نتائج تلاش

  1. انیس جان

    جانباز قید ہے

    باھر ہوں میں مگر ,مری آواز قید ہے پیٹوں نہ کیوں میں سر مرا ہمراز قید ہے پڑھ کر مجھے یہ سورۃِ یوسف پتہ چلا عزّت جو چاہتے ہو, تو آغاز, قید ہے یہ رِیت ہے جہان کی, سو آج دیکھ لو! زاغ وزغن آزاد ہیں, شہباز قید ہے انصاف دیکھیے گا ذرا منصفین کا غدّار سرخ رو ہوئے, جانباز قید ہے اک شخص ہی نہیں ہے فقط...
  2. انیس جان

    برائے اصلاح

    یہ ایک اور تازہ تازہ غزل کا نزول ہوا ہے الف عین نکال کر یہ صدف سے, لہو سے دھوئے گئے اے پڑھنے والو! یہ موتی ہے یوں پروئے گئے جنوں میں اور ترّقی ہوئی علاج کے بعد ہمارے جسم پہ نشتر ہی یوں چھبوئے گئے بس ایک رسم تھی جس کو کیا گیا پورا ہماری لاش پہ کچھ لوگ آئے, روئے, گئے! جہاں کو راس نہ آئی مجبت...
  3. انیس جان

    برائے اصلاح

    سب محفلین کو السلام علیکم بالخصوص استادِ محترم الف عین صاحب کو , کافی عرصہ دل و دماغ کو قبض رہا کوئی شعر نہ کہہ سکا, آج کافی عرصہ بعد غزل لکھی ہے, سو اصلاح کیلیے پیش ہے جب بھی مجھے ملا ہے تو ہنس کر نہیں ملا مل کر بھی تجھ سے دوست!میں اکثر نہیں ملا مسجد میں مدرسہ میں کلیسا و دیر میں جاؤں کہاں...
  4. انیس جان

    برائے اصلاح

    قوسین والا شعر امیرالمؤمنین سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے عربی شعر کا ترجمہ ہے محاذ جنگ کی ہم اگلی صف میں لڑتے ہیں بہادروں کے جہاں سر دھڑوں سے کٹتے ہیں جہاں پہ موت کرے رقص، زندگی روئے شدید جنگ میں، ہم اس جگہ بھی ہنستے ہیں لڑائی کا جو ارادہ ہے، سن ہیں ہم افغان عدو پہ قہرِ خدا بن کے...
  5. انیس جان

    برائے اصلاح

    مرے در پہ جھکتے تھے سب شہاں، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو "وہ مرے عروج کی داستاں، "تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کبھی یہ مکاں کبھی وہ مکاں، یہ قدم پڑے ہیں کہاں کہاں "سرِ عرش بھی ہے مرے نشاں ، "تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو میں اگرچہ خاک نشین تھا، پہ خدا کے جب میں قرین تھا "مرے پاؤں چھوتا تھا آسماں،...
  6. انیس جان

    یادِ ایّام

    یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں تیسری جماعت میں پڑھتا تھا، ، یہ میرا وہ حال ہے جو اب ماضی بن چکا ہے مگر اس حال کی فرحناکی سے آج بھی میرا دماغ معطّر ہے یہ وہ زمانہ تھا جب ماں باپ بچے بارے خوف زدہ نہیں ہوتے تھے کہ نہ جانے کب اسے کوئی درندہ اچک لے یہ اس دور کی کہانی ہے جب بڑے بڑے لڑکے مٹی کے ساتھ...
  7. انیس جان

