گُلاب
فارسی میں اس لفظ کا مفہوم 'عرقِ گل' ہے جبکہ معاصر اردو میں اِس لفظ سے 'گلِ سرخ' مراد لیا جاتا ہے۔
گل بر رخِ رنگینِ تو تا لطفِ عرق دید
در آتشِ شوق از غمِ دل غرقِ گلاب است
(حافظ شیرازی)
جب سے گُل نے تمہارے رخِ رنگین پر لطفِ عرق دیکھا ہے، (تب سے) وہ آتشِ شوق میں قلبی غم و حسادت کے سبب عرقِ...