وائے زاہد کہ بمحرابِ عبادت عمرے
سجدہ ہا کرد و ندانست کہ مسجود کجاست
ابوالفیض فیضی دکنی
افسوس اُس زاہد پر کہ جو تمام عمر اپنی محرابِ عبادت میں سجدے کرتا رہا اور یہ نہ جان پایا کہ مسجود کہاں ہے۔
اے کہ می پُرسی ز من کاں ماہ را منزل کجاست؟
منزلِ اُو در دل است امّا ندانم دل کجاست؟
ہلالی چغتائی
اے کہ تُو مجھ سے پوچھتا ہے کہ اُس چاند کی منزل کہاں ہے، اُس کی منزل تو دل میں ہے، لیکن میں یہ نہیں جانتا کہ دل کہاں ہے؟
نہ رحم ماند نہ شفقت نہ دوستی نہ وفا
دریں دیار نظیری دگر چہ کار مرا
نظیری نیشاپوری
نہ ہی رحم رہا اور نہ شفقت نہ دوستی نہ وفا، نظیری اب اِس دنیا میں میرا اور کیا کام۔
مذہبِ عرفی پذیر، ملّتِ قارون بَہل
گنجِ ہنر ریختن بہ ز درم داشتن
عرفی شیرازی
عرفی کا طور طریقہ اختیار کر اور قارون کی روش سے نفرت کر کے اُسے چھوڑ دے کہ ہنر کے خزانے لُٹانا، مال و دولت جمع کرنے سے کہیں بہتر ہے۔
ما قصّۂ سکندر و دارا نخواندہ ایم
از ما بجز حکایتِ مہر و وفا مپرس
حافظ شیرازی
ہم نے سکندر اور دارا (بادشاہوں) کے قصّے نہیں پڑھے ہیں، ہم سے محبت اور وفا کی باتوں اور حکایتوں کے سوا اور کچھ مت پوچھ۔
گر دوست واقف است کہ بر من چہ می روَد
باک از جفائے دشمن و جورِ رقیب نیست
شیخ سعدی شیرازی
اگر دوست اِس بات سے واقف ہے کہ مجھ پر کیا گزر رہی ہے تو پھر مجھے دشمنوں اور رقیبوں کے جور و جفا کا کوئی ڈر نہیں ہے، کوئی پروا نہیں ہے۔