آ گئی موت شبِ ہجر میں ہیہات مجھے
اب کہاں یار سے امیدِ ملاقات مجھے
کبھی نالہ کبھی گریہ کبھی وحشت کبھی غش
کیا ہی او عشق کیا تو نے خوش اوقات مجھے
پہروں ہی بات مرے منہ سے نکلتی ہی نہیں
یاد آ جاتی ہے تیری جو کوئی بات مجھے
فرقتِ یار میں انسان ہوں میں یا کہ سحاب
ہر برس آ کے رلا جاتی ہے برسات مجھے...