    نظم برائے اصلاح

    نئی نظم برائے اصلاح نجس زندیق مرتد اور کافر قادیانی ہے گلوئے دیں پہ پھرتا ہے جو خنجر قادیانی ہے غلام افرنگ جھوٹے پر خدا کی لاکھ لعنت ہو مرا بیت الخلا میں جا کے آخر قادیانی ہے کوئی دشمن ہے دولت کا کوئی ہے جان کا دشمن کوئی عزّت کے درپے ہے کوئی ذیشان کا دشمن مسلمانو خطرناک ان میں سب سے قادیانی ہے...
  8. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    جب عشق کو، فنا کا ملقّب سمجھ لیا پھر موت کو بھی ہم نے مجرّب سمجھ لیا ٹپکے جو چار قطرے، ندامت کے، آنکھ سے گوہر سمجھ لیا انہیں کوکب سمجھ لیا محشر کی سختیاں جو کی واعظ نے کل بیاں اس کو بھی ہم نے ہجر کی اک شب سمجھ لیا تاریخ جن کی ظلم و تشدد سے ہے بھری ان وحشیوں کو ہم نے مہذّب سمجھ لیا میں محو...
  9. انیس جان

    شعرا کے چند لطیفے

    یہ لطائف شاید محفل میں موجود نہیں ہے "انشااللہ خان انشا ننگے سر کھانا کھا رہے تھے پیچے سے نواب سعادت علی خان نے ایک چپت رسید کیا اور چپکے ہو گئے، انشا سمجھ گئے لیکن گردن نیچے کیے نہایت متانت سے بولے اللہ میاں والد مرحوم کی قبر کو ٹھنڈی کرے، سعادت علی خان نے پوچھا کیا ہے؟ "کہا مجھے اس وقت والد...
  10. انیس جان

    منصور عثمانی،، سچائی کیا ملے گی ہمارے بیان میں

    سچائی کیا ملے گی ہمارے بیان میں لکھتے ہیں ہم قصیدے ستمگر کی شان میں وہ بھی نئی ہواؤں کے جنگل میں کھو گیا بچہ جو ہونہار تھا اک خاندان میں مجلس سے اٹھ کے چل دیے منصف لباس لوگ قاتل کا ذکر آیا جہاں داستان میں انصاف مہربانی محبت وفا خلوص مل جائیں تو بتانا ملے کس دکان میں مایوس ہو کے لوٹا ہے...
  11. انیس جان

    منصور عثمانی،، آنکھوں سے محبت کے اشارے نکل آئے

    آنکھوں سے محبت کے اشارے نکل آئے برسات کے موسم میں ستارے نکل آئے تھا تجھ سے بچھڑ جانے کا احساس مگر اب جینے کے لئے اور سہارے نکل آئے میں نے تو یونہی ذکر وفا چھیڑ دیا تھا بے ساختہ کیوں اشک تمہارے نکل آئے جب میں نے سفینے میں ترا نام لیا ہے طوفان کی باہوں سے کنارے نکل آئے ہم جاں تو بچا لاتے مگر...
  12. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    طرحی غزل الف عین عظیم مرے دل سے نکل جا تو سن اے پیکانِ تنہائی "لیا جاتا ہے مجھ سے بزم میں تاوانِ تنہائی" اندھیری شب، جو میری آنکھ میں تارے چمکتے ہیں کرامت ہے جدائی کی ہے یہ فیضانِ تنہائی گھٹا چھائی ہے میرے دوست آ بیٹھیں ذرا باہم یہ لمحہ اور یہ ساعت ہے نہیں شایانِ تنہائی خوشی، امیّد کے بازار...
  13. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    الف عین عظیم دائم خاک میں ارماں ملانا ہم سے آکر سیکھ لو زخمی دل سے مسکرانا ہم سے آکر سیکھ لو تند اور سرکش ہواؤں میں، سنو اہلِ جہاں دیپ کیسے ہے جلانا؟ ہم سے آکر سیکھ لو گر نہیں آتا ،تو چھوڑوں خاکبازی، مت کرو چرخ پر اڑنا اڑانا ہم سے آکر سیکھ لو موج سے طوفان سے ہرگز نہ گھبرا میرے دوست کشتی ساحل...
  14. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    الف عین عظیم تسلیم لکھنوی کی زمین میں غزل کہنے کی جسارت خط وہ رکھتا ہے پکڑ کر زیرپا ؟بالائے سر؟ دیکھتے رہنا پیمبر زیرپا بالائے سر تیری پتھریلی گلی میں آہ شیدا کو ترے لگتے ہیں پتھر ہی پتھر زیرپا بالائے سر ذرہ ذرہ ہے منور ساقی تیری بزم میں دِکھ رہے ہیں مجھ کو اختر زیرپا بالائے سر دل تو میں نے...
  15. انیس جان

