نہ تنہا نقشِ نامت بر نگینِ دل ہوس دارم
ازیں حسرت عقیقے کردہ ام ہر قطرۂ خوں را
مُلّا نورالدین ظہوری ترشیزی
میری خواہش بس یہی نہیں ہے کہ تیرے نام کا نقش صرف میرے دل کے نگینے پر ہی کندہ ہو بلکہ اِس حسرت میں، مَیں نے اپنے خون کے ہر قطرے کو عقیق بنا لیا ہے۔