احمد صاحب یہ جوش کی رباعی ہے اور مکمل کچھ یوں ہے، چونکہ رباعی کے اوزان ہیں سو فقط ایک شعر دیکھ کر یقیناً وزن کا نقص محسوس ہوتا ہے جب کہ اصل میں ہے نہیں
کیا صرف مسلمان کے پیارے ہیں حسین
چرخِ نوعِ بشر کے تارے ہیں حسین
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی، ہمارے ہیں حسین