رنگِ شکستہ را بہ زباں احتیاج نیست
صائب عبث چہ دردِ خود اظہار می کُنی
صائب تبریزی
اُڑے ہوئے رنگ کو زبان سے اظہار کی ضرورت نہیں ہے، صائب تُو کیوں عبث ہی اپنے درد کا اظہار کر رہا ہے۔
ز غارتِ چمَنَت بر بہار مِنّت ہاست
کہ گُل بدستِ تو از شاخ تازہ تر مانَد
طالب آملی
چمن میں تیرا پھول توڑنا دراصل موسمِ بہار پر احسان ہے کیونکہ تیرے ہاتھ میں پھول شاخ سے بھی زیادہ تر و تازہ رہتا ہے۔
گر بادِ فتنہ ہر دو جہاں را بہم زنَد
ما و چراغِ چشم و رہِ انتظارِ دوست
حافظ شیرازی
اگر فتنے کی ہوا دونوں جہانوں کو درہم برہم بھی کر دے تو پھر بھی میں ہونگا اور میری آنکھوں کا چراغ ہوگا اور دوست کے انتظار والی راہ ہوگی۔
حق اگر سوزے ندارد حکمت است
شعر می گردَد چو سوز از دل گرفت
علامہ اقبال
سچی بات میں اگر سوز نہیں ہے تو وہ فقط عقل و حکمت کی ایک بات ہے، لیکن وہی بات جب دل سے سوز حاصل کر لیتی ہے تو ایک سچا شعر بن جاتی ہے۔
دانم کہ شفیق اند طبیباں ہمہ لیکن
مرہم کہ نہ معشوق نہد دُشمنِ ریش است
عرفی شیرازی
میں جانتا ہوں کہ سارے کے سارے ہی طبیب شفیق ہیں لیکن جو مرہم محبوب خود زخم پر نہ رکھے وہ مرہم زخم کا دشمن ہے۔