نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    اقبال لاکھوں طرح کے لطف ہیں اس اضطراب میں ۔ علامہ اقبال

    لاکھوں طرح کے لطف ہیں اس اضطراب میں تھوڑی سی دیر اور ہو خط کے جواب میں زلفِ دراز ، حسن پہ یوں طعنہ زن ہوئی تیری طرح سے ہم نہ رہیں گے حجاب میں کیوں وصل کے سوال پہ چپ لگ گئی تمھیں دو چار گالیاں ہی سنا دو جواب میں حسرت بھری نظر کو جو ساقی نے رد کیا ڈوبی غریب شرم سے جا کے شراب میں تابِ نظارۂ رخِ...
  2. فرخ منظور

    اقبال چمن ہے اپنا دلِ داغ دار لالوں کا ۔ علامہ اقبال

    متروکہ غزل علامہ اقبال چمن ہے اپنا دلِ داغ دار لالوں کا بھلا ہو دونوں جہاں میں ستانے والوں کا سنا ہے صورتِ سینا نجف میں بھی اے دل کوئی مقام ہے غش کھا کے گرنے والوں کا نہ پوچھ مجھ سے حقیقت دیارِ لندن کی یہ اک جہان ہے گویا پری جمالوں کا ولی بھی، رند بھی، شاعر بھی، کیا نہیں اقبال حساب ہے کوئی...
  3. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی اُدھر اسی سے تقاضائے گرمیِ محفِل ۔ مصطفیٰ زیدی

    اُدھر اسی سے تقاضائے گرمیِ محفِل اِدھر جگر کا یہ عالم کہ جیسے برف کی سِل نہ جانے کون سی عجلت تھی اے تصّوُرِ دوست ابد کا لمحہ بھی مشکل سے ہو سکا شامِل ہم اپنے پاسِ روایاتِ عاشقی میں رہے ہمارے پاس سے ہو کر گزر گیا محمِل ابھی اُمنگ میں تھوڑا سا خُون باقی ہَے نچوڑ لے غمِ دنیا، نچوڑ لے غمِ دل...
  4. فرخ منظور

    میر جب کہتے تھے تب تم نے تو گوش و ہوش نہ کھولے ٹک ۔ میر تقی میرؔ

    جب کہتے تھے تب تم نے تو گوش و ہوش نہ کھولے ٹک چپکے چپکے کسو کو چاہا پوچھا بھی تو نہ بولے ٹک اب جو چھاتی جلی فی الواقع لطف نہیں ہے شکایت کا صبر کرو کیا ہوتا ہے یوں پھوڑے دل کے پھپھولے ٹک نالہ کشی میں مرغِ چمن بکتا ہے پر ہم تب جانیں نعرہ زناں جب صبح سے آ کے ساتھ ہمارے بولے ٹک اس کی قامت موزوں...
  5. فرخ منظور

    میر چھن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی ۔ میر تقی میر

    چھن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی یار کے تیر، جان لے جا بھی کیوں تری موت آئی ہے گی عزیز سامنے سے مرے، ارے جا بھی حال کہہ چپ رہا تو میں بولا کس کا قصّہ تھا، ہاں کہے جا بھی قطعہ میں کہا میؔر جاں بہ لب ہے شوخ تُو نے کوئی خبر کو بھیجا بھی؟ کہنے لاگا نہ واہی بک اتنا کیا ہوا ہے سڑی؟، ابے جا بھی (میر تقی...
  6. فرخ منظور

    ملاقات ۔ رفعت عباس

    ملاقات سمہ سٹہ ریلوے سٹیشن تے میں کوں آپ اللہ سائیں ٹکریا ہئی میں ٹکر کھاندا بیٹھا ہم بھر پیالہ ٹھڈے پانی دا او آپ میرے کول آ گیا ہئی اکھے اللہ ڈوایا راضی ہیں؟ میں اوس کوں دیکھ کہ کِھل پیا ہم اوہ میں کوں دیکھ کہ کِھل پیا ہئی اج کھڑی بھراواں پچھدی ہے بھلا دس تا سئی اللہ کیویں ہے اوہ تیں جیا ہئی...
  7. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی لوگوں کی ملامت بھی ہے ، خود دردِ سری بھی ۔ مصطفیٰ زیدی

    لوگوں کی ملامت بھی ہے ، خود دردِ سری بھی کِس کام کی یہ اپنی وسیع النّظری بھی کیا جانیے کیوں سُست تھی کل ذہن کی رفتار ممکن ہُوئی تاروں سے مری ہم سفری بھی راتوں کو کلی بن کے چٹکتا تھا ترا جِسم دھوکے میں چلی آئی نسیمِ سحری بھی کِس عشق کو اس معرکۂ دل میں ہوئی جِیت اک چِیز ہے لیکن یہ مری بے جِگری...
  8. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی کربلا ۔ مصطفیٰ زیدی