    تضمین بر مصرع غالب

    مرضی تھی مری جاؤں جہاں رات گزاروں آزاد تھا جب تک ترا شوہر نہ ہوا تھا جب تک کہ نہ دیکھی ترے سینڈل کی تھی ایڑی "میں معتقدِ فتنہِ محشر نہ ہوا تھا"
  16. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    الف عین عظیم محمد خلیل الرحمٰن یاسر شاہ داغ دہلوی کی زمین میں ہوتا ہے درد جسم میں ہلکا اِدھر اُدھر گرتا ہے جب درخت سے پتّا اِدھر اُدھر بولا وہ رشکِ ماہ مجھے دیکھ باغ میں "پھرنے دو آج اِس کو اکیلا اِدھر اُدھر" جب سے ہوئے ہے ہم تری مژگان کے شکار پہلو میں دل نہیں، ہے کلیجا اِدھر اُدھر ٹوکا...
  17. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    الف عین عظیم محمد خلیل الرحمٰن چل شیخ ہو پرے ، سنو! ہاں ہاں گزرگیا چلتا ہوں بت کدے مرا ایماں گزر گیا یادوں سے تیری اے مرے جاناں گزرگیا مشکل تھا دورِ ہجر پر آساں گزر گیا دن ختم ہوگئے ہیں تراویح و صوم کے دے ساقیا شراب کہ رمضاں گزر گیا اُس راستےکی خاک سےآتی ہےبوئےمشک جس راستے...
  18. انیس جان

    قصہ شوارما سے آشنائی کا

    یہ میرا شوارما سے آشنائی کا قصہ ہے۔ ہوا یوں کہ ایک دفعہ میں اپنے گھر کے آگے نیم کے درخت کے نیچے چارپائی ڈال کر بیٹھا ہوا تھا کہ ایک دوست آیا اور کہنے لگا "چلو خان صاحب آج آپ کو شوارما کھلاتے ہیں" میں نے فوراً کہا کہ، اگر تم اپنے پیسے سے زہر بھی لے دو تو میں کھا لوں یہ تو پھر بھی کوئی کھانے کی...
  19. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    الف عین محمد خلیل الرحمٰن عظیم بزم اب خالی ہے پروانوں سے کیوں سیکڑوں شمعیں ہے ، اک بھی گل نہیں جو نشہ ساقی تری نظروں میں ہیں اتنی زہریلی قسم سے مُل نہیں کتنی وحشت ناک تھی بادِ خزاں باغ میں اب تک نشانِ گُل نہیں میں بھی مسلم ہوں بتاؤ میری جاں میری میت پر پڑھی کیوں قُل نہیں سوئیے جا کر کہ...
  20. انیس جان

    قطعات

    نہ بد اخلاق بد اطوار ہوں میں کسی کو بھی میں کرتا زک نہیں ہوں وہ مجھ سے اس لیے کرتے ہیں نفرت انیس ان کا میں ہم مسلک نہیں ہوں مری ہر بات ہے ان کو کھٹکتی مرے ہر کام پر بھی معترض ہے انیس ان کی کجی کی کیا کہوں میں کہ میرے نام پر بھی معترض ہےہے فرشتہ ہے نہیں تو چودھری جی چپ اہلِ شہر تیرے...
Top