سراج الدین ظفر اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں ۔ سراج الدین ظفرؔ

فرخ منظور

لائبریرین
اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں
بنامِ گُل بدناں، رُخ سوئے پیالہ کریں

بیادِ دیدۂ مخمور پر پیالہ کریں
اٹھو کہ زہر کا پھر زہر سے ازالہ کریں

وہ رند ہیں نہ اٹھائیں بہار کا احساں
ورود ہم تری خلوت میں بے حوالہ کریں

کہاں کے دیَر و حرم، آؤ ایک سجدۂ شوق
بہ پائے ہوش ربایانِ بست سالہ کریں

برس پڑے جو گلستاں میں اس نظر سے شراب
بہک بہک کے ہم آگے سبوئے لالہ کریں

سبو اٹھا کہ گدایانِ کوئے مے خانہ
ترے حوالے مہ و مہر کا قبالہ کریں

حدیثِ زہد ہو یا وارداتِ زہرہ مثال
کسی کے نام کو ہم زیبِ ہر مقالہ کریں

دکھا صحیفۂ رخ اس طرح کہ اہلِ بہار
ورق ورق پہ خجالت، بیاضِ لالہ کریں

اٹھو جلا کے مئے سرخ سے چراغِ ابد
نشاطِ صحبتِ شب کو ہزار سالہ کریں

ادا وہ نیچی نگاہوں کی ہے کہ جیسے ظفرؔ
تلاشِ کنجِ غزالانِ خورد سالہ کریں

(سراج الدین ظفرؔ)​
 
آخری تدوین:
Top