    کربلا کربلا، میں تو گنہگار ہوں لیکن وہ لوگ جن کو حاصل ہے سعادت تری فرزندی کی جسم سے، روح سے، احساس سے عاری کیوں ہیں اِن کی مسمار جبیں، ان کے شکستہ تیور گردشِ حسنِ شب و روز پہ بھاری کیوں ہیں تیری قبروں کے مجاور، ترے منبر کے خطیب فلس و دینار و توجّہ کے بھکاری کیوں ہیں؟ روضۂ شاہِ شہیداں پہ اک...
  9. فرخ منظور

    تبسم ورڈز ورتھ کی ایک سانیٹ کا ترجمہ ۔ صوفی تبسم

    ورڈز ورتھ کی ایک سانیٹ کا ترجمہ از صوفی تبسم حسن میں ڈوبی ہوئی یہ شامِ آزاد و خموش اور یہ درماندہ سورج، یہ غروبِ بے صدا یوں فضاوں میں مقدّس وقت ہے ٹھٹکا ہوا جیسے کوئی رہبرِ محوِ دعائے بے خروش لے رہا ہے چرخ، سطحِ آب پر انگڑائیاں جاگتا ہے چرخ پر یزدانِ توانا و غنی سرمدی حرکت میں ہے اس طرح محوِ سر...
  10. فرخ منظور

    تنقید نگاری سے توبہ ۔ محمد خالد اختر

    تنقید نگاری سے توبہ تحریر: محمد خالد اختر مجھے کتابوں پر ریویو لکھنے میں ملکہ حاصل ہے۔اور میں انہیں پڑھے بغیر ہی ریویو لکھ سکتا ہوں۔ یہ خدا کی دین ہے۔جس طرح بعض لوگ شاعر یا پیدائشی مختصر افسانہ نویس ہوتے ہیں۔ غالباً میں ایک پیدائشی تبصرہ نگار ہوں۔ پچھلے دو تین سال کے عرصہ میں میں نے ادیب سازی...
  11. فرخ منظور

    اک ملاقات تھی وحشت سے جو اب اکثر ہے ۔ ظفر خان

    اک ملاقات تھی وحشت سے جو اب اکثر ہے اور کیا بس میں ترے شامِ فسوں پرور ہے دن سمٹتا ہے محض وقت کی بے کیفی میں رات ہوتی ہے تو اک تارِ نفس مضطر ہے حسرتیں آنکھ میں پھرتی ہیں بہت سی لیکن جو سجھائی نہیں دیتی ہے وہی محور ہے شہر پر روز گزرتی ہے قیامت کوئی پوچھیے حال جو خوباں کا وہاں ابتر ہے آتشِ دل...
  12. فرخ منظور

    تبسم ہنؔ کی انگریزی نظم کا اردو ترجمہ ۔ صوفی تبسم

    ہنؔ کی انگریزی نظم کا اردو ترجمہ دونوں ایک دوسرے کے شیدا تھے رازِ الفت عیاں نہ کرتے تھے حالتِ دل بیاں نہ کرتے تھے درد سے بے قرار تھے دونوں پھر بھی بے گانہ وار تھے دونوں آخر اک روز ہو گئے وہ جدا ہاں مگر وہ کبھی کبھی پھر بھی ملتے رہتے تھے خواب ہی میں سہی لیکن اتنا نہ جانتے تھے وہ وہ جو عاشق...
  13. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی یہ ایک نام ۔ مصطفیٰ زیدی

    یہ ایک نام شفق سے دُور ، ستاروں کی شاہراہ سے دُور اُداس ہونٹوں پہ جلتے سُلگتے سِینے سے تمھارا نام کبھی اِس طرح اُبھرتا ہَے فضا میں جیسے فرشتوں کے نرم پَر کُھل جائیں دِلوں سے جَیسے پُرانی کدُورتیں دُھل جائیں یہ بولتی ہُوئی شب ، یہ مُہِیب سناٹا کہ جیسے تُند گناہوں کے سیکڑوں عفرِیت بس ایک...
  14. فرخ منظور

