جو سخن میں کوزہ گزار تھے مجھے کھا گئے

جو سخن میں کوزہ گزار تھے، مجھے کھا گئے
یہ جو شاعری کے کمہار تھے، مجھے کھا گئے

نہ فراق یا ر میں اک منٹ کو بھی سر دکھا
شب وصل کے جو بخار تھے، مجھے کھا گئے

مرے منہ زبانی فلرٹ تو مجھے راس تھے
یہ جو فیس بک کے قرار تھے، مجھے کھاگئے

میں فری میں کتنے پری وشوں سے فری ہوا
یہ جو دوستوں کے ادھار تھے، مجھے کھا گئے

جو تھے بیمے والوں کے بھیس میں، مرے دیس میں
بھلے چند تھے کہ ہزار تھے، مجھے کھا گئے

کسی مہ جبیں نے یہ تلملا کے مجھے کہا
مرے ایک تل کی جو مار تھے، مجھے کھا گئے

کسی بزم فکر و نظر میں جا کے پتہ چلا
وہ جو شکلے، سخنے گنوار تھے، مجھے کھا گئے

سبھی نثر جن کی تھی بحر و وزن سے ماورہ
وہ جو فیک نثر نگار تھے، مجھے کھا گئے

کئی لوگ برجوں کے فوبیا کا شکار ہیں
مرے جیسے جن کے سٹار تھے، مجھے کھا گئے

مری جان پر متشاعروں کے بساط بھر
یہ جو وار، مرحلہ وار تھے، مجھے کھا گئے

. . . . . عزیز فیصل . . . . . . .
 
Top