نتائج تلاش

  1. سردار محمد نعیم

    نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا

    نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا جو سودا اپنے دیوانے میں دیکھا برابر اوس کی زلفوں کے سیہ بخت میں اپنے بخت کو شانے میں دیکھا کسی ہندو مسلماں نے خدا کو نہ کعبے میں نہ بت خانے میں دیکھا نہ کوہستاں میں دیکھا کوہ کن نے نہ کچھ مجنوں نے ویرانے میں دیکھا نہ اسکندر نے دیکھا آئینہ میں نہ جم نے...
  2. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر جہاں دیدہ و دل اب لٹا معلوم ہوتا ہے

    جہانِ دیدہ و دل اب لُٹا معلوم ہوتا ہے نظر کی اوٹ میں کوئی چھُپا معلوم ہوتا ہے طبیبوں کو مرا دُکھ لَا دوا معلوم ہوتا ہے مگر اب تم بتاؤ تم کو کیا معلوم ہوتا ہے جگر میں درد پہلے سے سِوا معلوم ہوتا یے دہانِ زخم اب کھُلنے لگا "معلوم ہوتا ہے" چھُپا بیٹھا ہے آخر کون میرے سازِ ہستی کیں بہر پردہ کوئی...
  3. سردار محمد نعیم

    امی جی۔

    امی جان۔۔۔! جوانی چڑھ گئی تو میں گھر دیر سے آنے لگا، رات دیر تک گھر سے باہر رہنا اور سارا سارا دن سوئے رہنا معمول بن گیا، امی نے بہت منع کیا لیکن میں باز نہ آیا۔ شروع شروع میں وہ میری وجہ سے دیر تک جاگتی رہتی بعد میں سونے سے پہلے فریج کے اوپر ایک چٹ چپکا کر اکثر سو جاتی، جس پر کھانے کی نوعیت...
  4. سردار محمد نعیم

    خدا کا ذکر کرے ذکرِ مصطفیٰ نہ کرے

    خدا کا ذکر کرے ذکرِ مصطفیٰ نہ کرے ہمارے منہ میں ہو ایسی زباں خدا نہ کرے درِ رسول پہ ایسا کبھی نہیں دیکھا کویٌ سوال کرے اور وہ عطا نہ کرے کہا خدا نے شفاعت کی بات محشر میں مرا حبیب کرے کویٔ دوسرا نہ کرے مدینے جا کے نکلنا نہ شہر سے باہر خدانخواستہ یہ زندگی وفا نہ کرے اسیر جس کو بنا کر رکھیں...
  5. سردار محمد نعیم

    مومن اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو ۔

    اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو زندہ کیا ہے ہم نے مسیحا کے نام کو لکھو سلام غیر کے خط میں غلام کو بندے کا بس سلام ہے ایسے سلام کو اب شور ہے مثال جو دی اس خرام کو یوں کون جانتا تھا قیامت کے نام کو آتا ہے بہر قتل وہ دور اے ہجوم یاس گھبرا نہ جاے دیکھ کہیں اژدحام کو گو آپ نے جواب برا ہی...
  6. سردار محمد نعیم

    گاؤں کے چند دلکش تصویری مناظر

    (گلیات) ایبٹ آباد شہر سے پندرہ کلو میٹر دور فاصلے پر واقع اپنے گاؤں "جہافر" کے کچھ تصویری مناظر
  7. سردار محمد نعیم

    درد مجھے در سے اپنے تو ٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں

    مجھے در سے اپنے تو ٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں کوئی اور بھی ہے ترے سوا تو اگر نہیں تو جہاں نہیں پڑی جس طرف کو نگاہ یاں نظر آ گیا ہے خدا ہی واں یہ ہیں گو کہ آنکھوں کی پتلیاں مرے دل میں جائے بتاں نہیں مرے دل کے شیشے کو بے وفا تو نے ٹکڑے ٹکڑے ہی کر دیا مرے پاس تو وہی ایک تھا یاں دکان...
  8. سردار محمد نعیم

