اقبال لاکھوں طرح کے لطف ہیں اس اضطراب میں ۔ علامہ اقبال

فرخ منظور

لائبریرین
لاکھوں طرح کے لطف ہیں اس اضطراب میں
تھوڑی سی دیر اور ہو خط کے جواب میں

زلفِ دراز ، حسن پہ یوں طعنہ زن ہوئی
تیری طرح سے ہم نہ رہیں گے حجاب میں

کیوں وصل کے سوال پہ چپ لگ گئی تمھیں
دو چار گالیاں ہی سنا دو جواب میں

حسرت بھری نظر کو جو ساقی نے رد کیا
ڈوبی غریب شرم سے جا کے شراب میں

تابِ نظارۂ رخِ روشن نہیں مجھے
جب بے نقاب تم ہو تو ہوں میں نقاب میں

اچھّا ہوا یہیں سے نکیرین چپ ہوئے
کچھ بات بڑھ چلی تھی سوال و جواب میں

آئینہ رکھ کے سامنے زلفیں سنوار تو
تیری بلا سے کوئی رہے پیچ و تاب میں

۱ - بیاض اعجاز ،ص ۵۷

(علامہ اقبال)

 

یاز

محفلین
بہت عمدہ فرخ بھائی۔
(شاید) اسی زمین میں داغ کی ایک غزل بھی ہے، جو میری پسندیدہ غزلیات میں سے ایک ہے۔
کیا کیا فریب دل کو دیئے اضطراب میں
اُن کی طرف سے آپ لِکھے خط جواب میں

حیرانی اور افسوس کی بات یہ کہ وہ غزل مجھے نہ اردو محفل پہ ملی، اور نہ ہی نیٹ پہ مل سکی۔ ممنوں ہوں گا اگر داغ کی وہ غزل بھی شریکِ محفل کر سکیں۔

ویسے غالب کی ایک غزل بھی اسی زمین میں ہے شاید۔
قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوں
میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت عمدہ فرخ بھائی۔
(شاید) اسی زمین میں داغ کی ایک غزل بھی ہے، جو میری پسندیدہ غزلیات میں سے ایک ہے۔
کیا کیا فریب دل کو دیئے اضطراب میں
اُن کی طرف سے آپ لِکھے خط جواب میں

حیرانی اور افسوس کی بات یہ کہ وہ غزل مجھے نہ اردو محفل پہ ملی، اور نہ ہی نیٹ پہ مل سکی۔ ممنوں ہوں گا اگر داغ کی وہ غزل بھی شریکِ محفل کر سکیں۔

ویسے غالب کی ایک غزل بھی اسی زمین میں ہے شاید۔
قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوں
میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں

دراصل زیادہ تر متروکہ کلام میں داغ سے ہی متاثر نظر آتے ہیں۔ بعض اوقات داغ سے بھی کم تر درجے کا کلام ہے۔ داغ کی مندرجہ بالا غزل میں ڈھونڈتا ہوں اگر مل گئی تو ارسال کر دوں گا۔ امید ہے مل جائے گی۔
 
Top