    گاہ درد و رنج و غم ہے، گاہ ارماں دل میں ہے ۔ آغا حشر کاشمیری

    گاہ درد و رنج و غم ہے، گاہ ارماں دل میں ہے ایک جانِ زار سو سو طرح کی مشکل میں ہے چٹکیاں لینا، مچل جانا، بگڑنا، روٹھنا ہائے اِک کم سن کی کیا کیا یاد آتی دل میں ہے اس قدر بے درد ہے دل تیرے کوچے میں صنم جیسے اک ٹوٹا ہوا ساغر کسی محفل میں ہے خون کے چھینٹوں میں بہارِ طرفہ آتی ہے نظر دامنِ گُل چیں...
  15. فرخ منظور

    ساقیِ روزِ ازل یہ کیا پلایا تھا مجھے ۔ عزیز لکھنوی

    ساقیِ روزِ ازل یہ کیا پلایا تھا مجھے کچھ خبر بھی ہے تجھے، کب ہوش آیا تھا مجھے شبنم آلودہ کلی ہوں، جوشِ حسرت دل میں ہے اب ہنسائے بھی وہی جس نے رلایا تھا مجھے دل کی کوشش سے حیاتِ جاودانی مل گئی آپ نے تو اپنے امکاں بھر مٹایا تھا مجھے ذرے ذرے میں رہے گی ایک روحِ مضطرب خاک میں کیوں اپنے ہاتھوں سے...
  16. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی پرستیدم، شِکستم۔۔۔ مصطفیٰ زیدی

    پرستیدم، شِکستم۔۔۔ پہلے مرے گیتوں میں سرمئی نقابیں تھیں چمپئی تبسُم تھے ! پہلے میرے نغموں پر جُھومتی ہُوئی کلیاں آنکھ کھول دیتی تھیں انقلاب کی لَے پر میری نظم بڑھتی تھی جیسے ریل کے پہیے پٹریوں کے لوہے پر فن کے گیت گاتے ہوں میری نظم کے پیچھے زندگی کی دھڑکن تھی ماسکو کے گنبد تھے چین کی چٹانیں...
  17. فرخ منظور

    اک نئے شہر کی تصویر بناتے جاویں (وطنِ خون آلود کے نام) ۔ عارف امام

    میرحسن کی زمین میں تصرف کے ساتھ وطنِ خون آلود کے نام اک نئے شہر کی تصویر بناتے جاویں رنگ بھرنے کے لئے خون بہاتے جاویں اوّلِ وقت ہے، پڑھ لیں کسی مسجد میں نماز واپسی میں کسی بت خانے کو ڈھاتے جاویں شہر کو شہرِخموشاں سے ملانا ہے ہمیں جو بھی دیوار نظر آئے گراتے جاویں روشنی کے لئے کافی ہے بہت...
  18. فرخ منظور

    سراج الدین ظفر بغیر ساغر و یارِ جواں نہیں گزرے ۔ سراج الدین ظفرؔ

    بغیر ساغر و یارِ جواں نہیں گزرے ہماری عمر کے دن رائیگاں نہیں گزرے ہجومِ گل میں رہے ہم ہزار دست دراز صبا نفس تھے، کسی پر گراں نہیں گزرے نمود ان کی بھی دورِ سبو میں تھی کل رات ابھی جو دور، تہِ آسماں نہیں گزرے نقوشِ پا سے ہمارے اگے ہیں لالہ و گُل رہِ بہار سے ہم بے نشاں نہیں گزرے غلط ہے ہم نفسو...
  19. فرخ منظور

    سراج الدین ظفر اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں ۔ سراج الدین ظفرؔ

    اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں بنامِ گُل بدناں، رُخ سوئے پیالہ کریں بیادِ دیدۂ مخمور پر پیالہ کریں اٹھو کہ زہر کا پھر زہر سے ازالہ کریں وہ رند ہیں نہ اٹھائیں بہار کا احساں ورود ہم تری خلوت میں بے حوالہ کریں کہاں کے دیَر و حرم، آؤ ایک سجدۂ شوق بہ پائے ہوش ربایانِ بست سالہ کریں برس پڑے جو...
  20. فرخ منظور

    سراج الدین ظفر شوق راتوں کو ہے در پے کہ تپاں ہو جاؤں۔ سراج الدین ظفرؔ

    شوق راتوں کو ہے در پے کہ تپاں ہو جاؤں رقصِ وحشت میں اٹھوں اور دھواں ہو جاؤں ساتھ اگر بادِ سحر دے تو پسِ محملِ یار اک بھٹکتی ہوئی آوازِ فغاں ہو جاؤں اب یہ احساس کا عالم ہے کہ شاید کسی رات نفسِ سرد سے بھی شعلہ بہ جاں ہو جاؤں لا صراحی کہ کروں وہم و گماں غرقِ شراب اس سے پہلے کہ میں خود وہم و گماں...
Top