    فضلِ خدا کا نام ہے فیضان اولیاء

    "فضلِ خُدا کا نام ہے فیضانِ اولیاء، "فرمانِ کِردگار ہے فرمانِ اولیاء، "وہ جانتے ہیں کیفیتِ بادۂ الست، "جو پی چُکے ہیں ساغرِ عرفانِ اولیاء، "ہے بخششِ خُدا کا کرمِ اولیاء کا نام، "ظلِ خُدا ہے سایۂ دامانِ اولیاء، "محبوب اور محبّ میں یہاں تفرقہ نہیں، "واللہ اولیاء ہیں مُحبّانِ اولیاء، "اے...
  9. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر مجھ پہ محشر میں نصیر ان کی نظر پڑ ہی گئی

    .مجھ پہ بھی چشمِ کرم اے مِرے آقا! کرنا حق تو میرا بھی ہے رحمت کا تقاضہ کرنا میں کہ ذرہ ہُوں مجھے وسعتِ صحرا دےدے کہ ترے بس میں ہے قطرے کو بھی دریا کرنا میں ہوں بےکس ، تیرا شیوہ ہے سہارا دینا میں ہوں بیمار ، تیرا کام ہے اچھا کرنا تو کسی کو بھی اٹھاتا نہیں اپنے در سے کہ تری شان کے شایاں نہیں...
  10. سردار محمد نعیم

    نہیں بچتا نہیں بچتا نہیں بچتا عاشق

    اے صنم وصل کی تدبیروں سے کیا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے نہیں بچتا نہیں بچتا نہیں بچتا عاشق پوچھتے کیا ہو شب ہجر میں کیا ہوتا ہے بے اثر نالے نہیں آپ کا ڈر ہے مجھ کو ابھی کہہ دیجیے پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے کیوں نہ تشبیہ اسے زلف سے دیں عاشق زار واقعی طول شب ہجر بلا ہوتا ہے...
  11. سردار محمد نعیم

    کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو ۔۔۔۔ یار کی خاک آستاں تاج سر نیاز ہو . . بیدم شاہ وارثی

    کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو یار کی خاکِ آستاں تاجِ سرِ نیاز ہو . ہم کو بھی پایئمال کر عمر تری دراز ہو مستِ خرامِ ناز ادھرمشقِ خرامِ ناز ہو . چشمِ حقیقت آشنا دیکھے جو حسن کی کتاب دفترِ صد حدیث راز ہر ورقِ مجاز ہو سامنے روئے یار ہو سجدہ میں ہو سرِ نیاز یونہی حریم ناز میں آٹھوں پہر نماز...
  12. سردار محمد نعیم

    قابل اجمیری تمہیں جو میرے غم دل سے آگہی ہو جائے

    تمہیں جو میرے غم دل سے آگہی ہو جائے جگر میں پھول کھلیں آنکھ شبنمی ہو جائے اجل بھی اس کی بلندی کو چھو نہیں سکتی وہ زندگی جسے احساس زندگی ہو جائے یہی ہے دل کی ہلاکت یہی ہے عشق کی موت نگاہ دوست پہ اظہار بیکسی ہو جائے زمانہ دوست ہے کس کس کو یاد رکھوگے خدا کرے کہ تمہیں مجھ سے دشمنی ہو جائے...
  13. سردار محمد نعیم

    میر فلک نے پیس کر سرمہ بنایا . . نظر میں اس کی میں تو بھی نہ آیا

    فلک نے پیس کر سرمہ بنایا نظر میں اس کی میں تو بھی نہ آیا زمانے میں مرے شور جنوں نے قیامت کا سا ہنگامہ اٹھایا بلا تھی کوفت کچھ سوز جگر سے ہمیں تو کوٹ کوٹ ان نے جلایا تمامی عمر جس کی جستجو کی اسے پاس اپنے اک دم بھی نہ پایا نہ تھی بیگانگی معلوم اس کی نہ سمجھے ہم اسی سے دل لگایا قریب...
  14. سردار محمد نعیم

    فانی جلوہ عشق حقیقت تھی حسن مجاز بہانہ تھا

    جلوۂ عشق حقیقت تھی حسن مجاز بہانہ تھا شمع جسے ہم سمجھے تھے شمع نہ تھی پروانہ تھا شعبدے آنکھوں کے ہم نے ایسے کتنے دیکھے ہیں آنکھ کھلی تو دنیا تھی بند ہوئی افسانہ تھا عہد جوانی ختم ہوا اب مرتے ہیں نہ جیتے ہیں ہم بھی جیتے تھے جب تک مر جانے کا زمانہ تھا دل اب دل ہے خدا رکھے ساقی کو مے خانے کو...
  15. سردار محمد نعیم

