اشکم ولے بہ پائے عزیزاں چکیدہ ام
خارم ولے بہ سایۂ گُل آرمیدہ ام
رھی معیری
میں آنسو ہوں لیکن اپنے عزیزوں ہی کے قدموں میں ٹپکا ہوں، میں کانٹا ہوں لیکن سایۂ گُل ہی میں رہا ہوں۔
ناصر اگر تو مثل نداری بہ عاشقی
معشوق ہم بہ حُسن ندارد مثالِ خویش
ناصر بخاری
ناصر اگر تُو عاشقی میں کوئی مثال نہیں رکھتا تو جس سے عشق کیا ہے وہ بھی حُسن میں اپنی کوئی مثال نہیں رکھتا۔
مقیمِ دشتِ جنوں پاسباں نمی خواہد
کہ آہوانِ حرم را حرم شباں باشد
میر غلام علی آزاد بلگرامی
دشتِ جنوں کے مقیم کو کسی پاسباں کی ضرورت نہیں ہوتی کہ آہوانِ حرم کے لیے حرم خود ہی گلہ بان (پاسبان) ہوتا ہے۔
ہزار جرعۂ فیض است در قرابۂ عشق
خوش آں حریف کہ ایں بادہ را تمام کشید
بابا فغانی شیرازی
عشق کی صراحی میں فیض کے ہزاروں جرعے ہیں، مرحبا وہ ہم پیشہ و ہمکار کہ جو یہ بادہ تمام کا تمام کھینچ گیا۔
جرمِ من است، پیشِ تو گر قدرِ من کم است
خود کردہ ام پسند خریدار خویش را
نظیری نیشاپوری
اگر تیری نظروں میں میری قدر و قیمت کم ہے تو یہ میرا ہی جرم ہے، کیونکہ میں نے اپنے لیے خریدار بھی تو خود ہی پسند کیا ہے۔