ خاکی کا میں منکر تو نہیں جس کی امید نے اب تک مجھے زندہ رکھا اس...
  10. ریحان احمد ریحانؔ

    احمد ندیم قاسمی نظم بھونچال

    کرۂ ارض کی مانند ہے انساں کا وجود سطح پر پھول ہیں، سبزہ ہے خنک چھاؤں ہے برف ہے چاند ہے رات ہے خاموشی ہے اور بادل جو فضاؤں میں رواں ہیں چپ چاپ دور سے موتیے کے ڈھیر نظر آتے ہیں اور باطن میں گرجتا ہے وہ لاوا جس سے زلزلے آتے ہیں کہسار چٹخ جاتے ہیں کس کو فرصت ہے کہ اک پل کو ٹھنک کر سوچے لبِ دریا جو...
  11. ریحان احمد ریحانؔ

    نظم برائے اصلاح "المسلم جسد واحد"

    ہم مسلمان ہیں جسمِ واحد کی مانند سب ایک ہیں سب کے سب ایک ہیں رنگ کوئی بھی ہو نسل کوئی بھی ہو گر مسلمان ہیں پھر اسی جسمِ واحد کے سب عضو ہیں جب کسی عضو کو کوئی تکلیف ہو سارے اعضا بہم درد اس کا سہیں اس پہ گریہ کریں اس پہ آہیں بھریں پھر نجانے یہ اب کیسے ممکن ہوا جب اسی جسم واحد پہ خنجر چلا...
  12. ریحان احمد ریحانؔ

    کیا روگ لگا بیٹھے دل کو اک پل بھی چین قرار نہیں

    کیا روگ لگا بیٹھے دل کو اک پل بھی چین قرار نہیں جینے کی تو چھوڑو خاک جیے مرنے کی بھی رہ ہموار نہیں پیوستِ جگر ہے تیرِ جفا یہ روگ ہے ایسا جس کی دوا ہر عیسی نفس کے بس میں نہیں ہر عیسی نفس کا کار نہیں کب دست ستم دل والوں کے دامن سے جدا دیکھا تم نے کب اہلِ وفا کی قسمت میں زندان نہیں ہے دار...
  13. ریحان احمد ریحانؔ

    تاسف تحریکِ حریت کشمیر کے چیر مین اشرف صحرائی انتقال کر گئے

    ۵ اگست ۲۰۱۹ کو جب بھارتی آئین کے دفعہ ۳۷۰ کے تحت جموں کشمیر کو دیا گیا خصوصی درجہ ختم کرنے کا اعلان کیا تو اس وقت جن لیڈروں کو قید یا نظر بند کیا موصوف بھی ان میں شامل تھے۔۔ گزشتہ روز ان کی طبیعت خراب ہوئی بعد ازاں ان کو علاج و معالجے کے لیے جیل سے ہسپتال منتقل کیا گیا۔اور ہسپتال پہنچنے کے...
  14. ریحان احمد ریحانؔ

    "ہم نے کیا کھویا ہم نے کیا پایا"

    اب کے تیری تلاش میں ہمدم ہم وہاں بھی گئے جہاں ہم نے صرف امکانِ نقشِ پا پایا جب ملا تو تو پھر ہوا احساس "ہم نے کیا کھویا ہم نے کیا پایا"
  15. ریحان احمد ریحانؔ

    وہ جو سکوتِ دو عالم سے ہم کلام نہیں(برائے اصلاح)

    استادِ محترم الف عین صاحب محمّد احسن سمیع :راحل: سید عاطف علی و دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے وہ جو سکوتِ دو عالم سے ہم کلام نہیں وہ بزم بزم نہیں ہے وہ جام جام نہیں اٹھو اٹھو کہ یہ دنیا ہے جادۂ منزل چلو چلو کہ ٹہرنے کا یہ مقام نہیں ابھی بھی راہِ وفا کو تلاش ہے تیری یہ اور...
  16. ریحان احمد ریحانؔ

    برائے اصلاح " ہر شام کی قسمت میں سویرا نہیں ہوتا "

    استادِ محترم جناب الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: سید عاطف علی و دیگر احباب سے اصلاح کی گزارش ہے کیا غم جو غمِ دل کا مداوا نہیں ہوتا یہ روگ ہی ایسا ہے کہ ایسا نہیں ہوتا ہو جائے تو ہو جائے الگ بات وگرنہ دنیا میں کوئی شخص بھی اپنا نہیں ہوتا اب تجھ...
  17. ریحان احمد ریحانؔ

    غزل برائے اصلاح :: ہائے جس در سے گریزاں تھے اسی در کے ہوئے

    استادِ محترم الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: و دیگر احباب سے اصلاح کی گزارش ہے ہم بھی معتوب تری چشمِ ستم گر کے ہوئے ہائے جس در سے گریزاں تھے اسی در کے ہوئے یہ تو اعجاز ہے آشفتہ سری کا کہ جو ہم کہیں تصویر میں ابھرے کسی منظر کے ہوئے ہم سمجھتے تھے جنہیں باعثِ تسکین و قرار آخرش لوگ...
  18. ریحان احمد ریحانؔ

    غزل برائے اصلاح :: نیم جاں پھرتے ہو کہتے ہو کہ حال اچھا ہے

    تمام احباب خصوصاً اساتذہ سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: سید عاطف علی ناصحا تو ہی بتا کیا یہ خیال اچھا ہے طائرِ دل کے لیے عشق کا جال اچھا ہے دربدر تھے ہی پہ اب عشق نے پاگل بھی کیا نیم جاں پھرتے ہو کہتے ہو کہ حال اچھا ہے شاملِ فطرتِ آدم ہے ازل...
  19. ریحان احمد ریحانؔ

    غزل برائے اصلاح

    استادِ محترم جناب الف عین صاحب محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اور دیگر احباب سے اصلاح کی گزارش ہے میں تو آزاد تھا پھر پاؤں کی زنجیر ہے کیا میرے اجداد کے خوابوں کی یہ تعبیر ہے کیا اک چمن ہے کہ جو اب دشت ہوا جاتا ہے اور کیا تم کو بتاؤں میں کہ کشمیر ہے کیا رحمت حق سے گنہگار کو محروم کہے...
  20. ریحان احمد ریحانؔ

    غزل برائے اصلاح :: واقف نہیں ہے تو مرے حالِ تباہ سے

    استادِ محترم سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: و دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست واقف نہیں ہے تو مرے حالِ تباہ سے خائف ہے آسماں بھی مری طرزِ آہ سے اک تیرگی کا شہر میں عالم ہے اور پھر امیدِ روشنی بھی تو مجھ رو سیاہ سے اس نے تو کھولے رکھا تھا جود و سخا کا در ہم ہی گریز پا رہے اس بارگاہ سے ان...
Top