    جو سخن میں کوزہ گزار تھے مجھے کھا گئے

    جو سخن میں کوزہ گزار تھے، مجھے کھا گئے یہ جو شاعری کے کمہار تھے، مجھے کھا گئے نہ فراق یا ر میں اک منٹ کو بھی سر دکھا شب وصل کے جو بخار تھے، مجھے کھا گئے مرے منہ زبانی فلرٹ تو مجھے راس تھے یہ جو فیس بک کے قرار تھے، مجھے کھاگئے میں فری میں کتنے پری وشوں سے فری ہوا یہ جو دوستوں کے ادھار تھے،...
  16. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر تذکرہ سنئیے اب ان کا دل بیدار کے ساتھ

    تذکرہ سُنئیے اب اُن کا دِلِ بیدار کے ساتھ جِن کا ذِکر آتا ہے اکثر شاہِ ابرارﷺ کے ساتھ صِرف زینبؑ کا وہ خُطبہ سرِ دربار نہ تھا رُعب حیدرؑ کا بھی تھا جُراٗتِ اِظہار کے ساتھ بیڑیاں، صدمہ، سفر، پیاس، نقاہت، صحرا ظلم کیا کیا نہ ہُوئے عابؑدِ بیمارکے ساتھ ہائے وہ کِسطرح بازارسے گزرے ہونگے نام تک...
  17. سردار محمد نعیم

    بے وفائی سے وفاؤں کا صلہ مت دینا

    بے وفائی سے وفاؤں کا صلہ مت دینا بد دعا دینے سے اچھا ہے دعا مت دینا تہمتیں آپ کے دامن سے لپٹ سکتی ہیں آگ جب سلگی ہوئی ہو تو ہوا مت دینا گل کھلا سکتا ہے آوارہ خیالی کا سفر ذہن حساس کو خوشبو کا پتا مت دینا جن سے منسوب ہے تاریخ رواداری کی آندھیو ایسے درختوں کو گرا مت دینا جو مکاں لمس...
  18. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر تجھ سا نہ تھا کوئی نہ کوئی ہے حسیں کہیں . . . تو بے مثال ہے ترا ثانی نہیں کہیں

    تجھ سا نہ تھا کوئی ، نہ کوئی ہے حسیں کہیں تُو بے مثال ہے ترا ثانی نہیں کہیں اپنا جنوں میں مدِ مقابل نہیں کہیں دامن کہیں ، جیب کہیں ، آستیں کہیں زاہد کے سامنے جو ہو وہ نازنیں کہیں دل ہو کہیں حُضور کا دُنیا و دیں کہیں اک تیرے آستاں پہ جھکی ہے ہزار بار ورنہ کہاں جھُکی ہے ہماری جبیں کہیں دل کا...
  19. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر جو دور ہو تم تو لمحہ لمحہ عضب میں ہے اضطراب میں ہے

    جو دور ہو تم تو لمحہ لمحہ ' غضب میں ہے اضطراب میں ہے ابھی مقدر میں گردشیں ہیں' ابھی ستارا عذاب میں ہے لڑکپن اب ہو چکا ہے رُخصت ' کوئی جہانِ شباب میں ہے تجلیاں ہیں کہ بے مَحابا ' ہزار چہرہ نقاب میں ہے نہیں ہے تیری مثال ساقی ' یہ دیکھا تجھ میں کمال ساقی عجیب کیف و سرور مستی ' تری نظر کی شراب...
  20. سردار محمد نعیم

    زخم کھا کے بھی مسکراتا رہا

    زخم کھا کے بھی میں مسکراتا رھا ھر غم کو دھوئیں میں اڑاتا رھا اس سے پیار کی توقع عبث تھی اسکی بےرخی سے دل بہلاتا رھا درد دل کے سبب جاگنا جو تھا پھر ھر درد کو خود جگاتا رھا خوشیاں سبھی جب روٹھ گئیں ھر غم سے میں آنکھ ملاتا رھا عجب ھے ماجرا شب وصل کا میں پیتا رھا وه پلاتا...
Top