منصور عثمانی،، سچائی کیا ملے گی ہمارے بیان میں

انیس جان

محفلین
سچائی کیا ملے گی ہمارے بیان میں
لکھتے ہیں ہم قصیدے ستمگر کی شان میں

وہ بھی نئی ہواؤں کے جنگل میں کھو گیا
بچہ جو ہونہار تھا اک خاندان میں

مجلس سے اٹھ کے چل دیے منصف لباس لوگ
قاتل کا ذکر آیا جہاں داستان میں

انصاف مہربانی محبت وفا خلوص
مل جائیں تو بتانا ملے کس دکان میں

مایوس ہو کے لوٹا ہے دربار سے غریب
فریاد لے کے پہنچا تھا اردو زبان میں

منصور ہر قدم پہ برائی کے باوجود
اچھائیاں بھی خوب ہے ہندوستان میں

منصور مرادآبادی
 
Top